ٹی آر ایس نے تلنگانہ کے قیام کے چار سال میں تحریک کو فراموش کردیا

علیحدہ ریاست کے قیام میں جئے رام رمیش کا اہم رول ۔ کانگریس رکن اسمبلی ٹی جیون ریڈی کا ادعا
حیدرآباد ۔ 27 ۔ فروری : ( سیاست نیوز) : کانگریس کے رکن اسمبلی ٹی جیون ریڈی نے کانگریس کے قائد جئے رام رمیش کی جانب سے تلنگانہ کے حق میں فیصلہ کرنے پر ریاستی وزراء ہریش راؤ اور جگدیشور ریڈی کی جانب سے اعتراض کرنے پر حیرت کا اظہار کیا ۔ بی جے پی سے خفیہ مفاہمت کرتے ہوئے پارلیمنٹ میں جئے تلنگانہ کے بجائے جئے آندھرا کے نعرے لگانے کا ٹی آر ایس کے ارکان پارلیمنٹ پر الزام عائد کیا ۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے کانگریس لیجسلیچر پارٹی کے ڈپٹی فلور لیڈر ٹی جیون ریڈی نے کہا کہ کانگریس کے سینئیر قائد جئے رام رمیش نے علحدہ تلنگانہ کی تشکیل میں اہم رول ادا کیا ہے ۔ ان سے اظہار تشکر کی بجائے ان کے فیصلوں پر تلنگانہ وزراء کے اعتراض پر حیرت کا اظہار کیا اور کہا کہ 4 سال گذرجانے کے باوجود تقسیم ریاست بل میں تلنگانہ سے جو وعدے کئے گئے تھے اس کو حاصل کرنے حکومت نے مرکز پر کوئی دباؤ نہیں بنایا اور نہ ہی ٹی آر ایس ارکان پارلیمنٹ نے میں احتجاج کیا ۔ 4 سال میں ٹی آر ایس تلنگانہ تحریک کو بھلا چکی ہے ۔ اس کی مثال یہ ہے کہ پارلیمنٹ میں جئے تلنگانہ کے نعرے لگانے کے بجائے چیف منسٹر کی دختر کویتا اور ٹی آر ایس کے دوسرے ایم پیز جئے آندھرا کے نعرے لگا رہے ہیں ۔ سی بی آئی تحقیقات سے خوفزدہ ہو کر ٹی آر ایس مرکز سے ساز باز کرتے ہوئے تلنگانہ کے مفادات کو فراموش کررہی ہے ۔ تلنگانہ کو نقصان پہونچانے میں ٹی آر ایس پیش پیش ہے ۔ ٹی آر ایس تلنگانہ میں بی جے پی سے لڑائی کررہی ہے ۔ دہلی میں دوستی کررہی ہے ۔ تلگو دیشم این ڈی اے کی حلیف ہونے کے باوجود آندھرا پردیش کے مفادات کی خاطر مرکز سے ٹکر لے رہی ہے ۔ طلاق ثلاثہ کے مسئلہ پر بی جے پی کے موقف کی کھل کر مخالفت کی ہے ۔ ٹی آر ایس این ڈی اے کی حلیف نہ ہونے کے باوجود مرکز کی ہر مسئلہ پر غیر مشروط تائید کررہی ہے ۔ بدلے میں مرکز ریاست سے کوئی تعاون نہیں کررہا ہے ۔ تلنگانہ کی اصل دشمن ٹی آر ایس ہے ۔ کانگریس علحدہ تلنگانہ تشکیل دینے کی وجہ سے ٹی آر ایس کو اقتدار حاصل ہوا ہے ۔