مکہ مسجد کے امام اور موذن کی تنخواہوں پر تعطل برقرار

وزیر داخلہ اور حکومت کے مشیر کا دورہ بے فیض، نئے امام کے تقرر کے لیے سرگرمیاں تیز
حیدرآباد۔ 31 ڈسمبر (سیاست نیوز) تاریخی مکہ مسجد کو وزیر داخلہ اور حکومت کے مشیر برائے اقلیتی امور کے دورے کے باوجود امام اور موذن کی تنخواہوں کی ادائیگی کا مسئلہ جوں کا توں برقرار ہے۔ دوسری طرف حکومت نے نئے امام کے تقرر تک وظیفہ پر سبکدوش ہونے والے امام کو عارضی طور پر خدمات جاری رکھنے کی اجازت دی ہے۔ اس سلسلہ میں سکریٹری اقلیتی بہبود نے ڈائرکٹر اقلیتی بہبود کو احکامات جاری کیئے ہیں۔ مکہ مسجد کے امام و خطیب حافظ محمد رضوان قریشی کے علاوہ ایک موذن کی میعاد اگست میں ختم ہوچکی ہے اور حکومت نے میعاد میں توسیع کے احکامات ابھی تک جاری نہیں کئے جس کے سبب ان دونوں کو تنخواہ ادا نہیں کی جارہی ہے۔ مسجد انتظامیہ کی جانب سے اس سلسلہ میں محکمہ اقلیتی بہبود کو بارہا توجہ دلائی گئی۔ حیدرآباد کے ڈسٹرکٹ میناریٹی ویلفیر آفیسر کو مکتوب بھی روانہ کیا گیا۔ لیکن میعاد میں توسیع سے متعلق رسمی احکامات بھی جاری نہیں ہوئے۔ حالیہ دنوں وزیر داخلہ محمد محمود علی اور حکومت کے مشیر برائے اقلیتی امور اے کے خان نے مسجد کا دورہ کیا۔ اس موقع پر ملازمین نے اپنے مسائل کے سلسلہ میں نمائندگی کی انہیں امام اور موذن کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی وجوہات سے واقف کروایا گیا۔ اس کے باوجود محکمہ اقلیتی بہبود سے ابھی تک احکامات جاری نہیں ہوئے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ وظیفہ پر سبکدوش ہونے والے امام حافظ محمد عثمان کی میعاد میں مزید دو سال کی توسیع سے متعلق اطلاعات کے درمیان ڈائرکٹر اقلیتی بہبود نے سپرنٹنڈنٹ مکہ مسجد سے رپورٹ طلب کی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ سپرنٹنڈنٹ نے اپنی رپورٹ میں حکومت کو اطلاع دی کہ وظیفہ پر سبکدوشی کے بعد تین سال کی توسیع دی گئی تھی اور اس عہدے کے لیے 9 امیدواروں نے درخواستیں داخل کی ہیں۔ ان تمام کا تعلق فارغین جامعہ نظامیہ میں سے ہے اور وہ غیر معمولات صلاحیتوں کے حامل ہیں۔ ان نوجوانوں میں سے امام کا تقرر کیا جاسکتا ہے۔ سپرنٹنڈنٹ نے درخواست گزاروں کے ناموں اور ان کی قابلیت سے متعلق تفصیلات پر مشتمل رپورٹ حکومت کو روانہ کردی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ 9 امیدواروں میں 3 کی سفارش حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے اپنے مکتوب کے ذریعہ کی ہے۔ اس کے علاوہ میعاد مکمل کرنے والے امام کے لیے بھی انہوں نے سفارشی خط لکھا ہے۔ 6 امیدوار ایسے ہیں جن کے لیے کسی نے سفارش نہیں کی ہے۔ انہوں نے حکومت کو سفارش کی کہ مذکورہ درخواست گزاروں میں سے اہلیت اور قابلیت کی بنیاد پر کسی ایک کا بحیثیت امام انتخاب کرنے کے لیے شیخ الجامعہ جامعہ نظامیہ کو مکتوب روانہ کیا جائے۔ نئے امام کے تقرر تک موجودہ امام کو عارضی طور پر خدمات جاری رکھنے کی اجازت طلب کی گئی۔ سکریٹری اقلیتی بہبود نے 19 ڈسمبر کو اپنے احکامات میں حافظ محمد عثمان کو عارضی بنیادوں پر خدمات جاری رکھنے کی اجازت دی ہے۔ مکہ مسجد کے دیگر ملازمین اپنی تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کررہے ہیں اس کے علاوہ مسجد کے بہتر انتظامات کے لیے موجودہ عملہ ناکافی ہے۔ حکومت کو ان دونوں امور پر بھی توجہ دینی چاہئے۔ ملازمین کا کہنا ہے کہ حکومت کے ذمہ دار مسجد کا دورہ کرتے ہوئے زبانی وعدہ کرتے ہیں لیکن ان پر کوئی عمل نہیں کیا جاتا۔