نوجوانوں کی موٹر سائیکلوں پر کرتب بازی سے رسوائی

سیل فونس کا بے جا استعمال ، والدین بچوں پر توجہ دیں
حیدرآباد ۔ 30 ۔ جون : ( سیاست نیوز ) : قدرتی نظام کو نظر انداز کرتے ہوئے دنیا و آخرت میں سرخرو ہونا ناممکن ہے جس قوم کے ذمہ قرآنی تعلیمات کو عام کرنا ہے وہی قوم قرآنی تعلیمات اور اللہ کے نظام کے برخلاف عمل کرتے ہوئے ذلت و رسوائی کا موجب بن رہی ہے ۔ اللہ پاک نے قرآن پاک میں فرمایا ہے کہ ہم نے رات سونے کے لیے اور دن کام کرنے کے لیے بنایا ہے لیکن حیدرآباد میں نوجوان نسل کا طرز عمل بالکل برعکس ہوتا جارہا ہے ۔ شہر کے تقریبا ہر گلی محلے میں نوجوان یا تو سیل فون پر مصروف دیکھائی دیتے ہیں یا پھر اپنی جوانی کو موٹر سائیکلوں سے سڑکوں پر آزماتے نظر آرہے ہیں ۔ قوم و ملت کا اثاثہ یہ نوجوان ہر طرح سے اسلامی تعلیمات کے خلاف اور برعکس اپنی زندگی گذار رہے ہیں ۔ ایک طرف قرآنی تعلیمات کی خلاف ورزی اور والدین کی نافرمانی اور سماج میں دوسروں کو تکلیف دیتے ہوئے سڑکوں پر موٹر سیکلوں سے ریس لگا رہے ہیں ۔ ان کے اس عمل سے ان کے حصہ میں ذلت و رسوائی ہی ہاتھ آرہی ہے بلکہ یہ سماج میں والدین کو بھی رسواء کررہے ہیں ۔ شہر میں ان دنوں موٹر سیکلوں سے مصروف ترین سڑکوں کے علاوہ نواحی علاقوں کی سڑکوں پر ریسنگ کلچر میں اضافہ ہورہا ہے ۔ جو سڑکوں پر چلنے والے راہگیروں کے لیے کافی مشکلات کا سبب بن گیا ہے ۔ ایسے نوجوان خود اپنے ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی مشکلات میں ڈالنے کا سبب بن رہے ہیں ۔ اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں ۔ سڑکوں پر اس خطرناک موت کے کھیل سے نوجوان نسل کا باز نہ آنا تشویش کا باعث بنا ہوا ہے ۔ ریویژن رات میں ساتھیوں کے ساتھ پڑھائی ۔ اعلیٰ تعلیم کی مسابقت کی دوڑ اور سمسٹر کی تیاری کا اپنے والد کو دھوکہ دے کر طلبہ برادری سڑکوں پر موٹر سیکلوں کی ریس لگارہی ہے ۔ شہر کے تقریبا حصوں میں رات کے دوسرے پہر سے یہ ننگا ناچ شروع ہوجاتا ہے ۔ ارباب مجاز اور پولیس کی چوکسی اور سختی کے باوجود کئی علاقہ ایسے ہیں جہاں رات کے آخری حصہ میں موٹر سیکلوں کی آوازیں سنائی دیتی ہیں ۔ اور کئی نوجوان ان حادثات میں ہلاک ہورہے ہیں ۔ اور ان کی موت صرف ان کی زندگی کا خاتمہ نہیں بلکہ ان کے والدین کے ارمانوں کا بھی قتل ہے جو ان نوجوانوں کی سونچ اور عقل سے باہر ہے ۔ قوم و ملت کا اثاثہ یہ نوجوان نسل بے احتیاطی اور بے عملی کے سبب پریشانی میں مبتلا ہورہے ہیں ۔ شہر حیدرآباد میں سڑک حادثات کا جائزہ لیں تو پتہ چلتا ہے کہ ان حادثات میں دن بہ دن اضافہ ہورہا ہے ۔ بلکہ تشویش ناک بات یہ ہے کہ حادثات میں اضافہ کے ساتھ ساتھ حادثاتی اموت میں بھی بتدریج اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ جاریہ سال جون تک حیدرآباد میں پیش آئے سڑک حادثات میں 137 اموات ہوئیں جب کہ سائبر آباد اور رچہ کنڈہ پولیس کمشنریٹ کا ذکر کیا جائے تو یہ تعداد کافی بڑھ جاتی ہے چونکہ شہر کے اطراف اور نواحی علاقوں پر مشتمل یہ دونوں کمشنریٹ میں بائیک ریسنگ کے کلچر میں کافی اضافہ ہوگیا ہے ۔ شہر میں گذشتہ چھ ماہ کے دوران سڑک حادثات اور ان حادثات کے سبب اموات میں ہر لحاظ سے اضافہ ہوگیا ۔ اور آئے دن واقعات اور حادثات کو دیکھنے کے باوجود بھی نوجوان نسل باز نہیں آتی ۔ اور نہ ہی ان پر کسی بھی نصیحت اور ہدایت کا کوئی اثر ہورہا ہے ۔ ذوق و شوق کا شکار یہ نسل تباہی اور بربادی کی طرف بڑھ رہی ہے ۔ جو اپنے روشن مستقبل کے چراغ کو خود آندھی فراہم کررہے بلکہ اس چراغ کے ایندھن اپنے والدین کے ارمانوں کو بھی خود ہی تباہ کررہے ہیں ۔ تعلیم اور صحت پر توجہ دینے کے بجائے نوجوان نسل کا اس بے راہ روی کا شکار بننا تشویش کا باعث بنا ہوا ہے ۔ گذشتہ 4 سالوں کا جائزہ لیا جائے تو سال حال 6 ماہ کے عرصہ تک حاصل اعداد و شمار یقینا تشویش کا باعث ہیں جاریہ سال جون تک سڑک حادثات میں 144 اموات ہوئی ہیں جب کہ 78 افراد شدید زخمی 1087 افراد معمولی زخمی ہوئے ہیں ۔۔