نمائش کے لیے ٹکٹ کا حصول آسان ، مفت پارکنگ کے اقدامات

شائقین نمائش کے لیے مفت وائی فائی ، پولیس کا وسیع بندوبست ، این وی این چاریولو
حیدرآباد۔29ڈسمبر(سیاست نیوز) نئے سال کی آمد کے ساتھ شہریان حیدرآباد کو ’’نمائش ‘‘ کا بھی انتظار ہونے لگتا ہے کیونکہ حیدرآباد میں سالانہ نمائش کو کافی اہمیت حاصل ہے جس کی بنیادی وجہ اس نمائش کے دوران ملک کے مختلف مقامات سے اپنی اشیاء کی فروخت کے لئے صنعتکار پہنچتے ہیں ۔ 78ویں کل ہند نمائش جو کہ یکم جنوری 2018کو شروع ہوگی اس نمائش کے دوران شہریو ںکو نمائش میں داخلہ کا ٹکٹ حاصل کرنے کے لئے طویل قطاروں میں کھڑا ہونا نہیں پڑے گا بلکہ اس مرتبہ نمائش کے ٹکٹ آن لائن دستیاب رہیں گے۔ بتایاجاتاہے کہ نمائش سوسائٹی نے گذشتہ برسوں کی طرح اس سال بھی مفت پارکنگ کی سہولت کی فراہمی کے سلسلہ میں اقدامات کئے ہیں اور محکمہ ٹریفک پولیس کے تعاون سے پارکنگ کے مقامات کی نشاندہی کی گئی ہے اور اگر کسی مقام پر پارکنگ کے لئے فیس وصول کی جاتی ہے تو محکمہ ٹریفک پولیس نے فیس وصول کرنے والوں کے خلاف فوجداری مقدمات عائد کرتے ہوئے کاروائی کی جائے گی۔ نمائش سوسائٹی کا کہناہے کہ اس سال 23تا25لاکھ افراد کی جانب سے نمائش کا مشاہدہ کئے جانے کی توقع ہے اور نمائش کا مشاہدہ و خریداری کیلئے پہنچنے والوں کو 45 منٹ مفت وائی فائی کی سہولت فراہم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ سیکریٹری نمائش سوسائٹی مسٹر این وی این چاریولو نے بتایاکہ جاریہ سال انتظامات کو سال گذشتہ سے بہتر بنانے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں اور اس بات کی کوشش کی جا رہی ہے کہ کل ہند صنعتی نمائش کو بین الاقوامی فیسٹیول کے طور پر ترقی دی جائے۔ انہو ںنے مزید کہا کہ نمائش کے دوران مفت پارکنگ کے انتظامات کے سلسلہ میں اقدامات مکمل کئے جا چکے ہیں اور درمیانی افراد کی جانب سے پارکنگ کے لئے فیس کی وصولی کے خاتمہ کیلئے مؤثر کاروائی کی جا رہی ہے۔ اسی طرح محکمہ پولیس ’’شی ٹیم‘‘ کی جانب سے نمائش کے دوران آوارہ اور منچلے نوجوانوں پر نظر رکھنے کیلئے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی جائیں گی۔ یکم جنوری کو نمائش کے افتتاح کے بعد بھی نمائش کی تیاریا ں اور مکمل اسٹالس کے آغاز کا عمل جاری رہے گا اور کہا جارہا ہے کہ 10 جنوری سے قبل تمام اسٹالس تیار کرتے ہوئے انہیں شروع کرنے کی تاکید کی گئی ہے تاکہ مشاہدہ کیلئے پہنچنے والوں کو مایوسی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ 46 یوم کی اس کل ہند صنعتی نمائش کے دوران سال گذشتہ کرنسی تنسیخ کے سبب تاجرین کے مطابق 50فیصد تجارت میں کمی ریکارڈ کی گئی تھی اور اس مرتبہ کرنسی تنسیخ کے اثرات اور جی ایس ٹی کے سبب مزید گراوٹ کا خدشہ ہے ۔