والدین اور نوجوانوں کی تربیت

سید محمد افتخار مشرف

ہمارے ملک کی آبادی کا ایک تہائی حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے ۔ اگر ہم ان نوجوانوں کو ان کی تعلیم اور ان کے کیریئر بنانے میں ان کی ہروقت اور صحیح رہبری کریں تو یہ نوجوان اپنی صلاحیتوں سے ملک و قوم کی ترقی میں اپنی ذمہ داری نبھاتے رہیں گے ۔ اگر ہم اپنے ملک کے نوجوانوں کا جائزہ لیں تو پتہ چلے گا کہ صرف 30 تا 40 فیصد نوجوان ہی اپنی محنت ، لگن اور جستجو سے اپنا مقام حاصل کرتے ہیں جبکہ 60 تا 70 فیصد نوجوان اسی طرح اپنی زندگی گذار دیتے ہیں ۔
نوجوان اس ملک کا اثاثہ ہیں ۔ والدین پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے بچوں پر نظر رکھیں ، ان کے ساتھ زیادہ وقت گذاریں ، ان کی تعلیمی صلاحیتوں کے بارے میں ان سے بات کریں اور یہ جاننے کی کوشش کریں کہ ان کا رجحان کس شعبہ میں اپنا کیریئر بنانے کا ہے ۔ ان کو دوستانہ ماحول میں سمجھائیں ، ان کی صحیح رہبری کریں ۔ اچھے برے کی تمیز سکھائیں ۔ والدین اپنے بچوں کو تعلیمی میدان میں آگے بڑھنے اور اعلی تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ایک اچھے کیریئر کا انتخاب کرکے اس کے ذریعہ اللہ کے بندوں کی خدمت کریں ۔ اپنے بچوں کو صحیح اسلامی تعلیمات اور اس کی حقیقتوں سے واقف کرائیں مگرافسوس کہ اکثر والدین اس طرف کم توجہ دے رہے ہیں ، جس سے نوجوان اپنی تعلیم اور مستقبل کے بارے میں فکر مند نہیں ہیں بلکہ اکثر نوجوان فضول باتوں ، رات رات بھر اپنے دوستوں کے ساتھ گپ شپ کرکے دوسروں کی نیند خراب کرنا ، صبح دیر تک سوتے رہنا ،غیر ضروری مصروفیات میں اپنا قیمتی وقت برباد کرنا ۔ اسلامی تعلیمات سے ناواقف ہونا ، تعلیم میں دلچسپی نہ لینا ، اپنا کیریئر بنانے کی فکر نہ کرنا وغیرہ سے اپنی قیمتی زندگی کو تباہ و برباد کرلیتے ہیں ۔

خاص کر مسلم نوجوان طبقہ اس سے زیادہ متاثر ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ سرکاری و غیر سرکاری اداروں ، کارپوریٹ سیکٹر و دیگر شعبہ جات میں مسلمانوں کا تناسب صفر کے برابر ہے ۔ ہمارے اکثر نوجوان اپنے سیل فون کو گھنٹوں اپنے کانوں سے چپکائے رہتے ہیں ۔ پتہ نہیں گھنٹوں کس سے بات کرتے ہیں جس سے پیسے اور وقت کی بربادی کے ساتھ خطرناک دماغی بیماریوں کو دعوت دے رہے ہیں ۔ آج کل انٹرنیٹ کا دور ہے اگر نوجوان انٹرنیٹ کا استعمال اچھے مقصد اور اعلی تعلیم اور اپنے کیریئر بنانے میں کریں تو کوئی غلط بات نہیں ہے ، لیکن افسوس کہ انٹرنیٹ اور سوشیل میڈیا کا استعمال ہمارے نوجوانوں کے ذہن و اخلاق کو بگاڑنے میں بڑا موثر رول انجام دے رہا ہے ۔ سوشیل میڈیا نوجوانوں کے دل و دماغ پر خطرناک اثرات مرتسم کررہا ہے ۔ والدین کا اولین فرض ہے کہ وہ اپنے بچوں پر نظر رکھیں تاکہ وہ بھٹک نہ جائیں ۔ چونکہ نوجوان معصوم ہوتے ہیں، ہروقت ان کو تعلیم پر توجہ دیتے ہوئے اپنا کیریئر بنانے کی تلقین کرتے رہیں ۔ آج تعلیمی میدان میں لڑکوں سے زیادہ لڑکیاں آگے ہیں ۔ جبکہ لڑکوں کو آگے رہنا چاہئے ۔ آج مسابقت کا زمانہ ہے ۔ نوجوانوں کو اپنے طور پر اس قابل بننا ہے بلکہ اس سے بھی آگے بڑھ جانے کی صلاحیت پیدا کرنا ہے ۔ تب ہی کامیابی ان کے قدم چومے گی ۔ یہ صحیح وقت ہے کہ ہم جاگیں اور اپنی نئی نسل کو سوشیل میڈیا کے اثرات اور رجحانات سے بچانے اور ان کی تعلیم و کیریئر بنانے میں اپنا رول ادا کریں ۔ اب والدین کا فرض ہے کہ بحیثیت والدین جو کچھ ہماری ذمہ داریاں ہیں ہم ان سے واقف ہوجائیں پھر اپنے بچوں کی تربیت اپنی ذمہ داریوں کے ساتھ کریں تاکہ اپنے بچے اپنا ، اپنے والدین و خاندان کا اپنی قوم و ملک کا نام روشن کریں ۔