میانمار میں 30 سال کے دوران پہلی بار مردم شماری ‘ صورتِ حال کشیدہ

سٹوے۔ 30؍مارچ (سیاست ڈاٹ کام)۔ مردم شماری کرنے والے لاکھوں کارکن آج پورے میانمار میں پھیل گئے تاکہ سابق فوجی حکومت کے زیر اقتدار ملک میں گزشتہ 30 سال کے دوران پہلی بار مردم شماری کی جاسکے، تاہم میانمار میں ہنوز فرقہ وارانہ کشیدگی پائی جاتی ہے۔ 12 روزہ مردم شماری اسکولی اساتذہ اور مقامی عہدیداروں کی جانب سے کی جارہی ہے۔ 1983ء کے بعد یہ پہلا ملک گیر سروے ہے، لیکن مردم شماری پر کئی اعتراض بھی کئے جارہے ہیں۔ ریاست راکھین میں خونریز مذہبی فسادات ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے یہاں کی آبادی کا بڑا حصہ جو روہنگیا مسلمانوں پر مشتمل ہے، اپنے نام درج نہیں کرواسکا۔ بدھ مت کے پیروؤں نے مردم شماری کا بائیکاٹ کرنے کی دھمکی دی ہے۔ انھیں اندیشہ ہے کہ مردم شماری کے نتیجہ میں روہنگیا طبقہ کو مسلمہ حیثیت حاصل ہوجائے گی۔ اقوام متحدہ دنیا کے انتہائی مظلوم اقلیتی طبقات میں روہنگیا مسلمانوں کو شامل کرتا ہے اور اس نے اس طبقہ بے وطن اقلیت قرار دے دیا ہے۔