مکہ مسجد، شاہی مسجد کے ملازمین و سیکوریٹی گارڈس تنخواہوں سے محروم

محکمہ اقلیتی بہبود خواب غفلت میں، 10 فبروری تک ادائیگی کا دعویٰ
حیدرآباد۔/31جنوری، ( سیاست نیوز) حکومت نے اقلیتی بہبود کیلئے1030 کروڑ روپئے مختص کئے لیکن محکمہ اقلیتی بہبود تاریخی مکہ مسجد اور شاہی مسجد کے ملازمین اور سیکورٹی پر تعینات ہوم گارڈز کی تنخواہوں کیلئے 3لاکھ روپئے جاری کرنے سے گریز کررہا ہے۔ ایک ماہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود ابھی تک مکہ مسجد اور شاہی مسجد کے امام ، خطیب، موذن اور دیگر ملازمین کی ماہ ڈسمبر کی تنخواہ جاری نہیں کی گئی جبکہ ہر ماہ کی 5تاریخ تک تنخواہیں جاری کی جانی چاہیئے۔ اس کے علاوہ مکہ مسجد میں سیکورٹی پر تعینات ہوم گارڈز بھی ڈسمبر کی تنخواہ سے محروم ہیں۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ محکمہ اقلیتی بہبود ان غریب خاندانوں کے بارے میں بے پرواہ ہوکر خواب غفلت کا شکار ہے۔ ڈپٹی چیف منسٹر کی جانب سے عہدیداروں کو توجہ دہانی کے باوجود ابھی تک ڈسمبر کی تنخواہ جاری نہیں کی گئی۔ محکمہ کی غفلت اور نااہلی کا اس سے بڑا ثبوت اور کیا ہوسکتا ہے کہ حکومت نے ایک ماہ قبل دونوں مساجد کے ملازمین کیلئے ایک ماہ کی تنخواہ بطور بونس جاری کی تھی۔ یہ ایک ماہ کی تنخواہ رمضان المبارک کے دوران خدمات کے عوض میں جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور اس سلسلہ میں ایک ماہ قبل 2لاکھ 4ہزار روپئے محکمہ اقلیتی بہبود کو جاری کردیئے گئے لیکن محکمہ نے آج تک یہ رقم بھی تقسیم نہیں کی۔ تنخواہوں کی اجرائی کے سلسلہ میں عہدیداروں کا کہنا ہے کہ حکومت نے ابھی تک تنخواہوں کا بجٹ جاری نہیں کیا۔ سکریٹریٹ میں محکمہ اقلیتی بہبود کے دفتر سے معلومات کرنے پر پتہ چلا کہ تنخواہوں سے متعلق فائیل ابھی تک محکمہ فینانس کو روانہ نہیں کی گئی جبکہ نذرانہ کی ادائیگی سے متعلق فائیل بھی نچلی سطح پر زیر التواء ہے۔ محکمہ اقلیتی بہبود کے مختلف اداروں میں روز مرہ کے اخراجات، عہدیداروں کی ضروریات اور لنچ اور ڈِنر پر ہزاروں روپئے خرچ کئے جارہے ہیں لیکن کسی کو ان ملازمین کی پرواہ نہیں جو اللہ کے گھروں کی خدمت کررہے ہیں اور تنخواہ سے محرومی کے سبب معاشی مسائل کا شکار ہیں۔ ملازمین اور ہوم گارڈز نے شکایت کی کہ وہ تنخواہوں کی عدم وصولی کے باعث قرض حاصل کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں اور ان کی شنوائی کرنے والا کوئی نہیں۔ مکہ مسجد اور شاہی مسجد کے امام، خطیب ، موذن سمیت ملازمین کی تعداد 22ہے جبکہ 20ہوم گارڈز مکہ مسجد کی سیکورٹی پر تعینات ہیں۔ ملازمین کی ایک ماہ کی تنخواہ کیلئے حکومت کو ایک لاکھ 74ہزار 900روپئے جاری کرنے ہیں جبکہ ہوم گارڈز کی تنخواہوں کیلئے ایک لاکھ 82ہزار کی اجرائی کی ضرورت ہے۔ حیرت اس بات پر ہے کہ محکمہ اقلیتی بہبود کے پاس 3لاکھ 57ہزار روپئے کی اجرائی کی فرصت نہیں ہے شاید اس لئے کہ غریب ملازمین اپنی آواز اعلیٰ حکام تک نہیں پہنچا سکتے۔ اگر یہی صورتحال رہی تو ملازمین احتجاج پر مجبور ہوسکتے ہیں۔ بتایا جارہا ہے کہ ملازمین اور ہوم گارڈز کی تنخواہیں فبروری کی 10تاریخ تک ادا کی جائیں گی اور دو ماہ کی تنخواہ ایک ساتھ جاری ہوں گی۔ متاثرہ افراد کا کہنا ہے کہ ڈپٹی چیف منسٹر اور اعلیٰ عہدیدار خود اپنے ذاتی فنڈ یا کسی اقلیتی ادارہ کے فنڈ سے تنخواہوںکا بجٹ جاری کرتے ہوئے باقاعدہ بجٹ کی اجرائی پر اس کی بھرپائی کرسکتے ہیں۔ دونوں تاریخی مساجد کے ملازمین کی زبوں حالی حکومت اور محکمہ کے وعدوں اور کارکردگی کی بدترین مثال ہے۔