پارلیمنٹ کی کارروائی تیسرے دن بھی متاثر

نئی دہلی ۔ 7 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) علحدہ ریاست تلنگانہ کے قیام اور سری لنکا کی بحریہ کی جانب سے تامل ماہی گیروںکی ہراسانی جیسے دو مسائل پر پارلیمنٹ کا اجلاس آج لگاتار تیسرے دن بھی شوروغل و ہنگامہ آرائی کی نذر ہوگیا۔ اس طرح توسیع شدہ سرمایہ سیشن کا پہلا ہفتہ کسی کارروائی کے بغیر اختتام پذیر ہوگیا۔ لوک سبھا میں حکمراں کانگریس کے ایک رکن کے بشمول حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی نوٹس پیش کی۔ لوک سبھا کا اجلاس جیسے ہی آج صبح شروع ہوا آندھراپردیش سے تعلق رکھنے والے ارکان اپنی جماعتی وابستگیوں سے بالاتر ہوکر تلنگانہ کے قیام کی تائید و مخالفت میں نعرے لگاتے ہوئے ایوان کے وسط میں پہنچ گئے۔ تحریک عدم اعتماد کی نوٹس پیش کرنے والے تین ارکان میں کانگریس کے جی وی ہرش کمار بھی شامل ہیں لیکن اس پر کوئی بحث نہیں کی جاسکی کیونکہ احتجاجی ارکان کو پرسکون رہنے کیلئے اسپیکر میرا کمار کی جانب سے بارہا مرتبہ کی گئی درخواست بے اثر ثابت ہوگئی۔ بعدازاں اسپیکر نے کہا کیونکہ ایوان میں نظم و ضبط ہی نہیں ہے۔ وہ اس بات کا جائزہ لینے سے قاصر ہیں کہ تحریک عدم اعتماد کی نوٹس کیلئے مطلوب 50 ارکان پارلیمنٹ کی تائید حاصل ہے یا نہیں۔ نوٹس دینے والے دیگر دو ارکان میں ایم وینو گوپال ریڈی (تلگودیشم) اور ایم راجاموہن ریڈی (وائی ایس آر کانگریس) شامل ہیں۔ ایوان میں تلنگانہ کے قیام کے مسئلہ پر ہنگامہ آرائی کے درمیان اسپیکر نے آج دوپہر تک ایوان کی کارروائی ملتوی کی۔

راجیہ سبھا میں بھی یہی صورتحال دیکھی گئی جہاں صدرنشین ایوان حامد انصاری نے ریمارک کیا کہ گذشتہ کئی دن سے ہم ایسی صورتحال دیکھ رہے ہیں جہاں ایوان کے وسط میں ارکان جمع ہوتے ہوئے قواعد سے انحراف کررہے ہیں اور ہمیں ایسی صورتحال دیکھنے کیلئے مجبور ہونا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ’’میں ارکان کو مطلع کرنا چاہتا ہوں کہ اس سے صرف ایوان کی کارروائی کی جھلک ملے گی کہ ایوان کس انداز میں کام کرتا ہے‘‘۔ ان کے اس ریمارک سے قبل تلگودیشم پارٹی کے ارکان ’آندھراپردیش بچاؤ‘ نعرہ درج کئے ہوئے بیانرس کے ساتھ ایوان کے وسط میں پہنچ گئے اور قیام تلنگانہ کی مخالفت کی۔ ان کے ساتھ ڈی ایم کے کے ارکان بھی ایوان کے وسط میں جمع ہوگئے جو اپنے ہاتھوں میں بیانر تھامے ہوئے تھے جن پر ’ٹاملناڈو کے ماہی گیروں کو بچاؤ‘ نعرہ درج تھا۔