نصف صدی کا حکمران فنکار امین سیانی اپنے ڈجیٹل ریڈیو ’’کاروان‘‘ کے ساتھ پھر آپ کے پاس

بہنوں اور بھائیوں ! یہ تین لفظ ہی کافی تھے یہ بتانے کے لئے کون بول رہا ہے۔ جی ہاں یہ آواز اناونسنگ کی دنیا کے بے تاج بادشاہ امین سیانی صاحب کی تھی جن کے مداحوں اور پرستاروں کا حلقہ ہزاروں میں نہیں بلکہ لاکھوں افراد پر مشتمل تھا اور آج بھی ہے بہنوں اور بھائیو بناکا گیت مالا کی اگلی پائیدان پر … یہ نقرئی آواز نہ صرف ایک عرصہ تک ریڈیو سیلون کی زینت بنی رہی بلکہ نصف صدی سے زائد عرصہ تک اس آواز کی بازگشت فضاء میں گونجتی رہی۔ براڈ کاسٹنگ کو نیا موڑ نیا طرز، نیا انداز اور دل کو چھولینے والا اسٹائل دینے والے امین سیانی نے 1952 میں بناکا گیت مالا کی براڈ کاسٹنگ کی شروعات کی اس زمانہ میں لازوال فلموں کا بول بالا تھا لیکن گذرتے وقت نے ریڈیو کی جگہ ٹیلی ویژن نے لے لی کیونکہ ٹی وی سننے کے ساتھ ساتھ دیکھنے سے بھی تعلق رکھتا تھا ایسے میں عوام کا ریڈیو سے ہٹکر ٹی وی کی جانب متوجہ ہونا فطری بات بھی تھی لیکن زمانے کے تغیرات کے باوجود لوگ امین سیانی صاحب کو آج تک بھی نہ بھلا پائے۔ عوام کی اسی کشش نے انہیں پھر سے اپنے پورٹیبل آڈیو پلیر (ریڈیو) کے ذریعہ کھینچ لایا ہے امین سیانی صاحب کے اس ریڈیو کو سارے گاماکمپنی نے ’’کاروان‘‘ نام سے متعارف کروایا ہے جو عوام کی جانب سے خریدا جارہا ہے۔ اس کے ذریعہ عوام ریڈیو سیلون کے مشہور پروگرام کلکشن ’’گیت مالا کی چھاوں میں‘‘ سن سکتے ہیں۔ نصف صدی تک ریڈیو کے حکمران اناونسر رہے۔ امین سیانی نے روزنامہ سیاست کو بھیجے گئے ایک وائس مسیج میں تمام حیدرآبادیوں سے خواہش کی ہے کہ وہ ان کے پورٹیبل آڈیو پلیر (ریڈیو) کو ضرور خریدیں۔ امین سیانی نے بتایا کہ برسوں بناکا گیت مالا پروگرام کی پیشکشی کے بعد انہوں نے ایک سی ڈیز کی سیریز گیت مالا کی چھاوں میں بنائی تھی جو ملک ہی نہیں پوری دنیا میں فروخت بھی ہوئے لیکن بعد میں اس کا چلن بہت کم ہوگیا۔ اس کے بعد انہوں نے پورے 50 ویلیوم بنائے تھے جو ایک ایک گھنٹہ کے 50 پروگرامس پر مشتمل تھے۔ امین سیانی نے بتایا کہ اسی کو لے کر ایک ڈجیٹل ریڈیو کاروان نام سے بنایا گیا ہے۔ اس میں گیت مالا کی چھاوں کے پورے 50 ویلیوم ہیں۔ اس کے علاوہ اس میں 5,000 ہٹ گیت ہیں ساتھے ساتھ اس میں ریڈیو کنکشن بھی ہے اور چار سے پانچ میوزک اور فلمی شخصیتوں کے انٹرویوز کے علاوہ اس میں ریموٹ کی سہولت بھی ہے جس کی قیمت 5990 روپے رکھی گئی ہے۔ امین سیانی نے آخر میں اپنی وائس ریکارڈنگ میں کہا کہ انہیں حیدرآباد اور حیدرآبادیوں سے بے حد پیار ہے وہ کئی بار حیدرآباد آچکے ہیں لیکن اب 85 سال کی عمر میں مخصوص تقریبات و مقامات کو جارہے ہیں۔ ایسے میں ان کا حیدرآباد آنا بھی بہت کم ہوگیا ہے۔ وہ توقع کرتے ہیں کہ حیدرآباد میں ان کے ریڈیو کاروان کو پسند کیا جائے گا۔