نتیش کمار کی حلف برداری

یہ میراعزمِ جواں ہی تو ہے کہ ہر منزل
جو آکے خود ہی مرے کارواں سے ملتی ہے
نتیش کمار کی حلف برداری
بہار میں چیف منسٹر کی حیثیت سے سکیولراتحاد کے لیڈر نتیش کمار آج حلف لیں گے ۔ یہ بحیثیت چیف منسٹر نتیش کمار کی تیسری مرتبہ حلف برداری ہوگی ۔ نتیش کمار نے گذشتہ ماہ اور جاریہ ماہ کے اوائل میں ہوئے انتخابات میں عظیم اتحاد کی قیادت کرتے ہوئے جو کامیابی حاصل کی ہے وہ مثالی ہے ۔ سارے ملک کے عوام کی نظریں بہار کے انتخابات اور ان کے نتائج پرمرکوز تھیں۔ ملک کی تقریبا تمام سیاسی جماعتوں نے اتنی دلچسپی سے کسی اور انتخابات کا مشاہدہ نہیںکیا تھا جتنا بہار کے انتخابات کا کیا گیاہے ۔ ان انتخابات میں نتیش کمار ۔ لالو پرساد یادو اور کانگریس نے ایک سکیولر عظیم اتحاد تشکیل دیتے ہوئے بی جے پی کا مقابلہ کیا تھا ۔ بی جے پی نے وزیر اعظم نریندر مودی کی شخصیت اور نام نہاد عوامی مقبولیت پر بھروسہ کرتے ہوئے چھوٹی چھوٹی جماعتوں کو ساتھ ملا کر انتخاب میں حصہ لیا تھا ۔ صرف نریندر مودی کی شخصیت اور ان کی انتخابی مہم پر بھروسہ کیا گیا تھا لیکن یہ بی جے پی کیلئے کارگر ثابت نہیں ہوا اور عظیم اتحاد نے شاندار اور مثالی کامیابی حاصل کرتے ہوئے یہ واضح کردیا کہ اس ملک میں فرقہ پرستی اور نفرت کی سیاست کرنے والوں کی کوئی جگہ نہیں ہے ۔ ریاست میں ترقی کیلئے بہار کے عوام نے نتیش کمار پر ہی بھروسہ کیا ہے اور لالو پرساد یادو کی اہمیت کو بھی انہوں نے اجاگر کردیا تھا ۔ لالو پرساد یادو کی جماعت کو عظیم اتحاد میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل ہوئیں لیکن انہوںنے نتیش کمار کو وزارت اعلی کے عہدہ پر برقرار رکھتے ہوئے سکیولر ازم کیلئے جو مثال پیش کی ہے وہ قابل ستائش ہے ۔ کانگریس کو بھی عظیم اور سکیولر اتحاد میں شامل رہنے کا فائدہ ہوا ہے ۔ اس کو بہار میں صرف چار نشستیں حاصل تھیں اور اب ان کی تعداد بڑھ کر 27 ہوگئی ہے ۔ یہ کانگریس کیلئے بھی اچھی کامیابی رہی اور یہ بھی ایک پہلو رہا کہ کانگریس نے لالو اور نتیش کمار کے بعد تیسرا موقف قبول کیا تھا ۔ اسے صرف 40 نشستیں الاٹ کی گئی تھیں اور کانگریس نے اسے کسی اعتراض کے بغیر قبول کیا اور اپنے موقف کو مستحکم کیا ہے ۔ بحیثیت مجموعی سبھی جماعتوں نے فراخدلی اور سیاسی سمجھ بوجھ و شعور کا مظاہرہ کرتے ہوئے اتحاد کو مستحکم کیا تھا اور بہار کے عوام نے بھی انہیں اس شعور اور فراخدلی کا بھرپور انعام دیا ہے ۔
آج نتیش کمار بہار میں چیف منسٹر کی حیثیت سے تیسری مرتبہ حلف لینے والے ہیں۔ انتخابات کے دوران یہ کہا گیا کہ بہار ملک کی سب سے پسماندہ ترین ریاست ہے ۔ لیکن یہ حقیقت ہے کہ گذشتہ دو معیادوں میں نتیش کمار نے بہار کی صورت بدلنے کیلئے جو کچھ کیا ہے اس کو ریاست کے عوام بھی تسلیم کر رہے ہیں۔ اسمبلی انتخابات کے نتائج اس بات کا ثبوت ہیں۔ نتیش کمار زیر قیادت مخلوط حکومت کیلئے اب ذمہ داریوں میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔ نئی حکومت کو عوام کی جو بھرپور تائید حاصل ہوئی ہے اس کو دیکھتے ہوئے حکومت عوام کی توقعات کو پورا کرنے پر توجہ کرنے کی ضرورت ہے ۔ ریاست کو ترقی کی راہ پر آگے بڑھانے کیلئے جامع اور مبسوط اقدامات کی ضرورت ہے ۔ ریاست کی معاشی حالت کو بہتر بنانے ایسے اقدامات کئے جانے چاہئیں جن کے نتیجہ میں بہارکے عوام کو ریاست کے باہر روزگار تلاش کرنے پر مجبور نہ ہونا پڑے ۔ ریاست میں انفرا اسٹرکچر کی فراہمی پر خاص توجہ کرنے کی ضرورت ہے ۔ عوام کو بنیادی سہولتیں فراہم کی جانی چاہئیں۔ نگہداشت صحت کے شعبہ پر خاص توجہ دی جانی چاہئے ۔ بجلی کی سربراہی ہو یا پینے کا پانی ہو ‘ سڑکوں کی تعمیر ہو یا بیت الخلا کی تعمیر ہو سبھی معاملات پر حکومت کو خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ جب تک عوام کو بنیادی سہولتیں فراہم نہیں کی جاتیں اس وقت تک وہ ترقی کے ثمرات سے محروم ہوتے رہیں گے ۔ریاست میں صنعتوں کے قیام کیلئے بھی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ سرمایہ کاری ممکن ہوسکے اور ریاست کے نوجوانوں کو روزگار حاصل ہوسکے ۔
ریاست میں اقلیتوں کی فلاح و بہبود کیلئے بھی نتیش کمار اور لالو پرساد یادو کی جوڑی کو اقدامات کرنے چاہئیں ۔ریاست کے دوسرے طبقات کی طرح مسلمان بھی انتہائی پسماندگی کا شکار ہیں۔ ان کی معاشی حالت دوسرے طبقات سے بھی ابتر ہے ۔ حالانکہ نتیش کمار حکومت کی ابتدائی دو معیادوں میں کچھ اقدامات ضرور کئے گئے ہیں لیکن انہیں مزید آگے بڑھانے اورمزید ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔ ترقی کے سفر میں اقلیتوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہئے تاکہ وہ بھی اس کے ثمرات سے مستفید ہوسکیں۔ مرکز کی نریندر مودی حکومت کو بھی چاہئے کہ وہ وفاقی اقدار کا خیال رکھتے ہوئے نتیش کمار حکومت کی ممکنہ حد تک مدد کرے ۔ بہار کے عوام کی جانب سے مسترد کردئے جانے کے بعد ریاست کو نظر انداز نہ کیا جائے ۔ ملک کی ہر ریاست کو ترقی میں مدد کرنا مرکز کی ذمہ داری ہے اور یہ اسے پوری کرنی چاہئے ۔