ٹی آر ایس حکومت تمام طبقات کی یکساں ترقی و بہبود کی پابند

چیف منسٹر کے سی آر نے گولڈن حیدرآباد کا منصوبہ تیار کیا ہے۔ وزیر آئی ٹی کے ٹی آر کی پریس کانفرنس
اپوزیشن جماعتوں کے گمراہ کن پروپگنڈہ پر تنقید
حیدرآباد۔/31جنوری، ( سیاست نیوز) وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی کے ٹی راما راؤ نے کہا کہ ٹی آر ایس حکومت مذہب اور علاقہ واریت سے اُٹھ کر تمام شہریان حیدرآباد کی یکساں ترقی اور فلاح و بہبود کی پابند ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف ٹی آر ایس ہی شہر کو ترقی دے سکتی ہے اور اپوزیشن جماعتوں کے دعوے گمراہ کن ہیں۔ کے ٹی آر نے آج میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ چیف منسٹر نے سنہرے تلنگانہ کے ساتھ ساتھ گولڈن حیدرآباد کا منصوبہ تیار کیا ہے جس کے تحت شہر میں عالمی معیار کی بنیادی سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔ برقی، آبرسانی، ٹریفک اور صحت و صفائی جیسی معیاری سہولتوں کی فراہمی کیلئے 30 ہزار کروڑ پر مبنی ایکشن پلان تیار کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہر کا کوئی بھی غریب خاندان ڈبل بیڈ روم اسکیم سے محروم نہیں رہے گا۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی علاقہ سے تعلق رکھنے والوں کے ساتھ جانبدارانہ سلوک کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور ٹی آر ایس حکومت تمام طبقات اور علاقوں سے تعلق رکھنے والوں کو ساتھ لے کر چلنے پر یقین رکھتی ہے۔ جس طرح تلنگانہ تحریک میں تمام طبقات کی تائید حاصل کی گئی اسی طرح شہرکی ترقی کیلئے بھی عوامی تائید ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ غریبوں کی بھلائی کی اسکیمات پر بجٹ کی فراہمی کوئی مسئلہ نہیں رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس کے ذریعہ حیدرآباد کے ساتھ مکمل انصاف ہوپائے گا۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کی مہم میں وزراء، عوامی نمائندوں اور قائدین نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے اور شہریان حیدرآباد ٹی آر ایس کو ووٹ دینے کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رائے دہندے بلدی انتخابات میں مخالف تلنگانہ عناصر کو مسترد کردیں گے۔ کے ٹی آر نے بتایا کہ تمام انتخابی سروے ٹی آر ایس کے حق میں ہیں اور بلدیہ پر ٹی آر ایس کا پرچم لہرائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد کو درپیش مختلف مسائل کی یکسوئی کیلئے کے سی آر جیسی شخصیت چاہیئے جو وسیع تر ویژن رکھتی ہے۔ تلگودیشم پارٹی اور چیف منسٹر آندھرا پردیش چندرا بابو نائیڈو کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کے ٹی آر نے کہا کہ 2004ء میں عوام نے چندرا بابو نائیڈو کو مسترد کردیا تھا۔ تلگودیشم کا تلنگانہ سے کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ آندھرا پردیش تک محدود ہوچکی ہے۔ چندرا بابو نائیڈو کو چاہیئے کہ وہ اپنی ریاست کی ترقی پر توجہ دیں بجائے اس کے کہ تلنگانہ اور بالخصوص حیدرآباد کے اُمور میں مداخلت کریں۔ انہوں نے کہا کہ جو چیف منسٹر اپنے دارالحکومت امراوتی کیلئے فنڈز حاصل کرنے میں ناکام رہے وہ تلنگانہ اور حیدرآباد کیلئے کیا کرسکتے ہیں۔ وہ آندھرا پردیش کیلئے مرکز سے فنڈز حاصل کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد کی ترقی صرف ٹی آر ایس سے ممکن ہے لہذا رائے دہندوں کو چاہیئے کہ وہ ٹی آر ایس امیدواروں کو بھاری اکثریت سے منتخب کریں۔ انہوں نے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ قدم قدم پر تلنگانہ کو دھوکا دینے والی بی جے پی کس صورت سے عوام سے ووٹ مانگ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں 20اسمارٹ سٹیز کا اعلان کیا گیا جس میں تلنگانہ سے ایک بھی شہر کی عدم شمولیت بدبختانہ ہے۔ ہائی کورٹ کی تقسیم کے وعدہ کے باوجود آج تک عمل نہیں کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ یوم جمہوریہ کی پریڈ میں تلنگانہ کی جھانکی کو شامل نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی وزیر بنڈارودتاتریہ کو اس بات کی وضاحت کرنی چاہیئے کہ عوام بی جے پی کو کیوں ووٹ دیں۔ حیدرآباد اور تلنگانہ کے حق میں بی جے پی کا ایک بھی کام ایسا نہیں جس کی بنیاد پر بی جے پی کو ووٹ دیا جاسکے۔ وزیر اعظم کو دیگر ممالک کا دورہ کرنے کیلئے وقت ہے لیکن انہوں نے ابھی تک حیدرآباد کا دورہ نہیں کیا اور نہ ہی تلنگانہ کیلئے خصوصی پیاکیج کا اعلان کیا گیا۔ اس طرح مرکزکا رویہ تلنگانہ کے ساتھ جانبدارانہ ہے۔ پریس کانفرنس میں ریاستی وزراء پدما راؤ اور رکن پارلیمنٹ بی سمن موجود تھے۔