نماز میں خشوع و خضوع اختیار کرنے سے کامیابی و کامرانی

قلی قطب شاہ اسٹیڈیم میں جلسہ معراج النبیؐ ، مولانا شمیم الزماں قادری کا خطاب
حیدرآباد۔/17مئی، ( دکن نیوز) نبوت کا بارہواں سال اور رجب کی 27ویں شب تھی حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم اُم ہانی بنت ابو طالب کے گھر میں آرام فرما رہے تھے، طلوع آفتاب سے قبل آپؐ کی آنکھ کھل گئی، اُس وقت آپؐ اُٹھ گئے اور نماز ادا کی۔ معراج، عروج سے نکلا ہے جس کے معنیٰ اوپر چڑھنے کے ہیں۔ معراج نام ہے ایک ایسے واقعہ کا جو محب و محبوب کے درمیان عشق کے جلا کی وضاحت کرتا ہے۔ نماز دین کا ستون اور ایمان کی جڑ ہے، جنت کی کنجی ہے۔ یہی نماز مومن و کافر، مسلم و مشرک کے درمیان فرق و امتیاز کا نشان ہے۔ جس کسی نے نماز کو پڑھنا شروع کیا تو اللہ تعالیٰ کا قُرب اُسے حاصل ہوگا۔ جس طرح ایک عمارت ستون پر قائم رہتی ہے اسی طرح اسلام کی عمارت نماز کے ستون پر ٹکی ہوئی ہے۔ اگر کسی نے نماز کو ضائع کیا تو وہ دین کے ستون کو گرانے والا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار مہمان مقررین نے کل رات مرکزی جلسہ شب معراج النبی ؐ سے کیا، جو کُل ہند رحمت عالم کے زیر اہتمام قلی قطب شاہ اسٹیڈیم میں منعقد ہوا۔ حافظ مظفر حسین خان قادری نے نگرانی کی جبکہ ایم اے مجیب صدر بزم نے صدارت کی۔ مولانا محمد شمیم الزماں قادری ( کولکتہ ) نے تفصیل کے ساتھ واقعہ معراج پر روشنی ڈالی اور کہا کہ لفظ معراج عروج سے ہے جس کے معنیٰ اوپر چڑھنے کے ہیں، اس سے مراد سیڑھی لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کو مد نظر رکھتے ہوئے سائینسدانوں نے طیاروں کو ہوا میں اُڑانا شروع کیا اور آج وہ مسافروں کو لے کر بلندیوں کے منازل طئے کررہے ہیں۔ انہوں نے مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ اس دن روزہ رکھیں اس سے جہنم سے آزادی ہوگی۔ نماز مومن کیلئے معراج کی حیثیت رکھتی ہے اور اسی کے ذریعہ رب کے یہ بندے اللہ کے قریب ہوسکتے ہیں۔ نمازیں اس طرح ادا کرو کہ سمجھ لو کہ یہ آخری نماز ہے، جس نے نماز میں خشوع و خضوع اختیار کیا اس نے دراصل کامیابی و کامرانی حاصل کرلی۔ مولانا محمد فاروق خان ( کشمیر ) نے اپنے ولولہ انگیز خطاب میں کہا کہ انسانیت کی بھلائی اور اسے جنت میں ڈالنے اور دوزخ سے آزاد کروانے کے لئے اللہ نے انبیاء علیہ السلام کو روانہ فرماتا رہا جنہوں نے اپنی آخری سانس تک رشد و ہدایت کا سامان کیا اور جو لوگ گمراہی کا شکار ہوچکے تھے انہیں بتایا کہ ایک اللہ کی بندگی اختیار کرلو، رسول کی رسالت کو مانو اس میں کامیابی ہے۔ مولانا حافظ مظفر حسین خان قادری بندہ نوازی نے کہا کہ واقعہ معراج اپنے میں بہت ساری خوبیاں رکھتا ہے اور یہ راتیں مسلمانوں کو اپنا کھویا ہوا سبق و مقام یاد دلاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صرف حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دم بھرتے رہیں اور آپؐ کی وہ خوبیوں کو اپنی زندگی میں نہ لائیں تو یہ کس طرح ممکن ہے کہ آقا کو خوش کرسکیں۔ مولانا محمد بدر جمال صدیقی و دیگر نے بھی مخاطب کیا۔ قاری سید ناظم الدین قادری ملتانی کی قرأت اور شمس و قمر کی نعت سے جلسہ کا آغاز ہوا۔