مودی کے 92 بیرونی دوروں سے ملک کا زیادہ فائدہ نہیں ہوا

وزیراعظم ملک کو درپیش مسائل پر توجہ دینے سے قاصر ، بیروزگاری میں اضافہ

نئی دہلی۔ 30 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی کے بارے میں ان کے بھکتوں اور رہنماؤں کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے پچھلے 5 برسوں میں عالمی اسٹیج پر سفارت کاری کا غیرمعمولی مظاہرہ کیا اور ملک میں بیرونی راست سرمایہ کاری کا بہاؤ بڑھ گیا لیکن یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ مودی حکومت کے نوٹ بندی اور پھر جی ایس ٹی نے لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کو ملازمتوں سے محروم کردیا۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ نریندر مودی وزیراعظم کی حیثیت سے گزشتہ 5 برسوں میں 57 ملکوں کے 92 دورے کئے جو کسی بھی ہندوستانی وزیراعظم کی جانب سے کئے گئے سب سے زیادہ دورے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ انہوں نے اپنے پیشرو ڈاکٹر منموہن سنگھ کے مقابل 5 برسوں میں تقریباً دگنا دورے کئے ہیں۔ مودی کے ساتھ سنگھ کے دوسرے رہنما ہی دعویٰ کرتے ہیں کہ نریندر مودی نے اپنے بیرونی دوروں کے ذریعہ عالمی سطح پر ہندوستان کے موقف کو مضبوط کیا ہے۔ اس کی اہمیت بڑھ گئی ہے لیکن صدر کانگریس راہول گاندھی کا الزام ہے کہ نریندر مودی نے 2014ء میں اپنی انتخابی مہم کے دوران 2 کروڑ نوجوانوں کو ملازمتیں فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ سال 2017-18ء میں بیروزگاری کی شرح پچھلے 45 برسوں میں سب سے زیادہ ہوگئی۔ صرف سال 2017-18ء میں 6.5 کروڑ نوجوان روزگار سے محروم ہوگئے۔ دوسری جانب مودی حکومت کا دعویٰ ہے کہ مئی 2014ء میں اقتدار پر آنے کے بعد مودی نے 57 ممالک کے 92 دورے کئے جس کے نتیجہ میں 193 ارب ڈالرس کی ملک میں بیرونی سرمایہ کاری کی گئی۔ ان دعوؤں کے باوجود یہ بھی حقیقت ہے کہ بیروزگاری پر قابو نہیں پایا جاسکا۔

راہول گاندھی کے مطابق مودی نے بیرونی دورے تو بہت کئے لیکن اپنے ملک میں جو مسائل ہیں، ان پر کوئی توجہ نہیں دی۔ عوامی مسائل کو بری طرح نظرانداز کرکے رکھ دیا۔ مودی نے امریکہ سے تعلقات میں بہتری کا دعویٰ کیا۔ اوباما اور ٹرمپ کو اپنے اچھے دوست قرار دیا لیکن ٹرمپ ہندوستان کے ساتھ امریکہ کی باہمی تجارت پر خوش نہیں ہیں۔ وہ ہندوستان کو کوئی رعایت دینا نہیں چاہتے۔ اس کے علاوہ عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی کے باوجود ہندوستان میں پٹرولیم اشیاء کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہوا۔ عوام پر بوجھ پر بوجھ پڑتا گیا۔ چین نے ہندوستان میں چار برسوں کے دوران جملہ 1.5 ارب ڈالرس کی سرمایہ کاری کی گئی جبکہ صدر چین نے ہندوستان میں پانچ برسوں کے دوران 20 ارب ڈالرس سرمایہ مشغول کرنے کا اعلان کیا تھا۔ حد تو یہ ہے کہ 2015ء میں انہوں نے پاکستان کا اچانک دورہ کیا، اس کے بھی کوئی بہتر نتائج برآمد نہیں ہوئے۔ ہاں پچھلے پانچ برسوں میں ہمیشہ کی طرح ہندوستان کو عالمی سطح پر عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھا گیا لیکن مودی کافی بدنام ہوئے۔