موسی پیٹ میں غیر مجاز تعمیر کا انہدام ٹی آر ایس کارپوریٹر نے روکدیا

شدید مزاحمت کی وجہ سے بلدیہ کا عملہ واپس ہونے پر مجبور ۔ کارپوریٹر کی حکام سے بحث و تکرار
حیدرآباد ۔ 27 ۔ ستمبر : ( سیاست نیوز ) : چیف منسٹر کے سی آر نے نالوں پر موجود غیر مجاز تعمیرات کی انہدامی کارروائی میں رکاوٹ پیدا نہ کرنے کی اپوزیشن جماعتوں ‘میڈیا اور عوام سے اپیل کی تھی تاہم حکمران ٹی آر ایس کارپوریٹر ٹی شرون کمار نے موسیٰ پیٹ میں انہدامی کارروائی میں رکاوٹ پیدا کرکے بلدی عہدیداروں کو واپس لوٹنے پر مجبور کردیا ۔ دہلی سے حیدرآباد واپسی کے بعد چیف منسٹر کے سی آر نے سکریٹریٹ میں اعلیٰ عہدیداروں کا اجلاس طلب کرکے بارش کی صورتحال کا جائزہ لیا تھا ۔ شہر میں نالوں پر غیر مجاز تعمیرات کیلئے اپوزیشن جماعتوں کو ذمہ قرار دیتے ہوئے غیر مجاز تعمیرات کی انہدامی کارروائی کے دوران اپوزیشن جماعتوں اور میڈیا کو واویلا مچانے کے بجائے حکومت سے تعاون کا مشورہ دیا تھا ۔ چیف منسٹر کی ہدایت ملتے ہی جی ایچ ایم سی عہدیداروں نے دوسرے محکمہ جات سے تال میل کرکتے غیر مجاز تعمیرات کی انہدامی کارروائی کا آغاز کردیا ۔ موسیٰ پیٹ انجنیا نگر کالونی کے ایک ڈاکٹر سوچنیا نے ٹوئیٹر پر وزیر بلدی نظم و نسق کے ٹی آر کو ان کے علاقے میں غیر مجاز تعمیر سے واقف کرایا ۔ کے ٹی آر کی ہدایت پر جی ایچ ایم سی کا عملہ موسیٰ پیٹ انجنیا کالونی پہونچکر جیسے ہی انہدامی کارروائی کا آغاز کیا مقامی ٹی آر ایس کے کارپوریٹر ٹی شرون کمار پہونچ گئے اور انہوں نے انہدامی کارروائی کو روکا دیا اور عہدیداروں سے بحث و تکرار کی ۔ عہدیداروں نے انہیں بتایا کہ حکومت کا فیصلہ ہے اور خود ریاستی وزیر بلدی نظم و نسق کے ٹی آر نے بھی اس کی ہدایت دی ہے لیکن مقامی کارپوریٹر نے ایک نہیں سنی مجبور ہو کر بلدیہ کا عملہ واپس ہوگیا اور کے ٹی آر سے شکایت کی ۔ نالوں پر موجود غیر مجاز تعمیرات میں اپوزیشن جماعتیں یا میڈیا نے کوئی واویلا نہیں مچایا اور نہ ہی کوئی رکاوٹ پیدا کی بلکہ اس کارروائی میں حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کیا ہے ۔ اگر کوئی رکاوٹ کا سبب بنے ہیں تو وہ حکمران جماعت کے عوامی منتخب نمائندے ہیں اس پر سیاسی حلقوں میں اور خود ٹی آر ایس حلقوں میں بحث شروع ہوچکی ہے ۔