پاکستان انتخابات میں تخریب کار و ممنوعہ گروپس یکسر مسترد

عمران خان کی تحریک انصاف سب سے بڑی پارٹی : نتائج کا سرکاری اعلان
اسلام آباد 28 جولائی ( سیاست ڈاٹ کام ) پاکستان الیکشن کمیشن نے آج ملک میں ہوئے عام انتخابات کے نتائج کا سرکاری طور پر اعلان کیا اور کہا کہ ان انتخابات میں تخریب کار اور ممنوعہ گروپس بشمول ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے ملزم حافظ سعید کی تائید والی اللہ اکبر تحریک کو عوام نے یکسر مسترد کردیا ہے ۔ الیکشن کمیشن پاکستان کے بموجب اللہ اکبر تحریک کا ایک بھی امیدوار کامیاب نہیں ہوسکا ہے ۔ اس پارٹی کو حافظ سعید کی تائید حاصل تھی ۔ الیکشن کمیشن کے معلنہ نتائج میں پتہ چلتا ہے کہ پارٹی امیدواروں کو صرف 171,441 ووٹ ہی حاصل ہوئے ہیں جو سمندر میں ایک قطرے کے برابر ہیں جبکہ پاکستان میں 100 ملین سے زائد رجسٹرڈ رائے دہندے ہیںاور ان میں سے پچاس فیصد سے زائد نے اپنے حق رائے دہی سے استفادہ کیا ہے ۔ عمران خان کی تحریک انصاف پارٹی واحد بڑی جماعت بن کر ابھری ہے اور اسے 270 پارلیمانی نشستوں میں 11 قومی اسمبلی نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی ہے ۔ واضح رہے کہ حافظ سعید نے ملی مسلم لیگ رجسٹر کروانے کی کوشش کی تھی جسے الیکشن کمیشن پاکستان نے مسترد کردیا تھا جس کے بعد اللہ اکبر تحریک پارٹی رجسٹر کروائی گئی تھی ۔ ایک اور مسلکی پارٹی تحریک لبیک پاکستان نے بھی قوامی اسمبلی انتخابات میں حصہ لیا تھا اور اسے بھی ایک بھی نست نہیں مل سکی ہے ۔ اس پارٹی نے قومی اسمبلی کیلئے 150 امیدوار اور صوبائی اسمبلیوں کیلئے سینکڑوں امیدوار نامزد کئے تھے ۔ سندھ صوبائی اسمبلی کیلئے اس کے صرف دو امیدوار منتخب ہوسکے ہیں۔ اس پارٹی کو جملہ 2,191,679 ووٹ حاصل ہوسکے ہیں۔ گذشتہ سال اس پارٹی کے کارکنوں نے اسلام آباد کا محاصرہ کرلیا تھا ۔ یہ بریلوی مسلک میں یقین رکھنے والی پارٹی ہے اور صوفی اسلام کی حامی ہے ۔ یہ پارٹی تاہم کسی طرح کی دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہے ۔ متحدہ مجلس عمل پاکستان کے بیانر تلے اعتدال پسند اسلام کی وکالت کرنے والی جماعتوں نے انتخابات میں حصہ لیا تھا ۔ ان جماعتوں کو جملہ 13 نشستیں حاصل ہوئی ہیں اور انہیں جملہ 2,530,452 نشستیں حاصل ہوئی ہیں۔ متحدہ مجلس عمل پاکستان جملہ ووٹوں کے معاملہ میں پاکستان کی پانچویں بڑی جماعت قرار پائی ہے ۔ جمیعت العلما اسلام ( سمیع ) کو صرف 24,559 ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔ اس تنظیم کو عوام کی جانب سے مسترد کیا جانا اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس کے سربراہ مولانا سمیع الحق طالبان کے سرپرستوں میں شمار ہوتے ہیں اور انہیں جہاد کی یونیورسٹی کہا جاتا ہے ۔ انتخابات میں دوسرے مذہبی گروپس نے بھی قسمت آزمائی کی تھی لیکن انہیں بھی عوام نے یکسر مسترد کردیا ہے ۔پاکستانی رائے دہندوں نے تخریب کار گروپس سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کو بھی مسترد کردیا ہے ۔