نیو سکریٹریٹ بیسن پولو،چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی کوشش کامیاب

بیسن پولو گراونڈ میں جدید سکریٹریٹ کی تعمیر،وزارت دفاع کی جانب سے ہری جھنڈی
حیدرآباد ۔ 31 ۔ جولائی : ( سیاست نیوز ) : چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤکی محنت رنگ لائی ریاست تلنگانہ کے جدید سکریٹریٹ کی تعمیر کے لیے سکندرآباد میں واقع بیسن پولو گراونڈ حاصل کرلیا گیا اور یہاں جدید سکریٹریٹ کی تعمیر کے لیے وزارت دفاع نے ریاستی حکومت کی درخواست کو منظوری دیدی ہے ۔ بیسن پولو کا رقبہ 30 ایکڑ پر مشتمل ہے تو اس سے متصل جمخانہ میدان 24 ایکڑ پر محیط ہے ۔۔
بیسن پولو کی تاریخ
شہر سکندرآباد کے درمیان میں واقع بیسن پولو میدان انڈین آرمی کے قبضہ میں ہے یہ میدان سکندرآباد ریلوے اسٹیشن سے دو کلومیٹر اور بیگم پیٹ ایرپورٹ سے نصف کلو میٹر کے فاصلہ پر واقع ہے ۔ اس میدان میں 60-70 برس سے آرمی عہدیداران و ملازمین پولو کھیل کھیلنے کی وجہ سے یہ میدان بیسن پولو میدان کے نام سے مشہور ہوگیا اور اس میدان کو صرف آرمی پروگرام کے لیے استعمال کیا جاتا ہے عام آدمی کے داخلہ پر امتناع عائد ہے ۔ شروع شروع میں صرف پولو کھیل کے لیے استعمال کئے جانے والے اس میدان میں ین سی سی تربیت کے لیے بھی استعمال کئے جانے لگا ۔ میدان کے ایک حصہ میں مسجد ، مندر اور چرچ بھی تعمیر کیا گیا ۔۔
ین سی سی تربیت
فی الحال پولو میدان کو بیسن پولو کھیل اور ین سی سی تربیت کے لیے استعمال کیا جارہا ہے دونوں تلگو ریاستوں کے کیڈٹس کو تربیت کے لیے اس میدان کا استعمال کیا جانا ہے اور سال کے 8 ماہ تک اس میدان میں ین سی سی تربیت فراہم کی جاتی ہے اور آرمی کی نگرانی میں پولو کھیل اور ٹورنمنٹ منعقد کئے جاتے ہیں اور اب 30 ایکڑ میدان کو ریاستی حکومت کے حوالہ کرنے سے ین سی سی تربیت پروگرامس کے انعقاد پر سوالیہ نشان لگ رہا ہے ۔ فی الحال پولو میدان اور جمخانہ میدان کو یوم جمہوریہ اور دیگر پروگرامس کے وقت پارکنگ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔ متحدہ آندھرا پردیش کے دو وزراء اعلیٰ کو وزارت دفاع کی جانب سے مایوسی ہی نصیب ہوئی ۔ چندرا بابو نائیڈو اور وائی ایس راج شیکھر ریڈی کی جانب سے دی گئی درخواستوں کو وزارت دفاع نے برفدان کی نذر ظر کردیا ۔ چندرا بابو نائیڈو نے اس وقت منعقد کئے گئے ایشین گیمز کے لیے بیسن پولو میدان کو استعمال کرنے کی درخواست دی اور وزارت دفاع کو اس میدان کے بدلے وقار آباد علاقہ میں ریاستی زمین دینے کی بات کہی مگر وزارت دفاع نے اس درخواست پر غور ہی نہیں کیا ۔ وائی ایس راج شیکھر ریڈی کے دور حکومت میں سکندرآباد کنٹونمنٹ کو گریٹر میں ضم کرنے کے لیے وزارت دفاع کو درخواست دی اور وزارت دفاع کے دفاتر کے لیے ظہیر آباد میں ریاستی زمین حوالہ کرنے کا پیش کش کیا ۔ مگر بیسن پولو میدان میں وزارت دفاع کے دفاتر اور تربیتی مراکز ہونے کی وجہ سے دوسرے مقامات پر منتقل ہونا سکوریٹی مسائل پیدا ہونے کے اندیشہ سے راج شیکھر ریڈی کی درخواست کو بھی قبول نہیں کیا گیا ۔ ریاست میں کانگریس کی حکومت ، مرکز میں یو پی اے حکومت میں منموہن سنگھ وزیر اعظم ہونے کے باوجود راج شیکھر ریڈی کے مشورے پر عمل نہیں کیا گیا ۔۔