نئی رُت کا سفر

کے ا ین واصف
نئی نسل کے نمائندہ شاعر عبدالوہاب سخن کے پہلے شعری مجموعے ’’نئی رُت کا سفر‘‘ پچھلے جمعہ کی شب ’’تنظیم ہم ہندوستانی‘‘ کے زیر اہتمام عمل میں آئی۔ اس محفل کے مہمان خصوصی ڈاکٹر حفظ الرحمن سکریٹری سفارت خانہ ہند ریاض جبکہ صدارت محمد قیصر نے کی۔ عبدالوہاب سخن الجوف یونیورسٹی(منطقہ شمال مملکت سعودی عرب) میں انگریزی کے استاد ہیں۔ آپ کا تعلق شمالی ہند کی ریاست اترپردیش کے شہر رامپور سے ہے۔
تقریب رسم اجراء کا آغاز قاری عبدالعلیم کی قرات کلام پاک سے ہوا۔ جس کے بعد انضر حیدرآبادی نے نعت نبیؐ پیش کرنے کی سعادت حاصل کی ۔ ناظم محفل میر لیاقت علی ہاشمی نے خیرمقدمی کلمات کے بعد حالیہ عرصہ میں انتقال کر گئے بزرگ شاعر کلیم عاجز کو خراج عقیدت بھی پیش کیا ۔ ہاشمی نے تنظیم کے اعراض و مقاصد اور تنظیم کی ادبی خدمات پر بھی تفصیلی روشنی ڈالی جس کے بعد مہمانان محفل کو گلدستے پیش کئے گئے اور صدر تنظیم ہم ہندوستانی محمد قیصر اور ڈاکٹر حفظ الرحمن نے صاحب تقریب عبدالوہاب سخن کی شال پوشی کی اور انہیں ایک یادگاری مومنٹو پیش کیا ۔ حیدرآباد سے آئے ہوئے بزرگ شاعر علی ال دین گوہر کی شال پوشی اخترالاسلام صدیقی صدر مڈل ایسٹ این آر آئیز اسوسی ایشن کے ہاتھوں کی گئی، جس کے بعد مجموعہ کلام ’’نئی رُت کا سفر‘‘ کی رسم اجراء ڈاکٹر حفظ الرحمن نے انجام دی۔

اس موقع پر اخترالاسلام صدیقی نے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ شاعری بامقصد ہونی چاہئے تاکہ سننے اور پڑھنے والے اس سے کچھ حاصل کرسکیں۔ عابد عقیل نے عبدالوہاب سخن پر تعارفی مضمون پیش کیا جس میں انہوں نے بتایا کہ عبدالوہاب سخن کا تعلق رامپور سے ہ جہاں سے کئی نامی سخن ور اٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عبدالوہاب سخن نے ایک ادبی ماحول میں آنکھیں کھولیں۔ انہیں ذوق سخن ورثہ میں ملا۔ عبدالوہاب سخن ایک منفرد لب و لہجہ کے شاعر ہیں۔ ا نہوں نے کبھی سستی شہرت حاصل کرنے کی کوشش کی نہ مشاعرہ بازی انداز کی شاعری کی ۔ وہ صرف مخصوص ادبی محافل میں شرکت کرتے ہیں۔
ڈاکٹر حفظ الرحمن نے اس موقع پر کہا کہ عبدالوہاب سخن بلند افکار سہل زبان میں پیش کرنے کا کمال رکھتے ہیں اور اپنی بات آسانی سے عوام تک پہنچاتے ہیں۔ ان کی شاعری میں وہ سارے عناصر موجود ہیں جو ایک معیاری کلام میں ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ عبدالوہاب سخن تازہ فکر شاعر ہیں جس کے ذریعہ وہ دنیائے ادب میں اپنی موجودگی کا احساس دلاتے ہیں۔ وہ مشکل مضامین کو آسان زبان میں باندھتے ہیں۔ عبدالوہاب سخن اردو کی نئی نسل کے نمائندگی کرتے ہیں، ان سے ہمیں کافی امیدیں ہیں۔
صدر محفل محمد قیصر نے کہا کہ تنظیم نے اب تک بہت سے شعراء کے مجموعہ کلام کی اشاعت یا تقریب رسم اجراء کا اہتمام کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سہل زبان میں گہری بات کہنے کا ہنر رکھنے والے عبدالوہاب سخن کے پہلے مجموعہ کلام کی رسم اجراء کا اہتمام کر کے تنظیم مسرت محسوس کرتی ہے ۔ قیصر نے کہا کہ شہر رامپور کئی حوالوں سے شہرت رکھتا ہے اور رامپور ادب کے حوالے سے بھی ہمیشہ بڑا زرخیز رہا ہے ۔ عبدالوہاب سخن کے کلام میں بے ساختگی ، نیاپن کے ساتھ ساتھ فکر کی گہرائی اور وہ سہیل زبانی کا ہنر بھی رکھتے ہیں۔

محفل کے آخر میں ایک مختصر سی شعری نشست بھی منعقد ہوئی جس میں ایوب تشنہ ، سلیم بیگ ، صابر وارثی ، ظفر محمود ظفر ، خواجہ مسیح الدین دکنی ، جاوید ا ختر جاوید، وقار وامق نسیم ، اظہار الحق اظہار ، علی الدین گوہر اور خود عبدالوہاب سخن نے اپنا کلام پیش کیا ۔ نظامت کے فرائض میر لیاقت علی ہاشمی نے انجام دیئے۔ اس تقریب میں ریاض کی سماجی تنظیموں کے اراکین اور ادب نواز حضرات کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ ایک مق امی ریسٹورنٹ کے ہال میں منعقد اس محفل کا اختتام لیاقت ہاشمی کے ہدیہ تشکر پر عمل میں آیا۔

