وسندھرا راجے اور للت مودی کے درمیان میں گٹھ جوڑ

نئی دہلی؍ جئے پور ۔/30جون، (سیاست ڈاٹ کام ) دھولپور محل کا تنازعہ مزید گہرا ہوگیا جب کانگریس نے چیف منسٹر راجستھان وسندرھا راجے کی برطرفی کا مطالبہ کیا اور بتایا کہ ان کے افراد خاندان اور سابق آئی پی ایل کمشنر للت مودی کے درمیان ’’ مجرمانہ ساز باز ‘‘ پائی جاتی ہے۔ تاہم بی جے پی نے ان الزامات کو یکسر مسترد کردیا۔ آج دن بھر جاری دعوؤں اور جوابی دعوؤں کے درمیان کانگریس لیڈرجئے رام رمیش نے دہلی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ للت مودی اور وسندا راجے خاندان میں مجرمانہ گٹھ جوڑ پایا جاتا ہے یہ اعلان کرتے ہوئے کہ بی جے پی کی جانب سے وسندھرا راجے کو ہٹادیئے جانے تک انکشافات کا سلسلہ بند نہیں کیا جائیگا ۔ مسٹر رمیش نے بعض تازہ دستاویزات بشمول 1949 کے ڈاکیومنٹ جاری کئے جس میں دھولپور پیالیس کو حکومت راجستھان کی ملکیت بتائی گئی ہے۔ کانگریس لیڈر نے آج مسلسل دوسرے دن بھی الزام عائد کیا کہ راجے اور ان کے خاندان نے ایک خانگی کمپنی کے ذریعہ للت مودی کے ساتھ دھولپور پیالیس پر جبراً اور غیر قانونی قبضہ کرلیا گیا ہے تاہم جئے پور میں راجستھان بی جے پی صدر اشوک پرنامی نے ایک جداگانہ نوعیت کی دستاویزات پیش کی ہیں اور بتایا کہ22نومبر 1958 کے کورٹ ڈاکیومنٹ سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ دھولپور محل کو وسندھرا راجے کے فرزند دشیانت سنگھ کے حوالے کردیا گیا تھا۔ تاہم بی جے پی لیڈر نے یہ دستاویزات میڈیا کے حوالے کرنے سے انکار کردیا جس پر میڈیا اور بی جے پی قائدین میں بحث و تکرار ہوگئی۔