پاکستانی عدالت کے مرکزی محکمہ سراغ رسانی کواحکام

مرکزی محکمہ کو بیانات حاصل کرنے ایک شخص کے تقرر کی ہدایت ‘ حافظ سعید پر مقدمہ چلانے ہندوستان کی کوشش

لاہور ۔24ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) پاکستان کی ایک عدالت نے جو ممبئی کے 7 دہشت گرد حملوں کے مشتبہ ملزمین کے خلاف مقدمہ کی سماعت کررہی ہے مرکزی محکمہ سراغ رسانی پاکستان کو حکم دیا کہ ایک شخص مقرر کیا جائے جو 24 ہندوستانی گواہوں کے بیانات کو اس مقدمہ کے ریکارڈ میں شامل کرنے پر توجہ مرکوز کریں ۔ ممبئی حملہ کے کلیدی سازشی ذکی الرحمن لکھوی ‘ عبدالواجد ‘ مظہر اقبال ‘ حمد امیم صادق ‘ شاہد جمیل ریاض ‘ جمیل احمد اور یونس انجم کو قتل کے ارادہ ‘ قتل کی کوشش ‘ منصوبہ بندی اور 2008ء کے ممبئی حملوں میں ملوث رہنے کے الزام میں مقدمہ چلایا جارہا ہے ۔ وکلاء استغاثہ نے اس مقدمہ میں کہا کہ ہندوستانی گواہوں کے بیانات کی ضرورت ہے تاکہ مقدمہ کو اُس کے منطقی انجام تک پہنچایا جاسکے جو گذشتہ 7سال سے زیرسماعت ہے ۔ہندوستان نے بھی پاکستان سے خواہش کی ہے کہ ممبئی حملہ مقدمہ کی ازسرنو تحقیقات کی جائیں اور جماعت دعوۃ کے سربراہ حافظ سعید پر جو فی الحال لاہور میں نظربند ہیں انسدادی دہشت گردی قانون کے تحت مقدمہ چلایا جائے ۔ انسداد دہشت گردی عدالت پاکستان نے مقدمہ کی سماعت اڈیلا جیل روالپنڈی میں گذشتہ ہفتہ منعقد کی گئی تھی ۔عدالت کے عہدیدار نے کہا کہ مرکزی محکمہ کو حکم دیا گیا ہے کہ ایک شخص کا تقرر کرے جو گواہوں کے بیانات حاصل کرنے پر توجہ مرکوز کرے ۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ ہندوستانی گواہوں کو پاکستان منتقل کرنے کی آخری کوشش ہے لیکن دفاع کی طرح استغاثہ بھی عدالت سے درخواست کرے گا کہ ہندوستانی گواہوں کے بیانات کے بغیر مقدمہ کا فیصلہ سنادیا جائے ۔ اس حملہ میں جو لشکر طیبہ کے 10 افراد ‘ 9دہشت گردوں نے کیا تھا ۔ 166 افراد ہلاک کردیئے گئے تھے ۔ واحد زندہ ملزم اجمل قصاب کو زندہ گرفتار کیا گیاتھا اور بعد ازاں 2012ء میں پونے میں عدالتی فیصلہ کے بعد پھانسی پر چڑھا دیا گیا ۔ پاکستان نے ہندوستانی گواہوں کو قبل ازیں دورہ پاکستان کی اجازت نہیں دی تھی ‘ جوابی کارروائی کے طور پر ہندوستان نے پاکستانی سراغ رسانی ٹیم کو ہندوستان آنے اور گواہوں کا بیان لینے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا ۔