ویڈیوز اور سرکاری بیانات

بھوپال ۔ 31 اکتوبر۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) مدھیہ پردیش میں بھوپال کے قریب انکاؤنٹر کے تعلق سے بعض ویڈیوز منظرعام پر آئے جو سرکاری بیانات کی پوری طرح نفی کرتے ہیں ۔ ایک منٹ طویل ایک ویڈیو میں جو سوشل میڈیا پر تیزی سے پھیل گیا ، پولیس کو ایک نعش پر گولی چلاتے ہوئے دکھایا گیا اور ’’اُسے ہلاک کرو‘‘ کی چیخنے کی آوازیں سنائی دی ۔ ایک اور ویڈیو سے یہ تاثر مل رہا ہے کہ پولیس نے مشتبہ افراد کو گولی مارکر ہلاک کردیا ، حالانکہ وہ خود سپرد ہونا چاہتے تھے ۔ اسی طرح دوسرے ویڈیو میں چند افراد کے گروپ کو کافی فاصلے پر دکھایا گیا اور پھر ایک آواز آئی کہ رُک جاؤ یہ پانچ افراد ہم سے بات کررہے ہیں ، تین فرار ہونے کی کوشش کررہے ہیں ان کا محاصرہ کرو اور پھر گولیاں چلنے کی آوازیں سنائی دیں۔ ایک اور موبائیل فون ویڈیو میں جو کسی دیہاتی نے لیا ہے پولیس مشتبہ دہشت گردوں کی نعشوں کا معائنہ کررہی ہے ۔ ایک پولیس جوان کو نعش پر گولیاں چلاتے ہوئے دکھایا گیا جب کہ اُس کے ساتھی نے کچھ دیر پہلے ہی اُس کی کمر سے کوئی چیز نکالی جو اسٹیل کی پلیٹ لگ رہی تھی ۔ فوری اس شخص نے اپنے ساتھی سے کہا کہ دوسری نعش پر فائرنگ کرو اور یہ بھی کہا کہ اس کی فلمبندی ہورہی ہے ۔ ایک ویڈیو فوٹیج میں سول ڈریس میں پولیس عہدیدار کو بالکل نئی چاقو جو پلاسٹک کی شیٹ میں لپٹی ہوئی ہے مہلوک شخص کے پینٹ سے باہر نکالتے دکھایا گیا ۔ ان ویڈیوز میں نعشوں کے قریب کوئی آتشی اسلحہ نہیں دیکھا گیا ۔ پولیس نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ ان کے پاس سے دو دیسی ساختہ پستول اور تین چاقو برآمد ہوئے ۔ اس کے برعکس ریاستی وزیر داخلہ بھوپیندر سنگھ نے کہاکہ دہشت گرد غیرمسلح تھے اور انھوں نے جیل کے برتنوں کو ہتھیار کے طورپر استعمال کیا۔ اُن کے پاس بندوق نہیں تھی لیکن پولیس کے پاس اُنھیں ہلاک کرنے کے علاوہ دوسرا راستہ نہیں بچا ۔ پولیس نے انکاؤنٹر کے بارے میں تنقیدوں کو مسترد کردیا اور کہا کہ یہ انکاؤنٹر حقیقی تھا ۔