وزیراعظم مودی نوٹوں کی منسوخی کے فیصلے پر غلطی تسلیم کریں :کانگریس

نئی دہلی31اگست (سیاست ڈاٹ کام ) کانگریس نے آج کہا کہ ریزرو بینک کی رپورٹ سے ثابت ہو گیا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کا نوٹوں کی منسوخی کا فیصلہ غلط تھا اور انہیں اپنی غلطی تسلیم کرکے ملک کے عوام سے معافی مانگنی چاہئے ۔کانگریس کے سینئر ترجمان آنند شرما نے یہاں نامہ نگاروں سے کہا کہ نوٹوں کی منسوخی پر ریزرو بینک رپورٹ میں کہا گیا کہ 99 فیصد پرانے نوٹ واپس آئے ہیں۔ بینک کے مطابق 15.28 لاکھ کروڑ کی نقدی واپس آئی ہے ۔ نوٹوں کی تنسیخ کے دوران حکومت کا دعوی تھا کہ بڑی تعداد میں جعلی کرنسی مارکیٹ میں ہیں لیکن اب سامنے آیا کہ صرف 41 کروڑ روپے کے جعلی نوٹ ہی چلن میں تھے ۔ انہوں نے بینک کی رپورٹ کو وزیر اعظم کے دعوے کے برعکس بتایا اور کہا کہ مودی کو قبول کرنا چاہیے کہ انہوں نے نوٹوں کی منسوخی کا غلط فیصلہ کیا تھا ۔انہوں نے کہا کہ نوٹوں کی منسوخی سے ملک کے غیر منظم سیکٹر اور رئیل سیکٹر کو بھاری نقصان ہوا ہے ۔ اس کی وجہ سے کروڑں لوگ بے روزگار ہوئے اور غریبوں کیلئے یہ فیصلہ بحران کا باعث بن گیا۔ نوٹوں کی منسوخی کے دوران لوگوں کیلئے نقد رقم کی حد مقررکر دی گئی اور دن رات انھیں لائن میں کھڑا رہنے مجبور کیا گیا لیکن حیرت کی بات ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈروں کے پاس اس دوران کروڑوں روپے تھے ۔ترجمان نے کہا کہ مودی کا دعوی تھا کہ تین لاکھ کروڑ روپے کا کالا دھن لوگوں کے پاس ہے اور ان کا یہ فیصلہ اسی پر روک لگانے تھا۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں اتنا کالا دھن ہے تو مودی کو اس کی فہرست تیار کرنی چاہئے اور اسے سب کے سامنے رکھنا چاہئے ۔ ترجمان نے الزام لگایا ہے کہ مودی غلط بیانی سے کام لیتے ہیں ۔ انہیں وزیر اعظم کے عہدے کے احترام اور ملک کے وقار کیلئے بار بار بیان نہیں بدلنا چاہئے ۔ شرما نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کا دعوی ہے کہ انکے نوٹوں کی منسوخی کے فیصلے سے ملک کو فائدہ ہو گا اور وزیر خزانہ اور بی جے پی کے دیگر اعلی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اس کا آنے والے وقت میں فائدہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے وقت میں کیا ہوتا ہے یہ وقت ہی بتائیگا لیکن اس وقت اس سے بڑا نقصان ہواہے اور مودی کو اس نقصان پر جواب دینا چاہئے ۔کانگریس ترجمان نے نوٹوں کی منسوخی کے تعلق سے حکومت پر بے حس ہونے کا الزام لگایا اور کہا کہ لوگوں کواپنے خون پسینے کی کمائی کا پیسہ تبدیل کرنے کا پورا موقع نہیں دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ دیہی بینکوں کو پہلے 30 مارچ تک نوٹ تبدیل کرنے کو کہا گیا تھا لیکن بعد میں سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود حکومت اپنے اس فیصلے سے پلٹ گئی۔انہوں نے وزیر اعظم پر خوش آمدپسند لوگوں سے گھرے رہنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ وہ ایسے لوگوں کی ہی بات سنتے ہیں اور جو ان پر تنقید کرتے ہیں انہیں اپنا دشمن مانتے ہیں۔ نوٹوں کی منسوخی کے بعد آن لائن ادائیگی پر مودی حکومت نے خوب زور دیا تھا لیکن اب بھی اس کا اثر نہیں ہے اور 95 فیصد سے زیادہ لین دین نقد ہو رہا ہے ۔ شرما نے کہا کہ نوٹوں کی منسوخی کے بعد ریزرو بینک کا نوٹ چھاپنے کا خرچ 131 فیصد بڑھا اور نئے نوٹ چھاپنے میں اس نے آٹھ ہزار کروڑ روپے خرچ کئے جبکہ اس سے پہلے سال میں نوٹ چھپائی پر 4000 کروڑ خرچ ہوئے تھے ۔ ریزرو بینک کی طرف سے حکومت کو حاصل ہونے والا فائدہ بھی نوٹوں کی منسوخی کے بعد نصف ہوگیا ہے ۔ اس سے پہلے اس سے پہلے یہ رقم 63 ہزار کروڑ روپئے تھی جو کم ہوکر محض 30 ہزار کروڑ روپے رہ گئی ہے ۔