نئے سال میں وزیر اعظم کا پریس کانفرنس سے خطاب ،میعاد کی تکمیل کا تیقن

لوک سبھا انتخابات سے قبل عہدہ سے سبکدوشی کی قیاس آرائیاں ،دفتر وزیر اعظم کی تردید حکومت کئی مسائل پر تنقید کا شکار
نئی دہلی 31 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام )وزیر اعظم منموہن سنگھ جمعہ کے دن ایک پریس کانفرنس سے خطاب کریں گے ۔ امکان ہے کہ یو پی اے دور اقتدار کی دوسری معیاد کے دوران یہ ان کی آخری پریس کانفرنس ہوگی ۔ وزیر اعظم منموہن سنگھ نے جن پر چند گوشوں سے ذرائع ابلاغ سے ملاقات نہ کرنے کی بناء پر تنقید کی جاتی ہے ،فیصلہ کیا ہے کہ ایک ایسے وقت پریس کانفرنس سے خطاب کریں گے جبکہ حکومت پر مبینہ مفلوج پالیسی اور دیگر مسائل کی بناء پر شدید تنقید کی جارہی ہے جس کی وجہ سے کانگریس پارٹی سخت پریشان ہے ۔یہ پریس کانفرنس لوک سبھا انتخابات سے صرف چند ماہ قبل منعقد کی جارہی ہے

اور وزیر اعظم منموہن سنگھ کی وزارت عظمی کی دوسری معیاد کی صرف دوسری پریس کانفرنس ہوگی ۔ منموہن سنگھ مئی 2009 میں دوسری معیاد کیلئے وزیر اعظم مقرر کئے گئے تھے ۔ حالانکہ انہوں نے ایک بار پانچ ایڈیٹرس اور ایک بار ٹی وی ایڈیٹرس کے ایک گروپ سے ملاقات کی تھی ۔ ان کی پوری دس سالہ وزارت عظمی کی معیاد میں یہ ان کی صرف تیسری مکمل پریس کانفرنس ہوگی ۔ یو پی اے حکومت کو ’’پالیسی کے مفلوج ہونے ‘‘،کرپشن اور قیمتوں میں اضافہ کے علاوہ چند دیگر مسائل کی وجہ سے بھی تنقید کا سامنا ہے ۔ کانگریس حالیہ اسمبلی انتخابات میں ناکام رہنے کے بعد پریشانی میں مبتلا ہے ۔ وزیر اعظم منموہن سنگھ سے توقع ہے کہ پریس کانفرنس کے دوران ان تمام مسائل کے بارے میں سوالات کئے جائیں گے ۔ دریں اثناء وزیر اعظم کے دفتر نے ان اطلاعات کو بکواس قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے کہ وزیر اعظم منموہن سنگھ عام انتخابات سے پہلے ہی اپنے عہد ہ سے سبکدوشی اختیار کرنے والے ہیں ۔ ذرائع ابلاغ کی ایک خبر میں دعوی کیاگیا ہے کہ امکان ہے کہ وہ انتخابات سے قبل ہی سبکدوشی پر غور کررہے ہوں ۔

سینئر کانگریسی قائد مرکزی وزیر فینانس پی چدمبرم نے کل ہی کہا تھا کہ کانگریس کو چاہئے کہ آئندہ سال عام انتخابات کیلئے وزارت عظمی کے امیدوار کے نام کا اعلان کردے ۔ یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ کانگریس پارٹی نے راہول گاندھی کو وزارت عظمی کے امیدوار کی حیثیت پیش کرنے کیلئے مطالبہ میں شدت پیدا ہوگئی ہے ۔ چدمبرم نے کہا تھا کہ ان کے نقطہ نظر سے کانگریس پارٹی کو کسی ایسے شخص کو پارٹی کا قائد بناکر پیش کرنا چاہئے جو حکومت تشکیل دیئے جانے کی صورت میں وزیر اعظم کے عہدہ پر فائز ہوسکے ۔ چدمبرم نے کہا کہ یہ ان کا شخصی نکتہ نظر ہے اور فیصلہ کرنا پارٹی کا کام ہے ۔ حالیہ دنوں میں راہول گاندھی نے اپنے سب و تحمل کی راوش چھوڑ کر سرگرمی سے کارروائیوں میں حصہ لینا شروع کردیا ہے اور کئی مسائل جیسے لوک پال بل اور ممبئی میں آدرش ہاوزنگ سوسائٹی اسکام کے بارے میں فیصلہ کن انٹرویو دیئے ہیں ۔ وزیر اعظم منموہن سنگھ بھی ایک سے زیادہ مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ راہول گاندھی کو پارٹی کی قیادت کرنی چاہئے ۔ انہوں نے یہاں تک کہا کہ وہ نائب صدر کانگریس کے ماتحت کام کرنے کیلئے بھی تیار رہیں گے ۔