وبائی بخار میں اضافہ سے شہریوں میں خوف و دہشت

کارپوریٹ دواخانوں میں ڈینگو اور سوائن فلو جیسی خطرناک بیماریوں کا مفت علاج ضروری
حیدرآباد۔30اکٹوبر(سیاست نیوز) شہر حیدرآباد میں وبائی بخار میں مبتلاء مریضوں کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہوتا جا رہاہے اور آئے دن مریضوں کو ڈینگو یا سوائن فلو کی تشخیص کے سبب شہریو ںمیں خوف و دہشت کی صورتحال پیدا ہونے لگی ہے۔ شہر حیدرآباد میں موسم کی تبدیلی کے اثرات کے ساتھ ساتھ وبائی بخار کے مریضوں کی تعداد میں ہونے والے اضافہ کو روکنے اور اس پر کنٹرول کے اقدامات کے سلسلہ میں مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے متعدد اعلانات و دعوے کئے جا رہے ہیں لیکن عملی طور پر صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات واضح ہورہی ہے کہ شہر حیدرآباد میں صفائی عملہ بھی ریاست میں مجوزہ اسمبلی انتخابات کی ذمہ داریوں میں مصروف ہے جس کے سبب شہر کے بیشتر مقامات سے کچرے کی نکاسی کو بھی یقینی بنانے کے اقدامات نہیں کئے جا رہے ہیں۔دو یوم قبل کمشنر مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد مسٹر دانا کشور نے جی ایچ ایم سی کے شعبہ صفائی و صحت عامہ کے عہدیداروں کے ہمراہ بات چیت کے دوران ہدایت دی تھی کہ وہ اپنے علاقوں میں کچرے کی نکاسی اور مچھروں کی افزائش پر کنٹرول کے اقدامات کو یقینی بنائیں تاکہ صحت عامہ کے تحفظ کو ممکن بنایا جاسکے۔ شہر میں آئے دن سردی کی لہر میں ہورہے اضافہ کے ساتھ مچھروں کی کثرت ہونے لگی ہے اور شہریان حیدرآباد متعدد امراض میں مبتلاء ہونے لگے ہیں۔ ماہر اطباء کا کہناہے کہ موسم کی تبدیلی کے ساتھ انسانی جسم پر ہونے والے اثرات میں سب سے اہم قوت مدافعت میں ہونے والی کمی ہے اسی لئے موسم کی تبدیلی کے اثرات سے محفوظ رہنے کیلئے ضروری ہے کہ احتیاطی اقدامات کئے جائیں ۔ پرانے شہر کے علاوہ نئے شہر کے علاقوں میں بھی شہریوں میں وبائی امراض تیزی سے پھیل رہے ہیں لیکن اس کے باوجود بلدی عملہ کی غفلت اور عوام میں شعور اجاگر کرنے کے علاوہ شہریوں کو پاک و صاف ماحول کی فراہمی کو یقینی بنانے کے بجائے اختیار کردہ خاموشی سے شہر میں سوائن فلو اور ڈینگو جیسی خطرناک بیماریوں میں مبتلاء ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہاہے اسی لئے حکومت کو چاہئے کہ سرکاری دواخانوں میں ڈینگو اور سوائن فلو کے علاج کے ساتھ ساتھ شہر کے کارپوریٹ دواخانو ںمیں بھی ان بیماریوں کے مفت علاج کی سہولت فراہم کی جانی چاہئے کیونکہ سرکاری دواخانوں سے ہر کوئی رجوع نہیں ہوتا اور جو لوگ خانگی دواخانوں سے رجوع ہوتے ہیں انہیں بھاری بل ادا کرنے پڑ رہے ہیں۔ریاست میں خدمات انجام دینے والی کارگذار حکومت کی جانب سے اس مسئلہ پر توجہ نہ دیئے جانے سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت اور خود عہدیدار بالخصوص مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے عہدیداروں کی جانب سے صحت عامہ کے امور کو جان بوجھ کر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