پامیرا میں شامی حکومت کا بدنام زمانہ قید خانہ منہدم

بیروت۔ 31 مئی (سیاست ڈاٹ کام) دولت اسلامیہ کے جہادی گروپ نے شامی شہر پامیرا میں بدنام زمانہ قید خانہ کو منہدم کردیا۔ نگران کار گروپ نے کہا کہ یہ برسوں سے شام کا خوفناک قید خانہ کی حیثیت سے مشہور تھا۔ یہ قید خانہ دولت اسلامیہ کی جانب سے قید خانہ کے اندر دھماکوں کے ذریعہ تباہ کردیا گیا۔ 10 دن قبل جہادیوں نے سرکاری افواج سے شہر پامیرا چھین لیا تھا۔ شامی رصدگاہ برائے انسانی حقوق نامی تنظیم کے بموجب یہ قید خانہ 1980ء میں سینکڑوں قیدیوں کا قتل عام دیکھ چکا تھا، یہ پورے شام میں بے رحمی کی علامت کے طور پر شہرت رکھتا تھا۔ سابق صدر شام حافظ الاسد اور ان کے فرزند و جانشین موجودہ صدر بشارالاسد کی بے رحمی کا یہ قید خانہ نمائندہ سمجھا جاتا تھا۔

یہاں پر 2011ء کی بغاوت تک سیاسی قیدی موجود تھے۔ بعدازاں یہ قید خانہ پُرہجوم ہوگیا کیونکہ حکومت سے انحراف کرنے والے، جعل ساز اور پرامن حکومت مخالف احتجاجی بھی خانہ جنگی کے دوران اس قید خانہ میں قید کردیئے گئے تھے۔ حکومت کے مخالفین نے جیل کو سماجی ذرائع ابلاغ کی تباہ کاریاں کا اڈہ قرار دیتے ہوئے اس کی طنزیہ تعریف کی تھی۔ دولت اسلامیہ نے اسد خاندان کے جرائم کے ہر ایک ثبوت کو مٹا دیا ہے۔ بدنام زمانہ پامیرا قید خانہ کا انہدام بھی ایسی ہی ایک کارروائی ہے۔ شامی اپوزیشن کے رکن محمد سرمینی نے اپنے ٹوئٹر پر یہ تبصرہ تحریر کیا۔ ایک اور اسد مخالف کارکن نے ٹوئٹر پر تحریر کیا کہ پامیرا کا قید خانہ ملک کے جرائم کا ثبوت تھا۔ شامی رصدگاہ نے کہا کہ سرکاری افواج نے یہاں قید افراد کو دولت اسلامیہ کے حملے سے پہلے ہی دیگر مقامات پر منتقل کردیا تھا۔ ڈھاکہ سے موصولہ اطلاع کے بموجب ایک شخص جس پر شبہ ہے کہ وہ دولت اسلامیہ کیلئے نوجوانوں کی بھرتی کررہا تھا ، بنگلہ دیش پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہوگیا۔ یہ خوفناک دہشت گرد گروپ سے تعلق رکھنے والا تیسرا کارکن ہے جو ایک ہفتہ کے اندر بنگلہ دیش سے گرفتار کیا گیا ہے۔ عبداللہ الغالب 30 سے 40 سال کی درمیانی عمر کا ہے اور اسے دولت اسلامیہ نے نوجوانوں کو بھرتی کرنے کی تربیت دی تھی۔