پاکستانی فوج کو ہندوستانی جمہوریت سے سبق لینے باجوا کا مشورہ

اسلام آباد ۔ 14 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کے فوجی سربراہ نے سینئر افسران کو ایسے مشورے دیئے ہیں جو عام طور پر شاید نہیں دیئے جاتے۔ جنرل قمر جاوید باجوا نے فوج سے کہا کہ فوج کو حکومت چلانے سے کوئی سروکار نہیں ہونا چاہئے اور فوجیوں کو یہ مشورہ بھی دیا کہ وہ ایک مخصوص کتاب کا مطالعہ کریں جس میں یہ بتایا گیا ہیکہ کس طرح ہندوستان میں جمہوریت کا بول بالا ہے اور اس کی بقاء عوامی رائے دہی میں مضمر ہے۔ فوج کو حکومتی امور سے دور ہی رکھا گیا ہے۔ انگریزی اخبار دی نیشن نے باجوا کے بیان کے حوالہ سے کہا ہیکہ حکومت چلانا فوج کا کام نہیں ہے اور اسے اپنی آئینی  حدود میں رہنا چاہئے۔ علاوہ ازیں مسٹر باجوا نے فوجیوں کو ’’آرمی اینڈ نیشن‘‘ نامی کتاب پڑھنے کا بھی مشورہ دیا جس کے مصنف اسٹیوین ولکنسن ہیں جو یل یونیورسٹی میں پالیٹیکل سائنس اور انٹرنیشنل ریلیشنز کے پروفیسر ہیں۔ اس کتاب میں ہندوستان کی آزادی کے بعد سیویلین حکومت کے فوج کے ساتھ خوشگوار تعلقات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ کس طرح دونوں ایک دوسرے کیلئے لازم و ملزوم ہوتے ہوئے بھی فوج کا سویلین حکومت میں کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ یاد رہیکہ گذشتہ سال ڈسمبر میں راولپنڈی گیریسن میں باجوا نے فوجی افسران کے ایک خصوصی اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے جو تبصرہ کیا تھا وہ یقینا وزیراعظم پاکستان نواز شریف کیلئے نیک فال ثابت ہوگا کیونکہ ان کے تبصروں سے یہ ظاہر ہورہا تھا کہ سیویلین حکومت کے تئیں پاکستانی فوج کا موقف کافی تبدیل ہوا ہے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ایک بار پھر ضروری ہے کہ جنرل باجوا نے پاکستان کے سابق فوجی سربراہ جنرل راحیل شریف کی جگہ لی ہے۔