ٹی آر ایس کے عوامی نمائندوں کے خلاف بھی انکم ٹیکس کارروائی

کانگریس کے الزامات بے بنیاد، رکن پارلیمنٹ بی سمن کی پریس کانفرنس

حیدرآباد۔/29 ستمبر، ( سیاست نیوز) تلنگانہ راشٹرا سمیتی نے کانگریس کے ورکنگ پریسیڈنٹ ریونت ریڈی کی جانب سے حکومت پر عائد کردہ الزامات کو مسترد کردیا۔ پارٹی رکن پارلیمنٹ بی سمن اور ارکان قانون ساز کونسل ایس لکشمن راؤ اور سرینواس ریڈی نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ انکم ٹیکس دھاوؤں کی آڑ میں ریونت ریڈی عوامی ہمدردی حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریونت ریڈی نے انتخابات کے موقع پر الیکشن کمیشن میں داخل کردہ حلف نامہ میں تضاد کے بارے میں کوئی وضاحت نہیں کی ہے۔ کس طرح ان کی آمدنی اور اثاثہ جات میں غیر معمولی اضافہ ہوگیا۔ انہوں نے بتایا کہ انکم ٹیکس دھاوؤں کے بعد میڈیا میں جو بھی تفصیلات منظر عام پر آئی ہیں ان میں سے ایک کا بھی ریونت ریڈی نے جواب نہیں دیا۔ کے سی آر اور ان کے افراد خاندان کے خلاف الزامات عائد کرنا ریونت ریڈی کی عادت بن چکی ہے۔ وہ کے سی آر اور ان کے خاندان کو نشانہ بناتے ہوئے شہرت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے ریونت ریڈی کو چیلنج کیا کہ وہ اثاثہ جات اور ان پر جاری مقدمات کے بارے میں مباحث کیلئے تیار ہوں۔ کے سی آر اور ان کے فارم ہاوز کے بارے میں ریونت ریڈی بے بنیاد باتیں کہہ رہے ہیں۔ چندرا بابو نائیڈو کے ایجنٹ کی طرح انہوں نے تلنگانہ کی مخالفت کی اور سیاسی طور پر بدعنوانیوں میں ملوث رہے۔ سمن نے ریونت ریڈی کو چیلنج کیا کہ وہ الزامات کی تحقیقات کا سامنا کرنے کیلئے آمادہ ہوجائیں۔ سمن نے کہا کہ مجوزہ اسمبلی انتخابات میں عوام دونوں میں کس کو منتخب کریں گے یہ انتخابات میں واضح ہوجائیگا۔ کوڑنگل کے عوام ریونت ریڈی کی بدعنوانیوں سے نالاں ہیں اور وہ انہیں سبق سکھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر کے اثاثہ جات کے بجائے وہ ریونت ریڈی اوراپنے اثاثہ جات پر مباحث کیلئے تیار ہیں۔ سمن نے بتایا کہ ٹی آر ایس سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمنٹ سرینواس ریڈی اور بعض ارکان اسمبلی کے خلاف بھی انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ نے دھاوے کئے۔ انہوں نے سوال کیا کہ انکم ٹیکس دھاوؤں کیلئے چیف منسٹر کس طرح ذمہ دار ہوسکتے ہیں۔ ٹی آر ایس کے سینئر قائد جی رامچندر راؤ نے کہا کہ چندرا بابو نائیڈو کے اثاثہ جات سنگاپور میں موجود ہیں اور ریونت ریڈی نائیڈو کے کئی بے نامی معاملات کی دیکھ بھال کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوٹ برائے ووٹ اسکام میں 50 لاکھ روپئے کے ساتھ ریونت ریڈی کو رنگے ہاتھوں گرفتار کیا گیا تھا لیکن آج تک یہ وضاحت نہیں ہوئی کہ یہ رقم کہاں سے آئی تھی۔