میں پاکستان سے فرار نہیں ہورہا ہوں : مشرف

اسلام آباد۔10 اگست ( سیاست ڈاٹ کام ) پرویز مشرف کو ملک سے جانے کی اجازت دینے کیلئے حکومت پاکستان پر بڑھتے دباؤ کی اطلاعات کے درمیان سابق فوجی حکمراں نے آج کہا کہ وہ پاکستان سے فرار نہیں ہورہے ہیں بلکہ وہ اپنے تمام کیسوں میں خود کی مدافعت کریں گے ۔ 70سالہ مشرف نے ٹیلی فون کے ذریعہ اپنے حامیوں سے کئے گئے خطاب میں کہا کہ وہ دوبئی میں اپنی بیمار ماں کو دیکھنے جارہے ہیں اور وہ پاکستان واپس ہوں گے ۔ ان کے خلاف درج تمام مقدمات سیاسی انتقامی کارروائی کا حصہ ہیں اور یہ بے بنیاد ہیں۔ مشرف پر بلوچستان کے قائد اکبر بگتی کے قتل‘ سابق وزیر اعظم پاکستان بے نظیر بھٹو کے قتل میں بالواسطہ طور پر ملوث ہونے کے مقدمہ کے علاوہ 2007ء میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے دستور پاکستان کی خلاف ورزی اور ملک سے غداری کرنے کے مقدمات زیر دوران ہیں۔ انہیں اپنی علیل والدہ کی عیادت کیلئے بیرون ملک سفر کی درخواست کو صوبہ سندھ کی ہائیکورٹ نے منظوری دی تھی لیکن نواز شریف حکومت نے صوبہ سندھ کی ہائیکورٹ کے اس فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی تھی ۔

مشرف کو ملک سے روانگی کی اجازت دینے حکومت پر دباؤ
اسلام آباد۔10اگست ( سیاست ڈاٹ کام ) حکومت پاکستان پر سابق فوجی حکمران پرویز مشرف کو جو کئی مقدمات میں الجھے ہوئے ہیں ملک سے روانگی کی اجازت دینے کیلئے دباؤ ڈالا جارہا ہے ۔ وزیراعظم نواز شریف کے ایک قریبی سینٹ میں بااعتماد ساتھی قائد ایوان راجہ عبدالحق نے کہا کہ جنرل مشرف کو پاکستان سے روانگی کی اجازت دینے حکومت پر دباؤ ڈالا جارہا ہے ۔ وہ ایکسپریس نیوز ٹی وی چینل پر ایک پروگرام میں شرکت کررہے تھے ۔ تاہم انہوں نے اُن طاقتوں یا افراد کے ناموں کا انکشاف نہیں کیا جو دباؤ ڈال رہے ہیں ۔ تجزیہ نگاروں کے بموجب طاقتور فوج 70سالہ مشرف کے خلاف غداری کے مقدمہ پر ناراض ہے ۔ ایک تین رکنی ٹریبونل 2007ء میں ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے کے مقدمہ کی سماعت کررہا ہے جسے دستور کے تحت غداری قرار دیا گیا ہے ۔ راجہ ظفر الحق کا دعویٰ ہیکہ حکومت مخالف احتجاج مولانا طاہر القادری اور عمران خان نے تیار کیا ہے لیکن یہ صرف ایک ڈرامہ ہے جس کا مقصد مشرف کو رہا کروانا ہے ۔