نائجیریا میں ہزاروں’فرضی ملازمین‘ برخاست

نائجیر ۔ 29 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) افریقی ملک نائجیریا کی وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے حکومت نے تقریباً 24 ہزار ’فرضی ملازمین‘ کو برخاست کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ ان تحقیقات کے بعد کیا گیا جس میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ یہ 24 ہزار افراد ملازمت میں تھے ہی نہیں اور ان کی تنخواہ جاری تھی۔ حکام کے مطابق اس عمل کی وجہ سے تقریباً 11 کروڑ 50 لاکھ روپے کی ماہانہ بچت ہوگی۔ جانچ پڑتال کا یہ عمل گذشتہ برس اپنا عہدہ سنبھالنے والے صدر محمدو بوہاری کی کرپشن کے خلاف مہم کا ایک حصہ ہے۔ کرپشن اور بدنظمی طویل عرصے سے نائجیریا کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ رہی ہے اور حکومت کی جانب سے اقتصادی بحران سے نمٹنے کے لیے خرچ کم کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ نائجیریا افریقہ کی سب سے بڑی معیشت اور براعظم کا سب سے زیادہ تیل پیدا کرنے والا ملک ہے اور تیل کی قیمتوں میں حالیہ کمی کی وجہ سے مالی بحران کا شکار ہے۔ نائجیریا کو ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے بڑھتی ہوئی افراطِ زر، بازارِ حصص میں مندی اور معاشی ترقی میں سْست روی کا سامنا رہا ہے۔ جانچ کا یہ عمل دسمبر میں شروع کیا گیا تھا جس کے لیے بائیومیٹرک نظام اور جن کے بینک اکاؤنٹس میں تنخواہیں ادا کی جارہی تھیں اْن کی شناخت کے لیے بینک کے ایک تصدیقی نمبر کا اجرا کیا گیا تھا۔ اس عمل کے ذریعے اْن چند ملازمین کی شناخت بھی کی گئی جو تنخواہیں تو وصول کررہے تھے لیکن اْن کے نام بینک اکاؤنٹس سے منسلک ناموں سے مطابقت نہیں رکھتے تھے۔ اس میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ بعض ملازمین ایک سے زائد ذرائع سے تنخواہیں وصول کررہے تھے۔ وزیرِ خزانہ کے مشیر نے بتایا کہ تقریبا 23 ہزار 846 غیرموجود ملازمین کو پے رول سے خارج کردیا گیا ہے۔ وزارت نے بتایا کہ مسلسل چیکنگ اور الیکٹرانک آڈٹ طریقہ کار کا استعمال وقتا فوقتا نئی دھوکہ دہی کو روکنے کیلئے کیا جائے گا حکام کا کہنا ہے کہ انسدادِ بدعنوانی اقدامات کی وجہ سے ہونے والی بچت کی بدولت ملک کو اپنے معاشی بحران پر قابو پانے اور ملازمتوں میں کٹوتی سے بچاؤ میں مدد ملے گی۔