ویملواڑہ کے شادی خانہ کی تعمیر ہنوز اَدھوری

مقامی مسلم عوام نکاح کے ضمن میں مشکلات سے دوچار
ویملواڑہ۔/30جون، ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) ویملواڑہ میں کئی سال قبل مسلمانوں کی خواہش کے مطابق ایک مسلم شادی خانہ تعمیر کرنے کیلئے چندرا بابو نائیڈو کے دور حکومت میں ویملواڑہ میں مسلم شادی خانہ کی تعمیر کرنے کیلئے بنیاد رکھی گئی تھی۔ جس مسلم شادی خانہ کیلئے تقریباً 3لاکھ روپئے سے زائد رقم منظور ہوئی تھی چند افراد اور کنٹراکٹر نے مل کر صرف پلروں کی حد تک ہی کام کرکے باقی رقم مبینہ ہڑپ لیئے۔ چند مقامی مسلمانوں کے مطالبہ کرنے پر کریم نگر کے سابق ایم پی پونم پربھاکر کے ذریعہ 5 لاکھ روپئے منظور ہونے پر پھر سلاب ڈال کر ادھورا چھوڑ دیا گیا۔ اس سے مسلم شادی خانہ ویملواڑہ کے عوام اور آس پاس کے دیہات والوں کو شادیوں کیلئے کافی پریشانی ہورہی ہے۔ دوسرے شادی خانہ کو کرایہ پر لینے پر تقریباً 20ہزار سے زائد روپئے خرچ آرہا ہے۔ مسلم شادی خانہ کی مکمل تعمیر مسلمانوں کیلئے ایک خواب بن کر رہ گئی ہے۔ حکومت کی جانب سے ان کنٹراکٹرس سے پوچھ تاچھ کرکے ان سے روپئے وصول کروانے پر ہی مسلم شادی خانہ تعمیر ہوکر استعمال میں لایا جائے گا۔ اب تو بھی تلنگانہ ریاست میں کریم نگر ضلع کے لئے مسلم شادی خانہ ایسے ہی نامکمل بجٹ کی کمی سے کنٹراکٹرس کی عدم دلچسپی کی وجہ سے ادھورے پڑے ہوئے ہیں۔ کریم نگر ضلع کے ادھورے مسلم شاعدی خانہ اور ایسے ہی ویملواڑہ، سرسلہ ، گمبھی راؤ پیٹ، جگتیال ، میڈپلی، گوداوری کھنی، حضورآباد اہم علاقوں میں 75فیصد تعمیر ہوکر رکے ہوئے ہیں ان شادی خانوں کو جلد سے جلد مکمل کرنے کیلئے چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ دلچسپی لے کر مکمل کروانا چاہیئے۔