مہاراشٹرا کی سیاسی جماعتیں عام آدمی پارٹی سے پریشان

لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات میں مقابلہ کا فیصلہ، بنیادی سطح پر پارٹی کو مستحکم بنانے کی کوشش
ممبئی۔ 5؍جنوری (سیاست ڈاٹ کام)۔ مہاراشٹرا میں اصل سیاسی جماعتوں کانگریس۔ این سی پی اتحاد اور بی جے پی۔ شیوسینا اتحاد جاریہ سال ایک ساتھ لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات کی تیاریوں میں مصروف ہیں، لیکن اس بار انھیں ایک اور نئی جماعت عام آدمی پارٹی (اے اے پی) سے مقابلہ درپیش ہوگا۔ عام آدمی پارٹی نے بڑے پیمانے پر انتخابی میدان میں اُترنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دہلی میں غیر معمولی مظاہرے اور حکومت تشکیل دینے کے بعد عام آدمی پارٹی نے مہاراشٹرا کے تمام 35 اضلاع میں اپنے یونٹس قائم کئے ہیں

اور اب تعلقہ و اس سے بھی نچلی سطح تک پارٹی کی بنیادیں مستحکم کرنے کی کوشش جاری ہے۔ عام آدمی پارٹی دراصل اناہزارے کی انڈیا اگینسٹ کرپشن تحریک کے کارکنوں پر مشتمل ہے اور مہاراشٹرا میں اس کا پہلے ہی کافی اچھا اثر ہے، کیونکہ گاندھیائی قائد اناہزارے اور دیگر نے مختلف سماجی مہم کی قیادت کی تھی۔ کجریوال ٹیم کے ایک کلیدی رکن ماینک گاندھی نے بتایا کہ ہم نے ریاست کے تمام 35 اضلاع میں کمیٹیاں قائم کی ہیں۔ بعض تعلقہ جات میں بھی پارٹی یونٹس قائم کی جارہی ہیں اور اب ہم پولنگ بوتھ سطح پر کمیٹیاں قائم کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ پارٹی نے ابھی یہ فیصلہ نہیں کیا کہ آئندہ لوک سبھا انتخابات میں وہ ریاست سے کتنے امیدوار نامزد کرے گی۔

مہاراشٹرا میں لوک سبھا نشستوں کی تعداد 48 ہے، جو اترپردیش (80) کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ ماینک گاندھی سے ریاستی پارٹی قیادت کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ عام آدمی پارٹی کی اجتماعی قیادت ہوگی اور انجلی دمانیا اس کے کنوینر ہیں۔ مہاراشٹرا میں بڑے سیاسی اتحاد نے 2009ء لوک سبھا انتخابات میں ریاست کے 48 کے منجملہ 45 نشستوں پر کامیابی حاصل تھی۔ ریاست میں عام آدمی پارٹی کے منصوبوں کے بارے میں پوچھے جانے پر این سی پی ترجمان نواب ملک نے کہا کہ ہر سیاسی جماعت کو اپنی سرگرمیاں وسعت دینے کا حق ہے۔ انھوں نے کہا کہ تمام انتخابات بِلالحاظ حریف سیاسی جماعت چیلنج ہوتے ہیں۔ عام آدمی پارٹی جیسا تجربہ ریاست میں سابق میں کئی مرتبہ ہوچکا ہے۔ اصل اپوزیشن بی جے پی۔ شیوسینا اتحاد کو نریندر مودی کا کرشمہ اور متنازعہ آدرش اسکام کے علاوہ آبپاشی اسکیمات میں بے قاعدگیوں کو اُجاگر کرنے سے سیاسی فائدہ حاصل ہونے کا یقین ہے۔ مہاراشٹرا میں دیگر سیاسی جماعتیں بھی سرگرم ہیں اور ووٹ اکثر چار بڑی سیاسی جماعتوں کانگریس، این سی پی، شیوسینا اور بی جے پی میں تقسیم ہوتے ہیں۔