وادیٔ کشمیر میں معمولات زندگی میں خلل

سرینگر 28 فروری (سیاست ڈاٹ کام) وادیٔ کشمیر میں آج معمولات زندگی سخت گیر حریت کانفرنس کی ہڑتال کی وجہ سے مفلوج ہوگئے۔ ضلع کپواڑہ میں 7 افراد کے فوج کے ہاتھوں ایک انکاؤنٹر کے دوران ہلاکت کی بناء پر ہڑتال کا اعلان کیا گیا تھا۔ جاری سرمائی تعطیلات کی بناء پر اسکولس پہلے ہی سے بند ہیں۔ عوامی نظام ٹرانسپورٹ بند کردیا گیا۔ لیکن خانگی گاڑیاں، ٹیکسیاں اور آٹو رکشا معمول کے مطابق چل رہے تھے۔ بازار بند تھا۔ وادی کے دیگر اضلاع سے بھی بازار بند ہونے کی اطلاعات وصول ہوئی ہیں۔ پولیس اور نیم فوجی سی آر پی ایف حساس مقامات پر پوری وادی میں نظم و قانون کے مسائل کے انسداد کے لئے تعینات کی گئی تھی۔ صورتحال کے بارے میں اطلاعات کے بموجب وادی کے دیگر اضلاع میں بھی پولیس اور سی آر پی ایف تعینات تھی۔ حریت قائد سید علی شاہ گیلانی نے مکمل بند اور پرامن احتجاجی مظاہرے کا بعد نماز جمعہ اعلان کیا تھا۔

کیونکہ فوج نے کپواڑہ میں پراسرار حالات میں 7 نوجوانوں کو ہلاک کردیا ہے۔ گیلانی نے واقعہ کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا۔ 7 نامعلوم عسکریت پسند جو تمام کے تمام غیرملکی سمجھے جاتے ہیں، فوج اور پولیس کے ساتھ انکاؤنٹر میں دردپورہ کے جنگلات میں لولاد کے علاقہ میں ہے، پیر کے دن ہلاک کردیئے گئے تھے۔ انکاؤنٹر کے بعد اِس علاقہ میں احتجاج شروع ہوگیا۔ مقامی افراد نے مطالبہ کیاکہ اُنھیں نعشیں دکھائی جائیں تاکہ اِس بات کا یقین ہوجائے کہ مہلوک عسکریت پسندوں میں مقامی عوام تو شامل نہیں ہیں۔ عہدیداروں نے ضلع کپواڑہ کے علاقہ لولاد میں امتناعی احکام نافذ کردیئے ہیں۔ چیف منسٹر جموں و کشمیر عمر عبداللہ بھی فوج کے خصوصی اختیارات قانون (اے ایف ایس پی اے)سے وادیٔ کشمیر میں دستبرداری کا مرکزی حکومت سے پرزور مطالبہ کرچکے ہیں کیونکہ اِس قانون کی آڑ میں فوج کی جانب سے مظالم جاری ہیں۔