وائی ایس آر کانگریس اور ٹی آر ایس، رائل تلنگانہ تجویز کی مخالف

وائی ایس آر کانگریس اور ٹی آر ایس، رائل تلنگانہ تجویز کی مخالف
تجویز کو فوری واپس لینے وزیراعظم پر زور، کل احتجاجی بند: چندرشیکھر راؤ، کانگریس کا نیا شوشہ ایک چال : جگن موہن ریڈی

حیدرآباد 3 ڈسمبر (سیاست نیوز) نئی ریاست تلنگانہ میں رائلسیما کے دو اضلاع کو شامل کرتے ہوئے رائل تلنگانہ بنانے کی تجویز کی شدید مخالفت کرتے ہوئے وائی ایس آر کانگریس اور تلنگانہ راشٹرا سمیتی نے آج مرکز پر زور دیا کہ وہ اس تجویز کو بہرحال فوری واپس لے۔ ٹی آر ایس نے رائل تلنگانہ کی تجویز کے خلاف آئندہ 3 دنوں کے لئے خطہ میں احتجاج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس سلسلہ میں 5 ڈسمبر کو زبردست احتجاجی بند منظم کیا جارہا ہے۔ ٹی آر ایس سربراہ چندرشیکھر راؤ نے وزیراعظم منموہن سنگھ اور مرکز سے اپیل کی ہے کہ وہ اس طرح کی کسی بھی تجویز کو واپس لیں۔ کے سی آر نے آج تلنگانہ بھون میں پری سکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے واضح کردیا کہ گروپ آف منسٹرس کی جانب سے رائل تلنگانہ کی تجویز ٹی آر ایس کیلئے قابل قبول نہیں ہے ۔ انہوں نے مرکزی گروپ آف منسٹرس کی جانب سے ریاست کی تقسیم کی صورت میں 10 اضلاع پر مشتمل تلنگانہ ریاست کے بجائے رائل سیما کے دو اضلاع اننت پور اور کرنول کے ساتھ رائل تلنگانہ کے قیام سے متعلق تجویز پر سخت برہمی کا اظہار کیا ۔ انہوں نے اس سلسلہ میں میڈیا میں پیش کی جارہی خبروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ٹی آر ایس نے کبھی بھی رائل تلنگانہ کے قیام کی تائید نہیں کی ۔ ٹی آر ایس اور تلنگانہ عوام حیدرآباد دارالحکومت کے ساتھ 10 اضلاع پر مشتمل تلنگانہ ریاست کے قیام کا مطالبہ کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ رائل تلنگانہ سے متعلق کسی بھی تجویز کو وہ سختی کے ساتھ مسترد کردیں گے ۔ کے سی آر نے مرکز سے مطالبہ کیا کہ وہ تلنگانہ عوام کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے ان سے کئے گئے وعدہ کے مطابق تلنگانہ بل پارلیمنٹ میں پیش کریں ۔ ٹی آر ایس تلنگانہ عوام کے جذبات و احساسات کی پارلیمنٹ اور اس کے باہر بھرپور نمائندگی کرے گی ۔ انہوں نے صدر کانگریس سونیا گاندھی اور وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ سے مطالبہ کیا کہ وہ رائل تلنگانہ کی تجویز سے دستبرداری اختیار کریں ۔ انہوں نے کہا کہ وہ پارٹی کی طرف سے نہیں بلکہ تلنگانہ عوام کی طرف سے یہ مانگ کررہے ہیں ۔ انہوں نے واضح کیا کہ حیدرآباد دارالحکومت کے ساتھ 10 اضلاع پر مشتمل تلنگانہ ریاست کے علاوہ کسی اور تجویز کو ہر گز قبول نہیں کیا جائے گا ۔انہوں نے 5 ڈسمبر کے بند کو کامیاب بنانے کیلئے 10 اضلاع کے تلنگانہ عوام سے اپیل کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس بند میں تاجرین ،طلبہ اور سرکاری ملازمین کو حصہ لیتے ہوئے علحدہ تلنگانہ کے حق میں اپنے جذبات کا اظہار کرنا چاہئے ۔ چندرا شیکھر راو نے کہا کہ ریاست کی تشکیل کیلئے یہ نازک مرحلہ ہے اور ایسے موقع پر تلنگانہ عوام کو اپنے اتحاد کا ثبوت دینا ہوگا ۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ کانگریس ورکنگ کمیٹی اور یو پی اے رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں 10 اضلاع پر مشتمل تلنگانہ ریاست کے قیام کے حق میں جو قرار داد منظور کی گئی تھی اس کے مطابق بل کی تیاری کے بجائے رائل تلنگانہ کی تجویز پیش کی جارہی ہے ۔ صدر کانگریس سونیا گاندھی کو چاہئے کہ وہ اپنے وعدہ پر قائم رہتے ہوئے تلنگانہ عوام کے ساتھ انصاف کریں اور 10 اضلاع کے ساتھ نئی ریاست تشکیل دی جائے ۔ کے سی آر نے وضاحت کی کہ تلنگانہ عوام نے سیما آندھرا ریاست کے دارالحکومت کی تشکیل تک حیدرآباد کو دارالحکومت کی حیثیت سے استعمال کرنے کی اجازت دی ہے ۔ اس کے باوجود سیما آندھرا کی طاقتیں حیدرآباد پر اپنا تسلط قائم کرنے اور اپنے مفادات کی تکمیل کیلئے رائل تلنگانہ اور حیدرآباد کو مرکزی زیر انتظام علاقہ قرار دینے کا مطالبہ کررہے ہیں ۔ واضح رہے کہ 5 ڈسمبر سے پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس شروع ہورہا ہے اور اسی دن مرکزی کابینہ گروپ آف منسٹرس کی رپورٹ کا جائزہ لیتے ہوئے تلنگانہ مسودہ بل کو منظوری دے گی ۔ چندرا شیکھر راو نے کہا کہ 6ڈسمبر کو علحدہ تلنگانہ کے حصول کیلئے پارٹی کے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا ۔ انہوں نے موجودہ تبدیل شدہ صورتحال میں 4 تا 6 ڈسمبر پارٹی کے ٹریننگ کیمپس ملتوی کرنے کا بھی اعلان کیا ۔ چندرا شیکھر راو نے کہا کہ مشترکہ دارالحکومت کیلئے دستور میں کوئی گنجائش نہیں ہے اور مرکزی حکومت ریاست کی تقسیم کے سلسلہ میں مخالف تلنگانہ فیصلے کررہی ہے ۔ پریس کانفرنس میں پارٹی کے قومی سکریٹری جنرل ڈاکٹر کشیو راو کے علاوہ این نرسمہا ریڈی اور دوسرے موجود تھے ۔ صدر وائی ایس آر کانگریس پارٹی جگن موہن ریڈی نے کہاکہ اُنھوں نے ریاست کی تقسیم کو روکنے کیلئے قومی اور علاقائی جماعتوں کو راضی کرلیا تھا۔ کانگریس نے اپنی حکمت عملی تبدیل کرتے ہوئے اچانک رائل تلنگانہ کے مسئلہ کو منظر عام پر لانے کا دعویٰ کیا ہے۔ آج میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مسٹر جگن موہن ریڈی نے کہاکہ اُنھوں نے اپنی زندگی میں صدر تلگودیشم چندرابابو نائیڈو جیسا نچلے درجہ کا لیڈر نہیں دیکھا۔ برجیش کمار ٹریبونل کے آبی تنازعہ سے متعلق فیصلے پر صدر کانگریس مسز سونیا گاندھی، وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کے علاوہ ریاستی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانے کے بجائے 4 سال قبل ہیلی کاپٹر حادثہ میں ہلاک ہونے والے راج شیکھر ریڈی کو ذمہ دار قرار دینے کی سخت مذمت کی۔ (سلسلہ صفحہ 8پر)