پاکستانی مقبوضہ کشمیر کے بارے میں پاکستان کی پیشکش

اقوام متحدہ کی تحقیقات میں سہولت پیدا کرنے پر آمادگی، ہندوستانی کشمیر تک رسائی سے مشروط

اسلام آباد ۔ 21 جون (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان نے آج کہا کہ وہ اقوام متحدہ کے کمیشن برائے تفتیش کو پاکستانی مقبوضہ کشمیر نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں مجوزہ تحقیقات کی اجازت دینے پر آمادہ ہے بشرطیکہ ہندوستان ہی اقوام متحدہ کی تفتیشی رپورٹ ریاست جموں و کشمیر کو رسائی کی اجازت دے۔ اقوام متحدہ کی ایک تازہ ترین رپورٹ میں بین الاقوامی تحقیقاتی کمیشن برائے تفتیش نے انکشاف کیا ہیکہ پاکستانی مقبوضہ کشمیر اور ہندوستانی ریاست جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ ہندوستان اس رپورٹ کو پہلے ہی بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کرچکا ہے۔ تاہم پاکستان نے آج اقوام متحدہ کی تفتیشی ٹیم کو پاکستانی مقبوضہ کشمیر نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کی اجازت دینے کے لئے اپنی شرائط پیش کی ہیں۔ فیصل نے کہا کہ ہندوستان کو بین الاقوامی ذمہ داری سے گریز نہیں کرنا چاہئے۔ اگر اسے کسی بھی چیز کو پوشیدہ نہیں رکھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا موقف مستقل ہے۔ ہمیں کوئی بھی چیز پوشیدہ رکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم اقوام متحدہ کے تفتیشی کمیشن کے دورہ کی اجازت دینے کیلئے تیار ہے بشرطیکہ یہ پورے کشمیر کا دورہ کریں کیونکہ کشمیر کا ایک حصہ ہندوستان کے قبضہ میں ہے اور پاکستان جموں و کشمیر کی تبدیلیوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ فیصل جموں و کشمیر میں گورنر راج کے نفاذ کا حوالہ دے رہے تھے۔ ہندوستانی قیدی کلبھوشن جادھو کی بیوی کے الزامات کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ فی الحال ان کے پاس کوئی تازہ ترین اطلاع نہیں ہے۔ گذشتہ ڈسمبر میں پاکستانی عہدیداروں نے جادھو کی بیوی کو اپنے جوتے اتارنے کے لئے کہا تھا اور اس کے بعد ہی اسے قیدی سے ملاقات کی اجازت دی گئی تھی۔ تاہم ہندوستان کی جانب سے کئی بار درخواست کرنے کے باوجود کلبھوشن جادھو کی بیوی کے جوتے واپس نہیں کئے گئے۔ ہندوستانی سربراہ فوج کے کشمیر پر اہم مذاکرات برائے امن کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ سے مسئلہ کشمیر کی پرامن یکسوئی اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل آوری کیلئے زور دیتا رہا ہے۔ ہندوستان کو اپنی ’’چانکیا جیسی ذہنیت‘‘ ترک کردینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے پاکستانی قیدیوں کو رہا کردیا ہے لیکن اب بھی 52 قیدی گذشتہ سال سے اپنی بازآباد کاری کے منتظر ہیں۔