نامزد عہدوں کے حصول کیلئے ٹی آر ایس قائدین میں تجسس

چیف منسٹر کے سی آر کے اعلان کے مطابق دسہرہ کا انتظار
نظام آباد:29؍ ستمبر (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز )چیف منسٹر مسٹر چندر شیکھر رائو نے ٹی آرایس قائدین کو اس بات کا اشارہ کیا تھا کہ دسہرہ کے روز نامزد عہدوں کا اعلان کیا جائیگا ۔ چیف منسٹر کے اعلان کا انتظار کرتے ہوئے ٹی آرایس قائدین دسہرہ کا انتظار کررہے ہیں اور دسہرہ کے موقع پر نامزد عہدہ کے اعلان کئے جانے کی امید لگائے ہوئے ہیں ریاست میں تلنگانہ تحریک کے دوران بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والے اہم قائدین کو ابھی تک کوئی بھی عہدہ حاصل نہیں ہوا ہے جس کی وجہ سے اہم قائدین نامزد عہدوں کی امید لگائے ہوئے ہیں ۔ نظام آباد ضلع میں تلنگانہ تحریک سے اقلیتی قائدین بھی وابستہ تھے اور اقلیتی قائدین نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہوئے حصول تلنگانہ میں اہم رول ادا کیا اس طرح سے تلنگانہ تحریک سے وابستہ اقلیتی قائدین میں یٰسین صابری ، طارق انصاری ، حلیم قمر،فہیم قریشی، رفیق قریشی،اختر احمد کے علاوہ قائدین شامل ہے ۔ تلنگانہ کے قیام کے بعد ایس اے علیم ،نوید اقبال ، ایم اے قدوس کے علاوہ اکثریتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے بھی پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی اور تلنگانہ تحریک سے وابستہ کارکنوں سے زیادہ انتخابات کے بعد اور انتخابات کے موقع پر پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے والے قائدین ٹی آرایس پارٹی میں اہم رول ادا کررہے ہیں ۔ جبکہ تلنگانہ تحریک سے وابستہ قائدین وقتاً فوقتاً اعلیٰ قائدین سے ملاقات کرتے ہوئے ان کے مستقبل کے بارے میں دریافت کرنے پر انہیں دلاسہ دلاتے ہوئے اطمینان سے رہنے کی ہدایت دی جارہی ہے اور دسہرہ کے موقع پر نامزد عہدوں کا اعلان کیا گیا تھا اور دسہر ہ کے موقع پر عہدہ حاصل ہونے کی توقع لگائے ہوئے ہیں جن میں قابل ذکر طار ق انصاری ، یٰسین صابری کے علاوہ نوید اقبال شامل ہے ۔ جبکہ ایس اے علیم کو ریڈ کو چیرمین تلنگانہ کی حیثیت سے اور حلیم قمر کو مارکٹ کمیٹی ڈائریکٹر کی حیثیت سے نامزد کیا گیا ۔ دیگر قائدین کو ابھی تک کوئی عہدہ حاصل نہیں ہوا۔ انتخابات کے بعد پارٹی میں شامل ہونے والے ڈی سرینواس کو راجیہ سبھا ایم پی کا عہدہ حاصل ہوا لیکن ابتداء سے پارٹی سے وابستہ کارکنوں کو نظر انداز کرنے کی بھی کارکنوں میں شکایت عام ہے لیکن کھلے عام اپنے خیالات کا اظہار کرنے سے پارٹی کارکن گریز کررہے ہیں اگر کھلے عام خیالات کا اظہار کیا گیا تو ان کے مستقبل کو خطرہ لاحق ہونے کے امکانات ہیں جس کی وجہ سے کھلے عام خیالات کا اظہار کرنے سے گریز کررہے ہیں اور اس بات کی بھی دلیل پیش کررہے ہیں کہ تلنگانہ تحریک کے دوران پولیس کی لاٹھیاں کھاتے ہوئے عدالتوں کے چکر ابھی بھی کاٹنا پڑرہا ہے اور تلنگانہ حاصل ہوتے ہی انہیں اہم عہدہ دینے کا اور ان کی خدمات کا اعتراف کرنے کا بھی اعلان کیا گیا تھا لیکن تین سال کا وقفہ گذرنے کے باوجود بھی ابھی تک انہیں کوئی بھی عہدہ حاصل نہیں ہوا اور دوسرے درجہ کے قائدین کو اہم عہدہ حاصل ہوئے ہیں اور پارٹی میں بھی ان کی اہمیت میں اضافہ ہوا ہے ابتداء سے کام کرنے والے پارٹی کارکن اندرونی طور پر مایوسی کا اظہار کررہے ہیں ۔ چیف منسٹر مسٹر چند رشیکھر رائو ابتداء سے وابستہ قائدین کو نظر انداز کرنے کی صورت میں آنے والے دنوں میں پارٹی کیلئے مشکل ثابت ہوسکتا ہے ۔