ٹی آر ایس کے جلسہ عام میں اقلیتوں کیلئے علیحدہ گوشہ کے قیام کی مساعی

کے ٹی آر، محمد سلیم اور دیگر اقلیتی قائدین کا دورہ، انتظامات کا جائزہ
حیدرآباد۔ 30 اگست (سیاست نیوز) ٹی آر ایس کے اقلیتی قائدین نے آج کونگراکلان کا دورہ کرتے ہوئے 2 ستمبر کے جلسہ عام کے انتظامات کا جائزہ لیا۔ جلسہ میں اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے افراد کی علیحدہ شناخت کے لیے مخصوص گوشہ قائم کرنے پر غور کیا جارہا ہے تاکہ جلسہ میں اقلیتوں کی شرکت کو علیحدہ طور پر پیش کیا جاسکے۔ میڈیا کمیٹی کے رکن اور صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم ایم ایل سی، صدرنشین کھادی اینڈ ولیج بورڈ مولانا یوسف زاہد، صدرنشین اقلیتی فینانس کارپوریشن سید اکبر حسین، صدرنشین سیٹ ون عنایت علی باقری نے انتظامات کا جائزہ لیتے ہوئے مقامی قائدین سے بات چیت کی۔ ریاستی وزراء کے ٹی راما رائو، پی مہیندر ریڈی اور این نرسمہا ریڈی نے بھی دیگر عوامی نمائندوں کے ہمراہ جلسہ گاہ کا دورہ کیا۔ اقلیتوں کی بڑی تعداد میں شرکت کو یقینی بنانے کے لیے کے ٹی آر نے اقلیتی قائدین کو اہم رول ادا کرنے کا مشورہ دیا۔ بعد میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کے ٹی راما رائو نے کہا کہ اسٹیج، پارکنگ، ٹائلٹس اور دیگر امور کے انتظامات تقریباً مکمل ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ 24 گھنٹوں میں باقی کام مکمل ہوجائیں گے۔ میئر بی رام موہن رکن پارلیمنٹ ملاریڈی اور ارکان مقننہ نے انتظامات کی تفصیلات سے واقف کرایا۔ خواتین کے لیے علیحدہ گیلری اور انہیں دیگر سہولتوں کی فراہمی کے سلسلہ میں کے ٹی آر نے ہدایات جاری کیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی صورت میں عوام کو تکلیف نہیں ہونی چاہئے۔ چیف منسٹر اس بارے میں سنجیدہ ہیں۔ صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم نے اقلیتوں سے کثیر تعداد میں شرکت کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کے سی آر حقیقی معنوں میں سکیولر قائد ہیں اور انہوں نے اعلانات سے کہیں زیادہ اقلیتوں کی اسکیمات پر عمل کیا ہے۔ لہٰذا اقلیتوں کو چاہئے کہ وہ حکومت سے اپنی وابستگی کا اظہار کرنے کے لیے بڑی تعداد میں شرکت کریں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست بھر سے عوام رضاکارانہ طور پر جلسہ میں شرکت کے لیے تیار ہیں اور 2 ستمبر کا جلسہ تاریخی نوعیت کا حامل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مہاتما گاندھی اور نظام حیدرآباد کے بعد اگر کوئی شخصیت عوامی خدمات کا ریکارڈ رکھتی ہے تو وہ کے سی آر ہیں۔ انہوں نے اقلیتوں کے لیے شادی مبارک، اوورسیز اسکالرشپ جیسی اسکیمات کا آغاز کیا۔ 200 سے زائد اقامتی اسکولس قائم کیے گئے۔ اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کے لیے وقف سروے کا اہتمام کیا گیا۔ محمد سلیم نے کہا کہ تلنگانہ کی پولیس فرینڈلی پولیس ہے اور چیف منسٹر سکیولر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کی ہدایت پر نقائص سے پاک انتظامات کیے جارہے ہیں۔