میڈیا اسلام کے خلاف جنگ میں فریق ‘ پاکستانی طالبان

اسلام آباد 23 جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) پاکستانی طالبان نے میڈیا کے خلاف ایک فتوی جاری کیا ہے اور اسے ملک میں جاری تنازعہ کا ایک فریق رار دیتے ہوئے بعض صحافیوں اور پبلشرس کی ایک ہٹ لسٹ جاری کی ہے ۔ ذرائع ابلاغ کی ایک اطلاع میں یہ بات بتائی گئی ہے ۔ روزنامہ ڈان نے نطلاع دی ہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ تحریک طالبان پاکستان نے 2007 میں اپنے قیام کے بعد سے میڈیا کے خلاف ایک فتوی جاری کیا ہے اور اس نے میڈیا شخصیتوں ( صحافیوں و پبلشرس ) کی ہٹ لسٹ جاری کی ہے ۔ تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے جاری کردہ 29 صفحات پر مشتمل فتوی میں میڈیا کو اسلام کے خلاف ہونے والی جنگ میں مسلمانوں کے خلاف کافروں کا ساتھ دینے کا الزام عائد کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ میڈیا عوام کو اپنے پروپگنڈہ اور سکیولر ازم کے نعروں کے ذریعہ مجاہدین کے خلاف اکسا رہا ہے ۔ جو فہرست نشانہ جاری کی گئی ہے اس میں تقریبا دو درجن صحافی اور پبلشرس کے نام شامل کئے گئے ہیں۔

ان میں کئی میڈیا گروپس کے سربراہ ‘ ٹی وی چینلس کے نیوز ہیڈز ‘ اہم اینکرس ‘ ایک مشہور انگریزی اخبار کے ایڈیٹر اور کچھ فیلڈ اسٹاف شامل ہیں۔ ایک رپورٹ میں یہ بات بتائی گئی ۔ اس فتوی میں صحافیوں کو تین زمروں میں تقسیم کیا گیا ہے ایک ہے ’ مرجف ‘‘ دوسرا مقاتل اور تیسرا سعی بالفساد قرار دیا گیا ہے ۔ مقاتل ان کو کہا جا رہا ہے جو کافروں کو مسلمانوں کے خلاف کارروائی کیلئے اکساتے ہیں جبکہ تیسرا زمدہ ان افراد کا ہے جو مسلم معاشرہ کو اسلامک نظریات کو سکیولر خیالات سے پراگندہ کرتے ہیں۔ فتوی میں ‘ جو حقانی نیٹ ورک کی جانب سے جاری کیا گیا ہے یہ کہا گیا ہے کہ میڈیا مسلسل طالبان کے تعلق سے جھوٹی اطلاعات گشت کروا رہا ہے اور ہمارے مقاصد کو غلط انداز میں پیش کیا جا رہا ہے ۔ کہا گیا ہے کہ میڈیا نے کچھ حملوں کو بھی طالبان سے جوڑنے کی کوشش کی ہے جن سے طالبان کا کوئی تعلق نہیں ہے ۔ فتوی ‘ تحریک طالبان پاکستان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان سے ایک سوال کے جواب میں جاری کیا گیا ہے ۔

احسان نے روزنامہ ڈان سے کہا تھا کہ ہم ایک طویل عرصہ سے میڈیا سے کہہ رہے ہیں کہ وہ غیر جانبدار رہے ۔ ہم کافروں کو اپنے عقائد بدلنے کیلئے نہیں کہہ رہے ہیں۔ ہم صرف میڈیا سے یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ اپنے کوریج میں غیر جانبدار رہیں۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کی جانب سے سچائی اور حقائق کو پیش کئے جانے کے بلند بانگ دعووں کے باوجود وہ پروپگنڈہ عناصر کا رول ادا کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک صحافی کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ غیر جانبدار رہے اور تصویر کے تمام رخ عوام کے سامنے پیش کرے۔ انہوں نے ادعا کیا کہ میڈیا اپنے راستے بدلتے ہوئے غیر جانبدار ہوسکتا ہے بصورت دیگر میڈیا کو بھی تحفظ کا احساس نہیں رہنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ کچھ رکاوٹیں اور سکیوریٹی عملہ ان کیلئے کافی نہیں ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم فوجی تنصیبات کے اندر جاسکتے ہیں تو میڈیا کے دفاتر ہمارے لئے کوئی چیلنج نہیں بن سکتے۔