مہرباں کیسے کیسے

حافظ ابو عاکف انور

طوفان ساحل سے ٹکرا گیا، شدید ہوا اور بارش میں کئی افراد ہلاک اور کئی بستیاں غرقاب ہوگئیں ،ساحلی علاقوں کے لئے یہ طوفان کا دوسرا جھٹکا تھا، ایک ماہ قبل بھی طوفان کی وجہ سے ساحلی علاقے بری طرح متاثر ہوئے۔ بارش تھی کے تھمنے کا نام نہیں لیتی، اس پر ہواؤں کا غضب ہوگیا، حالانکہ گزشتہ دنوں حکومت طوفان کے خطرے سے آگاہ کرتی رہی۔ لیکن انسان کی فطرت ہیکہ وہ زمین، مکانات، مویشی سب چھوڑ کر کہاں ہٹتا ہے۔ چاہے جان چلی جائے، تیز ہواؤں کی جھکڑ سے درخت اُکھڑنے لگے اور برقی مسدود ہوگئی، سارا علاقہ طوفانی بارش اور تیز ہواؤں کے ساتھ تاریکی میں گم ہوگیا۔ پرندے تک خطرے کو محسوس کرکے نقل مقام کرگئے، کچھ بڑی عمارتوں کا سہارا لے کر محفوظ رہے۔ بیشتر ہواؤں کی زد میں آگئے۔ مویشی پہلے تو خوف سے بری طرح پکارتے رہے، تھوڑی سی جدوجہد کے بعد بے بس ہوکر طوفان اور سیلاب کے حوالے ہوگئے۔ لوگ تو پہلے خوف سے زمین سے چمٹے ہوئے اپنے اپنے گھروں میں خدا کو یاد کرتے سرکاری امداد کا انتظار کرتے رہے لیکن جب ان کا نیم پختہ سفالپوش مکان طوفان کی نذر ہوچکا تو ضروری سامان اور بچوں کو تھامے بھوکے پیاسے جان بچانے کیلئے نامعلوم منزل کی طرف نکل پڑے۔ طوفان نے اور شدت اختیار کی ،پانی کی دھار اور بڑھی ،کسی کی زندگی کا سرمایہ چھوٹا، کسی کی گود سے لخت جگر چھوٹا۔ کسی کے ہاتھ سے ہمسفر چھوٹا ،سب غضب میں گھرے ہوئے، کوئی بہتے بہتے جھاڑ کے سہارے اٹک گیا تو سردی نے اس کا کام تمام کردیا۔ کوئی پانی کے بہاؤ میں بہتے ہوئے اپنی جان دے دیا ، موت کا بازار گرم تھا، نفسی نفسی کا عالم ،سب کچھ گردش ایام کے حوالے۔ اُدھر شہر میں میڈیا اور حکومت ریلیف کے انتظامات میں مصروف اور ریلیف کے بجٹ کے استعمال کی تیاریاں شروع کیں۔

فون کی گھنٹی ٹرن ٹرن ہیلو، نمستے ادھیکش جی، ہاں مدن چلنا ہے ریلیف کیلئے ساحلی علاقوں میں بڑی آپدا آپڑی ہے۔ صبح تک سب کچھ پربندھ کرلو، ہیلی کاپٹر کا ٹرائیل چیک کرلو اور فیول بھرالو، ہاں رہنے کیلئے قریبی شہر میں کوئی فرسٹ کلاس گیسٹ ہاؤز بک کروالو نہ ملنے کی صورت میں بڑی ہوٹل کا سوٹ بھی چلے گا۔ ہاں ہاں ادھیکش جی سب پربندھ کردوں گا، ہیلو دیکھو مدن سریواستو ہمارے دورے کی اطلاع سب سماج سیوکوں اور پارٹی کاریاکرتاؤں، میڈیا والوں اور سرکاری افسروں کو ضرور کردینا ہاں سنو مدن ہمارے میڈیا پرسن مورتی کو ضرور ساتھ رہنے کیلئے کہنا اور کہنا کہ ہماری خبر پہلے صفحہ پر سرخیوں میں آئے۔ آخری اتنی بڑی آپدا آپڑی ہے۔ سینکڑوں گاؤں باڑھ کے سنکٹ میں ہیں اور کئی ہزار لوگ بے گھر ہوگئے ہیں۔ ہم ہی تو ہیں ایسے سنکٹ میں پرجا کا دھیان رکھیں، ضلع پربندھکوں اور ادھیکشوں کو سوچت کردیں، اور مدن دیکھو 500 بلانکٹ جمنا داس کی دوکان سے لے کر اس سے کہنا کہ پانچ ہزار کا بل بنائے۔ آخر پراکرتی کی آپدا ہے بہت خرچہ ہوتا ہے۔ اُڑپی ہوٹل کے متوسوامی کو کہنا کہ صبح میں 500 آہار پیاکٹ تیار رکھے۔ نامعلوم کتنے لوگ بھوکے ہوں گے، کیسی آپدا آپڑی ہے۔ دوچار ہوٹلوں سے پانچ ہزار آہار پیاکٹوں کی رسید حاصل کرلینا، اوپر کا خرچ بہت آتا ہے۔ ریلیف کیمپ کا بھی پربندھ کرنا ہے، نرمان میں بہت خرچہ ہوتا ہے، ہاں مدن ایک بات کا خیال رکھنا رات کو اگر کچھ سوچنا آئے تو تم ہی پربندھ کرلینا ،مجھے فون نہ کرنا میں ذرا آرام کرلوں کل جو…ہیلی کاپٹر کی گڑگڑاہٹ نے علاقے کا سکوت توڑا ورنہ موت کی خاموشی ’’ارے مدن یہ کیا یہاں کوئی بچا نہیں‘‘ کیسی آپدا آپڑی ہے بھرشٹا چار بڑھ گیا، ایسے ہی سنکٹ آتے ہیں، ارے دیکھو مدن اس درخت پر کوئی ہاتھ اُٹھائے ہماری سہایتا مانگ رہا ہے، ذرا ہیلی کاپٹر نیچے تو لو، کچھ آہار اور بلانکٹ اس کو دے دیں۔ ارے یہ تو مرکر اکڑ چکا ہے، اب اسے سہایتا کی ضرورت نہیں رہی۔ بڑا دھرم سنکٹ ہے۔ دوسرے دن اخبار کی جلی سرخیوں میں تصویر کے ساتھ یہ خبر تھی۔ ’’طوفان گرست علاقوں میں ادھیکش جی کا بذریعہ ہیلی کاپٹر دورہ پانچ ہزار بلانکٹ اور آہار پیاکٹ کی تقسیم‘‘۔