’’ پازیب ‘‘ پیر کا زیوار

صدیوں سے زیورات پہننے کا رواج ہے ۔ہر دور میں خواتین اپنی پسند کی جیولیری زیب تن کرتی ہیں ، فی زمانہ بھی صنف نازک جیولیری پہننے کی خواہش اپنے دل میں ضرور رکھتی ہے۔ شہری خواتین اور کالج کی طالبات پازیب پہننے کو حق نسواں سمجھتی ہیں۔

پائل (پازیب) پیروں کی ز یبائش میں اضافہ کرتے ہیں۔ بچیوں اور دلہنوں کے  پیروں میں خالی موتیوں کی پائل پہنائی جاتی ہے تاکہ جب وہ چلے تو اس کی چھن چھن کی آواز سے اس کے آنے کا پتہ ہوسکے۔ قبائلی خواتین آج بھی اپنے پیروں میں کڑے پہنتی ہیں۔کڑوں کے چند ماڈل پازیب جیسے ہوتے ہیں ۔اس میں چاندی کی زنجیر میں جھالر کی شکل میں موتی یا کندن لگے ہوتے ہیں۔ پازیب یا پائل کو آج کل ہمیشہ پیروںکی زینت بنائے رکھا جارہا ہے ۔ انگلیوں میں بھی چھلے ، بچھیاں پہننے کا چلن آج بھی برقرار ہے مگر نوجوان لڑکیاں ، پیروں کی انگلیوں میں بچھیاں اور چھلے پہننے سے گریز کر رہی ہیں۔ خوبصورت ڈیزائین کے مہندی سے رنگے پیروں پر پازیب یا پائل پہننے کا اسٹائل ہی کچھ اور ہوتا ہے ۔