ٹی آر ایس کے 40ا رکان اسمبلی کا ٹکٹ خطرہ میں

سروے رپورٹ سے چیف منسٹر ناراض، غیر کارکرد ارکان کو سدھرنے کیلئے مہلت
حیدرآباد۔/29جون، ( سیاست نیوز) چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے آئندہ اسمبلی انتخابات کے سلسلہ میں پارٹی کے موقف کے بارے میں جو سروے کیا ہے اس کے مطابق33 تا40 موجودہ ارکان اسمبلی کے دوبارہ ٹکٹ کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق چیف منسٹر نے پارٹی کے موقف اور ارکان اسمبلی کی کارکردگی کے سلسلہ میں 3 مختلف اداروں سے سروے کا اہتمام کروایا ہے۔ اگرچہ تینوں اداروں کی رپورٹ میں مجموعی طور پر حکومت کی کارکردگی سے عوام کو مطمئن دکھایا گیا ہے لیکن ارکان اسمبلی کی کارکردگی کے بارے میں عوامی رائے مختلف پائی گئی۔ بعض وزراء سمیت 40 سے زائد ارکان اسمبلی کی کارکردگی عوامی توقعات کے مطابق نہیں پائی گئی۔ بتایا جاتا ہے کہ گزشتہ سال کے سروے میں بھی مذکورہ ارکان اسمبلی کی کارکردگی غیر اطمینان بخش دکھائی گئی تھی۔ سروے میں بتایا گیا کہ اگر آئندہ انتخابات میں ایسے ارکان اسمبلی کو دوبارہ ٹکٹ دیا جاتا ہے تو پارٹی کی کامیابی کے امکانات موہوم رہیں گے۔ چیف منسٹر نے اس سروے کو ابھی پارٹی میں برسر عام نہیں کیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ وہ ابتداء میں پارٹی قائدین کے اجلاس میں سروے کی رپورٹ پیش کرنے کے خواہاں تھے لیکن بعض قریبی افراد کے مشورہ پر انہوں نے اپنا فیصلہ ملتوی کردیا۔ بتایا جاتا ہے کہ سروے میں مایوس کارکردگی والے ارکان اسمبلی کی علحدہ فہرست تیارکی گئی ہے اور انہیں متعلقہ ضلع کے وزیر کے ذریعہ متنبہ کیا جائے گا کہ وہ اپنی کارکردگی کو بہتر بنالیں۔ ایسے ارکان اسمبلی کو 3 ماہ کا وقت دیا جاسکتا ہے اور کارکردگی میں عدم سدھار کی صورت میں انہیں ٹکٹ سے محروم کردیا جائیگا۔ چیف منسٹر کی جانب سے سروے رپورٹ کا تذکرہ کئے جانے کے بعد سے ارکان اسمبلی میں بے چینی پائی جاتی ہے۔ پارٹی کے ایسے ارکان جو دیگر جماعتوں سے شمولیت اختیار کئے ہیں انہیں اندیشہ ہے کہ شاید وہ کسی نہ کسی بہانے ٹکٹ سے محروم کئے جاسکتے ہیں۔ مایوس کن کارکردگی والے بعض ارکان ایسے ہیں جو اہم وزراء کے قریبی ہیں۔ چیف منسٹر کے فرزند کے ٹی آر، دختر کویتا اور بھانجے ہریش راؤ کی تائید حاصل کرتے ہوئے وہ ابھی سے اپنے ٹکٹ کی ضمانت کو یقینی بنانے کیلئے سرگرم ہوچکے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر نے پارٹی کی موجودہ صورتحال پر ناراضگی جتائی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر ارکان اسمبلی کارکردگی بہتر بنائے بغیر اور عوامی تائید و مقبولیت کے بناء دوبارہ ٹکٹ کی امید کریں گے تو انہیں مایوسی کا سامنا کرنا پڑیگا۔ گزشتہ دو برسوں میں کے سی آر نے ایک سے زائد مرتبہ پارٹی اجلاسوں میں ارکان اسمبلی کو کارکردگی بہتر بنانے کا انتباہ دیا تھا۔ ایسے وقت جبکہ ٹی آر ایس کو کانگریس سے سخت مقابلہ درپیش ہوسکتا ہے اور کانگریس نے اسمبلی حلقہ جات میں کیڈر کو متحرک کردیا ہے ایسے میں کے سی آر ارکان اسمبلی کی جانب سے کسی طرح کی کوتاہی کو برداشت کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ ذرائع کے مطابق سروے رپورٹس سے درکنار چیف منسٹر نے نئے قائدین کو موقع فراہم کرنے کیلئے 30 تا40 حلقوں میں موجودہ ارکان کی تبدیلی کا من بنالیا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ انتخابات سے عین قبل ٹکٹ سے محرومی کی صورت میں ارکان اسمبلی کا کیا موقف رہے گا۔ کیا وہ خاموشی اختیار کریں گے یا پھر کانگریس یا کسی اور اپوزیشن میں شمولیت اختیار کرتے ہوئے ٹی آر ایس کی راہ میں رکاوٹ پیدا کریں گے۔