مہنگائی پر حکومت کی خاموشی

مہنگائی سے پہلے ہی کمرٹوٹ گئی ہے
پھر اس پر یہ خاموشی گویا کوہ گراں ہے
مہنگائی پر حکومت کی خاموشی
ملک میں مہنگائی اپنی حدوں کو پار کرتی جا رہی ہے ۔ غذائی اجناس کی قیمتیں آسمان سے بات کر رہی ہیں۔ دالوں کی قیمت تو 200 روپئے فی کیلو سے زیادہ ہوگئی ہیں۔ عام آدمی کی روزمرہ کی غذا دالوں پر ہی مشتمل ہوتی ہے اور عام آدمی کیلئے ہی یہ مہنگائی ناقابل برداشت ہوتی جا رہی ہے ۔ وقفہ وقفہ سے دودھ کی قیمتوں میں اضافہ پہلے ہی سے چل رہا ہے ۔ دالوں کی قیمتیں آسمان سے بات کر رہی ہیں۔ تیل ہو یا ادویات ہو یا پھر ترکاریاں ہوں سبھی کچھ مہنگے داموں پر بک رہے ہیں۔ عام آدمی کیلئے دو وقت کی روٹی کا حصول تک مشکل ہوتا جا رہا ہے ۔ حکومت کو عام آدمی کی کوئی فکر نہیں ہے ۔ حکومت اس مسئلہ پر توجہ دینے کو ہی تیار نہیں ہے اور اسے کارپوریٹ شعبہ کے مفادات کی فکر زیادہ لاحق ہے ۔ حکومت ملک کے عوام کو یہ تاثر دے رہی ہے کہ اس کے سامنے عام آدمی کو درپیش مہنگائی کے مسئلہ سے زیادہ دوسرے مسائل موجود ہیں اور ان پر حکومت کی توجہ ضروری ہے ۔ حکومت عام آدمی کے مسائل پر توجہ دینے کو تیار نہیں ہے یا پھر اس کے پاس عام آدمی کیلئے کوئی وقت ہی نہیں ہے ۔ مرکزی حکومت کے ذمہ دار چاہے وہ وزیر اعظم ہوں یا دوسرے وزرا ہوں اور خاص طور پر غذائی امور سے متعلق وزیر رام ولاس پاسوان تو بہار میں ہو رہے اسمبلی انتخابات میں مصروف ہیں ۔ بہار کے انتخابات میں کامیابی کیلئے ہر ہتھکنڈہ اختیار کیا جا رہا ہے ۔ حکومت کا طرز عمل اس لئے بھی ناقابل قبول ہوگیا ہے کہ وہ ایک طرف تو یہ تاثر دے رہی ہے کہ کوئی فرد اپنی غذا میں کیا کھائے گا یہ بھی دوسروں کی منظوری سے طئے ہوگا دوسری جانب عام آدمی کو دال کا حصول تک مشکل ہوگیا ہے ۔ حکومت کے ذمہ دار ہر چند دن بعد یہ دعوے کرتے نظر آتے ہیں کہ ملک کی معاشی صورتحال بہتر ہوگئی ہے اور دنیا کی بڑی ایجنسیاں ہندوستان کو بہترین ریٹنگ دے رہی ہیں۔ ساری دنیا ہندوستان کی معیشت سے متاثر ہو رہی ہے ۔ دنیا بھر میں معاشی انحطاط جیسی صورتحال ہے لیکن ہندوستان کی معیشت اس سے محفوظ ہے ۔ ان دعووں کے باوجود اندرون ملک صورتحال یہ ہے کہ عام آدمی کیلئے ایک دن دو وقت کی روٹی حاصل کرنا تک مشکل ہوگیا ہے ۔ حکومت اس صورتحال پر قابو پانے کیلئے کچھ بھی کرنے کے موقف میں نظر نہیں آتی ۔
مرکزی حکومت نے بعد از خرابی بسیار خواجہ بیدار شد کے مترادف اب ذخیرہ اندوزوں اور کالا بازاریوں کے خلاف علامتی کارروائی کرنے لگی ہے ۔ اس کے باوجود بازاروں میں اس کا کوئی اثر دکھائی نہیں دے رہا ہے اور مہنگائی پر کوئی قابو نہیں ہوسکا ہے ۔ مہنگائی کا سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ ادویات کی قیمتوں میں تک اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور حکومت اس جانب بھی توجہ دینے کو تیار نہیں ہے ۔ حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق تو افراط زر کی شرح میں کمی آتی جا رہی ہے لیکن اس کے ثمرات عام آدمی تک نہیں پہونچ پا رہے ہیں۔ حکومت کے اعداد و شمار کے بموجب ملک کی شرح ترقی میں اضافہ ہو رہا ہے لیکن اس کے بھی اثرات عام آدمی کے بجٹ پر مرتب نہیں ہو رہے ہیں۔ عام آدمی کا بجٹ مسلسل مہنگائی کی وجہ سے متاثر ہو تا جا رہا ہے ۔ اس کے باوجود حکومت اپنے طور پر اپنی کارکردگی کو بہتر سے بہتر انداز میں پیش کرنے میں ہی مصروف نظر آتی ہے یا پھر اس کے سامنے دوسرے ایسے مسائل ہیں جن پر توجہ دینے کے بعد اس کے پاس عام آدمی کے مسائل پر توجہ دینے کیلئے وقت ہی نہیں بچ رہا ہے ۔ اب بی جے پی کے قومی صدرا میت شاہ یہ دعوی کر رہے ہیں کہ جو کالا دھن بیرونی ممالک سے واپس آ رہا ہے اسے غریب عوام کی فلاح و بہبود کیلئے خرچ کیا جائیگا ۔ اب یہ غریب عوام کون ہونگے یہ تو آنے والا وقت ہی بتائیگا لیکن ملک کے عوام کی جو اکثریت ہے جس نے بی جے پی کو اپنا ووٹ دے کر اقتدار حوالے کیا ہے وہ تو محض دالوں کے بھاؤ کم ہونے کے انتظار میں دن گذار رہے ہیںاور ان کی توقعات فوری پوری ہوتی نظر نہیںآتیں۔
موجودہ صورتحال میں مرکزی حکومت کو اپنی توجہ عام آدمی کو درپیش مسائل کو حل کرنے پر مرکوز کرنے کی فوری ضرورت ہے ۔ مہنگائی پر قابو پانے کیلئے محض چند ذخیرہ اندوزوں کے گوداموں پر دھاوے کرنے اور دالوں کی کچھ مقدار ضبط کرنے سے صورتحال قابو میں آنے والی نہیں ہے ۔ اس کیلئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے ۔ اس کیلئے ایک جامع اور مبسوط پالیسی بنانے کی ضرورت ہے تاکہ حقیقت میں عام آدمی کو راحت مل سکے اور اس کیلئے جب تک حکومت سنجیدگی کے ساتھ اقدامات نہیں کریگی اس وقت تک نتائج کی امید نہیں کی جاسکتی ۔ مرکزی حکومت کو اپنی ذمہ داری کو سمجھتے ہوئے فوری طور پر مہنگائی کے مسئلہ پر توجہ دینا چاہئے اور عام آدمی کو روز مرہ کی غذا واجبی قیمتوں پر دستیاب کروانے کیلئے ٹھوس اقدامات کرنے چاہئیں۔ جب تک عام آدمی راحت محسوس نہیں کریگا اس وقت تک ملک کی ترقی کے دعوے کھوکھلے ہی قرار پائیں گے ۔