وقف بورڈ کے قضات سیکشن میں بروکرس کی سرگرمیاں عروج پر

اسٹاف کی ملی بھگت ، درخواست فارمس کی کاونٹرس کے کھلنے سے قبل ہی فروختگی
حیدرآباد۔30 مارچ (سیاست نیوز) وقف بورڈ کے قضات سیکشن میں بے قاعدگیوں کی روک تھام اور درمیانی افراد کے رول کو کم کرنے کے لیے صدرنشین وقف بورڈ نے درخواستوں کی قبولیت کے وقت میں تین گھنٹے اضافہ کے فیصلے سے درخواست گزاروں کو اگرچہ کافی سہولت حاصل ہوچکی تھی اور درخواستوں کے ادخال اور سرٹیفکیٹس کے حصول میں وقت کی بچت ہورہی تھی۔ تاہم اچانک پھر ایک بار درمیانی افراد نے اپنی سرگرمیوں کا آغاز کردیا ہے۔ قضات سیکشن کے کھلنے سے قبل ہی درمیانی افراد درخواست گزاروں کو زائد قیمت پر درخواست فارم فروخت کررہے ہیں اور انہیں پر کرنے کے لیے رقم حاصل کی جارہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس معاملہ میں قضات سیکشن سے وابستہ افراد کی ملی بھگت ہے اور وہ اس طرح کی سرگرمیوں کی پردہ پوشی کررہے ہیں۔ تاہم چیف ایگزیکٹیو آفیسر ایم اے منان فاروقی نے اس معاملہ کا سخت نوٹ لیتے ہوئے معاملہ کی تحقیقات کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ عوام سے متعلق اس سیکشن میں کسی بھی دھاندلی یا بے قاعدگی پر سخت کارروائی کی جائے گی۔ چیف ایگزیکٹیو آفیسر نے بتایا کہ درخواست کی قبولیت کے اوقات میں اضافہ کا مقصد یہی تھا کہ عوام درمیانی افراد سے بچ سکیں لیکن اطلاعات کے مطابق دوبارہ ایک منظم ٹولہ متحرک ہوچکا ہے اور اندرونی افراد ان کی سرپرستی کررہے ہیں۔ چیف ایگزیکٹیو آفیسر کو جب اس طرح کی سرگرمیوں سے واقف کروایا گیا تو انہوں نے اس معاملہ کی جانچ کرانے کا فیصلہ کیا۔ قضات سیکشن کے باہر باقاعدہ ٹیبل اور کرسی کے ساتھ درمیانی افراد اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ حالانکہ بورڈ کی جانب سے کسی بھی شخص کو اس طرح کی سرگرمیوں کی کوئی اجازت نہیں ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ مختلف زمرے جات کے سرٹیفکیٹ کی عاجلانہ اجرائی کے نام پر بھاری رقومات حاصل کی جارہی ہیں۔ درمیانی افراد عوام سے تتکال میں سرٹیفکیٹ دلانے کا وعدہ کرتے ہوئے رقم حاصل کررہے ہیں لیکن وہ عام درخواست کی طرح رقم جمع کرتے ہوئے اپنے اثر و رسوخ سے سرٹیفکیٹ فوری حاصل کررہے ہیں۔ سابق میں اس سیکشن میں بے قاعدگیوں کی شکایات پر نہ صرف عہدیداروں کا تبادلہ کیا گیا تھا بلکہ سیکشن سے وابستہ بعض افراد کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا گیا جو ابھی بھی زیر التوا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ تحقیقاتی افسر پر اثرانداز ہوتے ہوئے انہیں تحقیقات سے روکنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ شہر کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے نائب قاضی اور قاری النکاح بیک وقت بڑی تعداد میں درخواستیں داخل کرتے ہیں جس کے لیے قضات کے عملے کو ان کا حصہ ادا کیا جاتا ہے۔ قضات سیکشن میں درمیانی افراد کے شکار کئی درخواست گزاروں نے شکایت کی کہ مطالبہ کے مطابق رقم ادا نہ کرنے کی صورت میں انہیں دوسرے دن آنے کے لیے کہا جارہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ قضات کا عملہ اپنی حصہ داری کے لیے درمیانی افراد کی سرگرمیوں کی سرپرستی کررہا ہے۔ صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم کو بھی ان سرگرمیوں سے واقف کیا جائے گا جنہوں نے پہلے ہی اعلان کیا تھا کہ عوام سے رقومات حاصل کرنے والے کسی بھی شخص کو بخشا نہیں جائے گا۔ بتایا جاتا ہے کہ وقف بورڈ کے سی سی ٹی وی کیمرے میں بھی غیر متعلقہ افراد کی سرگرمیاں ریکارڈ ہوچکی ہیں۔