ٹی سرینواس یادو کا استعفیٰ فوری قبول کرنے کا مطالبہ

کانگریس قائد و سابق رکن اسمبلی ایم ششی دھر ریڈی کی اسپیکر اسمبلی سے نمائندگی
حیدرآباد /31 جولائی (سیاست نیوز) کانگریس کے سابق رکن اسمبلی ایم ششی دھر ریڈی نے آج اسپیکر اسمبلی مدھو سدن چاری سے ملاقات کرتے ہوئے ریاستی وزیر ٹی سرینواس یادو کا استعفی قبول کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پر کانگریس ارکان اسمبلی ڈی کے ارونا اور سمپت کمار بھی موجود تھے۔ بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ٹی سرینواس یادو تلگودیشم کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئے ہیں، جب کہ تلنگانہ کابینہ میں شمولیت سے قبل انھوں نے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا، تاہم چند دن قبل تلنگانہ اسمبلی سکریٹریٹ نے ان کا استعفی وصول ہونے کی تردید کی اور اس کے دوسرے ہی دن سرینواس یادو نے استعفی کی کاپی میڈیا کو پیش کرتے ہوئے مستعفی ہونے کا ادعا کیا۔ ششی دھر ریڈی نے کہا کہ اگر کسی ایم ایل اے کا استعفی پیش ہوتا ہے تو اسپیکر اسمبلی کو اس پر فوراً کوئی فیصلہ کرنا چاہئے۔ انھوں نے کڈیم سری ہری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انھوں نے لوک سبھا کی رکنیت سے استعفی دیا، جس کو اسپیکر لوک سبھا سمترا مہاجن نے فوری قبول کرلیا۔ انھوں نے اسپیکر اسمبلی کو سپریم کورٹ کے احکامات حوالے کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی ایم ایل اے استعفی پیش کر رہا ہے تو بغیر کسی تاخیر کے فوری قبول کرلینا چاہئے۔ انھوں نے اسپیکر اسمبلی سے استفسار کیا کہ وہ استعفی قبول کرنے میں تاخیر کیوں کر رہے ہیں؟۔ انھوں نے استعفی قبول نہ کرنے کو غیر جمہوری اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب کوئی رکن اسمبلی اپنی مرضی سے استعفی دے رہا ہے تو اسپیکر کی ذمہ داری ہے کہ اس کو فوراً قبول کرلیں۔ انھوں نے بتایا کہ وہ اس مسئلہ پر گورنر تلنگانہ و آندھرا پردیش سے بھی ملاقات کرچکے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ وہ اپنی جمہوری ذمہ داری نبھاتے ہوئے اپنا ردعمل ظاہر کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ رکنیت حاصل کئے بغیر بھی 6 ماہ تک وزارت پر رہا جاسکتا ہے، تاہم اس دوران دونوں ایوانوں میں سے کسی ایک کا رکن بن جانا ضروری ہے۔ انھوں نے کہا کہ ٹی سرینواس یادو کا مسئلہ پیچیدہ ہے، کیونکہ وہ تلگودیشم کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے ہیں اور اب تک ان کا استعفی قبول نہیں کیا گیا، لہذا وزارت پر برقرار رہنے سے جمہوری اقدار پر انگلیاں اٹھ رہی ہیں۔