مہاجرین و انصار صحابہ میں مواخاۃ عظیم اور حیرت انگیز عمل

آئی ہرک کا تاریخ اسلام اجلاس، ڈاکٹر سید محمد حمیدالدین شرفی اور دیگر کا خطاب

حیدرآباد ۔10؍ڈسمبر( پریس نوٹ) ایمان و اسلام نے جب لوگوں کو ایک دوسرے کی الفت کے رشتے میں منسلک کر دیا تو ان میں مزید موانست یعنی لطف و ہمدردی کی خاطر قبل ہجرت مکہ مکرمہ میں اور بعد ہجرت مدینہ منورہ کے ابتدائی زمانے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مسلمانوں کے بیچ مواخاۃ کروائی۔ مواخاۃ کے معنی بھائی چارہ یا بھائی بھائی بنا دینا ہے۔ مدینہ منورہ میں حضور اقدس ؐ نے مہاجرین اور انصار صحابہ کرام کے درمیان آپسی بھائی چارہ قائم فرمایا اس کے متعلق مختلف اقوال ہیں۔ ہجرت کے پانچ ماہ بعد مسجد نبوی شریف کی تعمیر کے دوران اور بعض ارباب سیر کہتے ہیں کہ مسجد نبوی شریف کی تعمیر کے بعد یہ مواخاۃ ہوئی جس میں ۴۵ مہاجرین اور ۴۵ انصاریوں کے درمیان ہوئی ۔اس واقعہ مواخاۃ سے مہاجرین کو وطن، اہل و عیال اور عزیز و اقارب کی دوری اور فرقت کے احساس و توحش کو نئے وطن میں انصار مدینہ کی ان کے ساتھ محبت و الفت اور ہمدردی و غمگساری کے ذریعہ دور کرنے اور مکہ مکرمہ و مدینہ منورہ کے مسلمانوں کو ایک دوسرے سے جوڑے رکھنے اور شیر و شکر کر دینے کاعظیم اور حیرت انگیز کام ہوا ۔ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک نے آج صبح ۹ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی اور ۳۰:۱۱ بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی، مالاکنٹہ روڈ،روبرو معظم جاہی مارکٹ میں اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل (انڈیا) آئی ہرک کے زیر اہتمام منعقدہ ’۱۲۸۰‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے پہلے سیشن میں سیرت طیبہ کے تسلسل میں واقعات ہجرت مقدسہ اور دوسرے سیشن میں ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے تحت صحابی رسول اللہ ؐحضرت مغیرہ بن حارث ؓ کے احوال شریف پر مبنی توسیعی لکچر دئیے۔ قرا ء ت کلام پاک، حمد باری تعالیٰ،نعت شہنشاہ کونین ؐ سے اجلاس کا آغاز ہوا۔صاحبزادہ سید محمد علی موسیٰ رضا قادری حمیدی نے خیر مقدمی خطاب کیا۔مولانا مفتی سید محمد سیف الدین حاکم حمیدی کامل نظامیہ و معاون ڈائریکٹر آئی ہرک نے ایک آیت جلیلہ کا تفسیری مطالعاتی مواد پیش کیا۔پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی جائنٹ ڈائریکٹر آئی ہرک نے ایک حدیث شریف کا تشریحی اور ایک فقہی مسئلہ کا توضیحی مطالعاتی مواد پیش کیا بعدہٗ انھوں نے انگلش لکچر سیریز کے ضمن میں حیات طیبہؐ کے مقدس موضوع پراپنا’۱۰۱۲‘ واں سلسلہ وار لکچر دیا۔ڈاکٹرسید محمد حمید الدین شرفی نے سلسلہ بیان جاری رکھتے ہوے ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے تحت بتایا کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت مغیرہؓ بن حارث کو اپنے محبوب محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شکل و شباہت، حسن و جمال کی دولت عطا فرما کر اپنے حبیبؐ کے حسن کا نمونہ بنا دیا تھا۔ حضرت مغیرہؓ، رسول اللہ ؐ کے چچا سردار حارث بن عبد المطلب کے فرزند یعنی حضور انورؐ کے چچا زاد بھائی ہوتے تھے۔ یہی نہیں بلکہ حضرت مغیرہؓ آقائے دو جہاںصلی اللہ علیہ و سلم کے رضاعی بھائی بھی تھے۔فتح مکہ سے کچھ قبل توفیق الٰہی سے حضرت مغیرہ حق کی طرف راغب ہوئے اور اپنے فرزند کے ساتھ رسول اللہؐ کی خدمت میں حاضر ہوے رسول اللہؐ نے ان کی طرف توجہ نہ فرمائی تو بہ صد ہزار پشیمانی عفو درگزر کا معروضہ کیا رحمۃ للعلمینؐ نے آخر کار انھیں اپنی نگاہ کرم سے نوازا انھیں معاف فرما دیا اور داخل اسلام کر لیا حضرت مغیرہؓ کی کنیت ابو سفیان تھی۔ عہد خلیفہ دوم حضرت عمرؓ بن خطاب میں آپ کی وفات ہوئی۔انھیں ۳ فرزند اور ۴ صاحبزادیاں تھیں۔ اجلاس کے اختتام سے قبل بارگاہ رسالت پناہیؐ میں تاج العرفاءؒ کے تحریر کردہ سلام کو پیش کیا گیا۔ ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کا’۱۲۸۰‘ واں تاریخ اسلام اجلاس اختتام پذیر ہوا۔الحاج محمد یوسف حمیدی نے ابتداء میں تعارفی کلمات کہے اور آخر میں محمد مظہر اکرام حمیدی نے شکریہ ادا کیا۔