مودی کے خلاف منموہن کے ریمارکس پر بی جے پی چراغ پا

نئی دہلی 3 جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی جانب سے اس ریمارک پر کہ اگر نریندر مودی ملک کے وزیر اعظم بن جائیں تو یہ ملک کیلئے تباہ کن ہوگا بی جے پی چراغ پا ہوگئی ہے ۔ پارٹی نے جوابی وار کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر سنگھ کو چاہئے کہ وہ آنجہانی راجیو گاندھی کیلئے بھی ایسے ہی خیالات کا اظہار کریں جن کے دور حکومت میں دہلی میں مخالف سکھ فسادات ہوئے تھے ۔ راجیہ سبھا میں قائد اپوزیشن مسٹر ارون جیٹلی نے کہا کہ کیا وزیر اعظم اسی طرح کے الفاظ یکم نومبر 1984 کو دہلی میں ہوئے مخالف سکھ فسادات کے تعلق سے بھی استعمال کرینگے ؟ ۔ انہوں نے کہا کہ ان فسادات کیلئے ابھی تک کسی کو ذمہ دار قرار نہیں دیا گیا ہے ۔ نریندر مودی کے خلاف اپنے ریمارکس میں منموہن سنگھ نے کہا تھا کہ اگر وہ وزیر اعظم بن جائیں تو ملک کیلئے تباہ ہوگا ۔

منموہن سنگھ کو کمزور وزیر اعظم قرار دئے جانے پر انہوں نے کہا کہ اگر طاقتور کا یہ مطلب ہے کہ آپ احمد آباد کی سڑکوں پر معصوم شہریوں کا قتل عام کریں تو وہ نہیں سمجھتے کہ ایسی طاقت کی ملک کو ضرورت نہیں ہے ۔ مخالف سکھ فسادات کے تعلق سے سوال پر منموہن سنگھ نے کہا کہ انہوں نے سر عام سکھ برادری سے حکومت کی جانب سے معذرت خواہی کی ہے اور کہا ہے کہ 1984 میں جو کچھ ہوا تھا وہ نہیں ہونا چاہئے تھا ۔ انہوں نے کہا کہ مخالف سکھ فسادات کا گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام سے تقابل نہیں کیا جاسکتا اور یو پی اے حکومت نے سکھ متاثرین کیلئے بہت کچھ کیا ہے ۔ مسٹر ارون جیٹلی نے منموہن سنگھ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر منموہن سنگھ نے مودی کے خلاف جو الفاظ استعمال کئے ہیں وہ وزیر اعظم کو ذیب نہیں دیتے ۔ انہوں نے ڈاکٹر سنگھ کے دس سالہ دور اقتدار کو ناکام اور ضائع شدہ موقع قرار دیا اور کہا کہ وہ اپنے عہد میں افراط زر اور کرپشن کو قابو میں کرنے میں ناکام رہے اور نہ ہی وہ ملازمت کے مواقع فراہم کرسکے ہیں۔ انہوں نے ہندوستان جیسے ترقی پذیر ملک کو منموہن سنگھ نے کوئی سمت بھی عطا نہیں کی ہے ۔

بی جے پی کے صدر راج ناتھ سنگھ نے بھی منموہن سنگھ کے ریمارکس پر تنقید کی اور کہا کہ منموہن سنگھ یہ اعتراف کرچکے ہیں کہ مرکز میں اقتدار کے دو مراکز ہیں ۔ یہی بات بی جے پی کچھ وقت سے کہتی آ رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ منموہن سنگھ نے نریندر مودی کے خلاف جو ریمارکس کئے ہیں وہ نامناسب ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جو کچھ گجرات میں ہوا تھا وہ افسوسناک تھا لیکن اس کیلئے ایس آئی ٹی اور عدالتیں بھی نریندر مودی کو کلین چٹ دے چکی ہیں ایسے میں انہیں پھر ذمہ دار قرا ردینا مناسب نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے ابھی سے یو پی اے کی شکست تسلیم کرلی ہے اور اسی لئے انہوں نے اعلان کردیا ہے کہ وہ وزارت عظمی کیلئے تیسری معیاد کے امیدوار نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی پر وزیر اعظم کے بیان کی وہ مذمت کرتے ہیں۔ یہ افسوس کی بات ہے کہ وزیر اعظم ایس آئی ٹی اور عدالت کی جانب سے مودی کو کلین چٹ دئے جانے کے بعد اس طرح کے ریمارکس کر رہے ہیں۔