وینو گوپال ریڈی کی لوک سبھا میں چاقو لانے کی تردید

نئی دہلی ۔ 13 فبروری ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) تلگودیشم کے رکن پارلیمنٹ وینو گوپال ریڈی جن پر تلنگانہ مسئلہ پر لوک سبھا میں بدنظمی اور گڑبڑ پھیلانے کا الزام ہے نے آج اس الزام کو جھوٹ سے تعبیر کیا ہے کہ وہ ایوان میں چاقو لے کر داخل ہوئے تھے ۔ ساتھ ہی انھوں نے دعویٰ کیا کہ خود اُن پر تقریباً 10 افراد نے حملہ کیا ہے ۔ پارلیمنٹ کے باہر ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے ریڈی نے کہا کہ یہ سراسر جھوٹ ہے کہ میں ایوان کے اندر چاقو لے کر گیا تھا ۔ یہ ایسی جھوٹ ہے جو حکومت کی جانب سے پھیلائی گئی ہے ۔ میں صرف مائیک پکڑے ہوئے تھا جو چاقو کی طرح نظر آرہا تھا ۔ ٹی ڈی پی ایم پی نے مزید کہا کہ آج کا دن پارلیمنٹ کی تاریخ کا سیاہ دن ہے ۔ میں صرف تلنگانہ بل پیش کئے جانے کی مخالفت کررہا تھا ، جس وقت یہ واقعہ پیش آیا۔ انھوں نے کہا کہ وہ لوگ زبردستی بل کو پیش کرنا چاہتے تھے اور اُسی درمیان میں سکریٹری جنرل کے سامنے سے مائیک کھینچ لیا ،

بس یہی اُن کے ہاتھ میں آلہ تھا جو دور سے چاقو کی طرح نظر آیا۔ مجھے غیرضروری طورپر سشیل کمار شنڈے اور کمل ناتھ نے اس معاملے میں گھسیٹا ہے ۔ ریڈی نے الزام عائد کیا کہ تقریباً 10 ارکان پارلیمنٹ نے انھیں سیاسی طورپر اور جسمانی طورپر ختم کرنے کیلئے پیچھے سے حملہ کردیا تھا ۔ کانگریس ایم پیز مارشل کی طرح کام کررہے تھے ۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ جن ارکان پارلیمنٹ نے اُن پر حملہ کیا ، اُن میں راج ببر ، پونم پربھاکر راؤ ، منیک سرکار ، انجن کمار یادو ، وجئے شانتی اور ناما ناگیشور راؤ شامل ہیں۔ ریڈی جو دیگر ٹی ڈی پی ارکان پارلیمنٹ کے ساتھ موجود تھے ، پارلیمنٹ سے باہر نکلتے وقت وزیر دیہی ترقیات جئے رام رمیش کے خلاف نعرہ بازی کررہے تھے ۔