وزیراعظم اسرائیل کی جاسوسی کا امریکہ پر الزام

امریکہ اور اسرائیل کا ردعمل کے اظہار سے گریز ، قومی سلامتی کے تحت جاسوسی ناگزیر : امریکہ
واشنگٹن ۔ 30 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ وزیراعظم اسرائیل بنجامن نتن یاہو کی مواصلات کی جاسوسی جاری رکھے ہوئے ہے حالانکہ تیقن دیا گیا تھا کہ اپنے حلیفوں کی جاسوسی نہیں کی جائے گی۔ وائیٹ ہاوز نے اس رپورٹ کو مسترد نہیں کیا جس میں کئی برسرخدمت اور سابق امریکی عہدیداروں کے نام ہیں لیکن پرزور انداز میں کہا کہ اسرائیل کے ساتھ قریبی تعلقات کی اہمیت ہے۔ نتن یاہو کے دفتر واقع یروشلم اور وزارت خارجہ اسرائیل کے ترجمان نے اس خبر پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔ دو سال قبل دو سرکش محکمہ سراغ رسانی کے کنٹراکٹر ایڈورڈ اسنوڈن نے انکشاف کیا تھا کہ بڑی حد تک قومی سلامتی محکمہ آن لائن جاسوسی میں مصروف رہتا ہے۔ صدر امریکہ بارک اوباما نے امریکہ کے حلیفوں کی جاسوسی محدود کرنے کا تیقن دیا تھا۔ چانسلر جرمنی انجیلا مرکل اس وقت پریشانی کا شکار ہوگئی تھی جب انکشاف ہوا تھا کہ ان کے سیل فونس کی جاسوسی کی جارہی ہے اور دیگر حلیف ممالک نے خانگی بات چیت میں اندیشے ظاہر کئے تھے کہ مشیر قومی سلامتی کی نگرانی کا دائرہ کہاں تک پھیلا ہوا ہے لیکن وال اسٹریٹ جنرل کی اطلاع کے بموجب اوباما نے فیصلہ کیا تھا کہ قومی صیانتی مقصد کی ضرورت کے تحت امریکہ بعض قائدین بشمول نتن یاہو اور صدر ترکی رجب طیب اردغان کی جاسوسی جاری رکھے گا۔ امریکی انتظامیہ نے فیصلہ کیا ہیکہ ’’سائبر پیوند کاریوں‘‘ کو علحدہ نہیں کیا جائے گا۔ یہ پیوند کاریاں خفیہ طور پر غیرملکی مواصلاتی نظاموں میں کی گئی ہیں۔ ان کو الگ کرنا بہت مشکل ہے۔ اس کے بجائے رپورٹ کے بموجب اوباما نے حکم دیا کہ بعض نظاموں کو ان کی جاسوسی کرکے قریبی حلیفوں کے بارے میں معلومات حاصل کی گئی تھیں۔ باقاعدہ جاسوسی کا شکارنہیں ہے بلکہ ایسا قومی سلامتی کی ضرورت کے تحت کیا گیا تھا۔