مہمانانِ رب العزت کیلئے خوشخبری
توسیعی و تعمیر کے کام کے چلتے پچھلے چار سال سے حرم مکی میں گنجائش میں کمی واقع ہوئی تھی۔ اب توسیعی پراجکٹ کا کچھ حصہ مکمل ہوچکا ہے اور خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے توسیع شدہ حصوں کو نمازیوں اور معتمرین کی سہولت کیلئے کھولنے کا حکم صادر کردیا ہے۔ توسیع کے اس عظیم الشان منصوبے کو شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز مرحوم نے شروع کیا تھا جس پر اب بھی کام جاری ہے ۔ اس ضمن میں حرمین کے امور کی پریذیڈنسی کے سربراہ شیخ عبدالرحمن السدیس نے بتایا کہ خادم حرمین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کی جانب سے جاری ہونے والی ہدایات کی رو شنی میں حرم مکی شریف کے تو سیعی منصوبے کے ان حصوں کی تزئین و آرائش کا کام مکمل کرلیا گیا ہے، جن میں تعمیری کام ہوگیا ہے۔ حرم شریف کے توسیعی حصوں میں قرآن شریف کے ایک ریک رکھے جارہے ہیں جبکہ وہاں قالین بھی بچھائے جارہے ہیں۔ شیخ السدیس نے مزید بتایا کہ توسیعی منصوبے کا 50 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے جس میں سے 53 ہزار مربع میٹر جگہ ملے گی ۔ کھولے جانے والے توسیعی مرحلے میں ایک لاکھ 50 ہزار نمازیوں کی گنجائش ہوجائے گی ۔ شیخ عبدالرحمن السدیس نے مزید بتایا کہ حرم مکی شریف کا وہ حصہ جہاں تعمیراتی کام مکمل کرلیا گیا ہے وہاں فنی ماہرین ساؤنڈ سسٹم بھی پہنچا چکے ہیں۔ آب زم زم کے کولرز رکھے جارہے ہیں۔ نئے توسیعی حصے کے مغربی سمت کے 7 دروازے کھولے جائیں گے جبکہ اس حصہ تک جانے کیلئے 16 برقی سیڑھیاں بھی نصب کی گئی ہیں۔ توسیعی حصے کی بیرونی سمت 450 وضو خانے بنائے گئے ہیں جن میں سے 300 خواتین کیلئے اور 150 مردوں کیلئے مخصوص کئے گئے ہیں۔ شیخ السدیس نے مز ید کہا کہ حرم شریف میں جاری توسیعی منصوبہ تاریخ کا سب سے بڑا منصوبہ ہے ، اس کے مکمل ہونے کے بعد معتمرین اور زائرین حرم کو بے پناہ سہولت ہوگی ۔ خاص کر ماہ رمصان اور حج میں آنے والے عازمین کو اس توسیع سے کافی فائدہ ہوگا۔ وہ خشوع و خضوع اور سہولت کے ساتھ عبادت اور مناسک ادا کرسکیں گے ۔ توسیع حرمین میں آنے والوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر کی جارہی ہے جس میں ہر برس اضافہ ہورہا ہے ۔ واضح رہے کہ خادم حرمین شریفین شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز نے حرم مکی شریف کے توسیعی منصوبے کا آغاز کیا تھا جس کے لئے 80 ارب ریال کا بجٹ ابتدائی طور پر مختص کیا گیا تھا ۔

توسیع کے بعد وہاں بیک وقت 20 لاکھ نمازیوں کی گنجائش ہوجائے گی جبکہ مطاف کی توسیع سے بھی لاکھوں معتمرین اور عازمین حج کو بے پناہ سہولت ہوگی ۔ دریں اثناء سبق نیوز کے مطابق حرم شریف کی توسیع پر مامور کمپنی نے عثمانی دور کے زیر تعمیر گنبد، دالان اور ستونوں کی مرمت اور ان کی تز ئین و آرائش کا کام شروع کردیا ہے ۔ واضح رہے کہ صحن مطاف کی توسیع کیلئے ان دلانوں اور گنبدوں کو انتہائی مہارت اور اعلیٰ ٹکنالوجی استعمال کرتے ہوئے وہاں سے منتقل کر کے دوسری جگہ نصب کیا تھا جس کی وجہ سے صحن مطاف میں کافی گنجائش پیدا ہوجائے گی ۔ اطلاعات کے مطابق مذکورہ کمپنی عثمانی دور کے ان دالانوں اور ستونوں کی از سر نو تزئین اور تنصیب کا کام سال رواں کے آ خر تک مکمل کرے گی۔ حجاج اور معتمرین کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر حکومت سعودی عرب حرمین شریفین کی گنجائش کیلئے توسیع منصوبے تیار کرتی اور انہیں ممکنہ تیزی سے مکمل کرتی ہے۔ توسیع کا باقی 50 فیصد کام کی تک میل کے بعد حرم مکی میں مزید لاکھ افراد کی گنجائش پیدا ہوجائے گی جس سے دنیا بھر کے حجاج اور معتمرین کیلئے سہولت کا باعث ہوگا۔