ٹھوس ثبوت نہ پیش کئے گئے تو حافظ سعید کو رہا کردیا جائیگا : پاکستانی عدالت

لاہور۔ 11 اکتوبر (سیاست ڈاٹ کام) ممبئی حملوں کے ماسٹر مائنڈ حافظ سعید کے مکان میں نظربندی کو ختم کردیا جائے گا، اگر حکومت پاکستان ان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت پیش کرنے میں ناکام ہوجاتی ہے۔ پاکستان کی ایک اعلیٰ سطحی عدالت نے یہ بات کہی۔ یاد رہے کہ جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید 31 جنوری سے اپنے مکان میں نظربند ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ نے کل سعید کی گرفتاری کے خلاف داخل کی گئی ایک عرضداشت پر سماعت کی جہاں معتمد داخلہ کو حافظ سعید کیس کے مکمل ریکارڈ جو ان کی گرفتاری سے مربوط تھا اور دیگر چار افراد کے ساتھ عدالت میں حاضر ہونا تھا۔ سماعت کے دوران معتمد داخلہ کی غیرحاضری نے عدالت کو برہم کردیا اور بعدازاں لاہور ہائیکورٹ نے اس بات کو بھی نوٹ کیا کہ ملک کے کسی بھی شہری کو صرف اخبارات میں شائع شدہ خبروں کی بنیاد پر حراست میں نہیں رکھا جاسکتا، لہذا حکومت کے رویہ سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ اس کے پاس عرضداشت گزاروں کے خلاف کوئی ٹھوس اور واضح ثبوت موجود نہیں ۔ جسٹس سید مظہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ حافظ سعید کی نظربندی یا حراست کو کالعدم کیا جاسکتا ہے بشرطیکہ عدالت میں ان کے خلاف کوئی ٹھوس اور واضح ثبوت پیش کئے جائیں۔ وزارت داخلہ کے ایک دیگر عہدیدار جو ڈپٹی اٹارنی جنرل کے ہمراہ تھے، نے عدالت کو بتایا کہ معتمد داخلہ چند ناگزیر سرکاری وجوہات کی وجہ سے عدالت میں حاضر نہ ہوسکے جس پر جسٹس نقوی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک سرکاری شخصیت کے تحفظ کے لئے افسران کی ایک فوج (بھیڑ بھاڑ) کو ذمہ داری تفویض کی گئی ہے تاہم عدالتی کارروائی میں اپنا تعاون پیش کرنے ایک بھی افسر موجود نہیں۔