نسل پرستی کے الزام میں ملوث سینکڑوں پولیس افسران سزا سے بچ گئے

لندن۔ یکم ؍ جنوری (سیاست ڈاٹ کام) گزشتہ 5سال کے دوران سیکڑوں پولیس افسران نسل پرستی کی شکایات کے باوجود برطرفی سے بچ گئے ، بی بی سی نے یہ خبر دیتے ہوئے بتایا ہے کہ مارچ 2010 سے کم وبیش800پولیس افسران کے خلاف نسل پرستی کے الزامات عائد کئے گئے اور شکایات درج کرائی گئیں لیکن ان میں سے صرف 20 کو ملازمت سے برطرفی کی سزا دی گئی۔ رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں فورسز کے 6ہزار 600سے زیادہ افسران کے خلاف نسل پرستی کی شکایات کی گئیں،بی بی سی کے مطابق چیف پولیس افسران کی اسوسی ایشن (اے سی پی او) کا کہنا ہے کہ فورسز اس مسئلے سے نمٹنے کیلئے مختلف طریقے اختیار کرتی ہیں۔

ایک متاثرہ شخص نے بتایا کہ اب تحمل بالکل نہیں رہا، اکتوبر 2011میں برمنگھم کے ڈون لورنزو کی جانب سے مڈلینڈز پولیس کی جانب سے نسلی بنیاد پر زیادتی اور تشدد کے الزامات پر 17ہزار پاونڈ ہرجانہ ادا کیاگیاتھا۔برطانیہ کی 48پانگلینڈ اورویلز کی43 اسکاٹ لینڈ، شمالی آئر لینڈ اور 3نیشنل فورسزسے آزادی معلومات کے تحت درخواست کے بعد حاصل ہونے والے اعدادوشمار کے مطابق 2009-2010 سے شروع ہونے والے5مالی سال کے دوران جن 20پولیس افسران کو برطرف کیاگیا ان میں سے 10کاتعلق انگلینڈ کی سب سے بڑی فورس کے 10افسران شامل ہیں۔ان میں دوستوں کومفت سفر نہ کرانے پر ایک زیر تربیت افسر کونسل پرستانہ طریقے سے پریشان کرنے والا ایک افسراورایک دکان سے پرونوگرافک میگزین خریدنے کے بعد 3ایشیائی لڑکیوں کے بارے نسل پرستانہ ریمارکس دینے والا تفتیشی اسٹاف ڈیوٹی کانسٹیبل شامل تھا۔