مودی کے اقتدار میں مسلمانوں و عیسائیوں کے خلاف تشدد میں اضافہ

بحیثیت وزیر اعظم ابتدائی 100 دن واضح مثال : ہندوستان میں مذہبی آزادی پر تبادلہ خیال کرنے امریکی کانگریس ارکان کا اوباما سے اصرار
نیو یارک 29 ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) امریکہ کے 11 قانون سازوں نے صدر بارک اوباما کو ایک مکتوب روانہ کرکے کہا ہے کہ وہ دورہ کنندہ وزیر اعظم نریندر مودی سے ہندوستان میں مذہبی آزادی کے مسئلہ پر تبادلہ خیال کریں۔ اوباما وائیٹ ہاوز میں مودی سے ملاقات کرنے والے ہیں۔ ان قانون سازوں نے یہ مکتوب روانہ کرتے ہوئے تحریر کیا ہے کہ آپ وائیٹ ہاوز میں وزیر اعظم ہند نریندر مودی سے جو ملاقات کرنیوالے ہیں اس سے یہ موقع ملتا ہے کہ ہندوستان میں مذہبی آزادی اور مذہبی اقلیتوں کی شمولیت اور ان کے تحفظ کے مسئلہ پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے ۔ یہ مکتوب 27 ستمبر کی تاریخ کو روانہ کیا گیا ہے اور نسل کشی کے خلاف اتحاد نامی گروپ نے صحافت کیلئے جاری کیا ہے ۔ کانگریس ارکان نے اپنے مکتوب میں کہا کہ ان کے خیال میں انہیں امید ہے کہ جاریہ ہفتے اور آئندہ جب کبھی آپ دونوں ( اوباما ۔ مودی ) کی ملاقات ہوگی ان مواقع پر رواداری مسئلہ پر تبادلہ خیال کیا جائیگا ۔ مکتوب تحریر کرنے والے ارکان میں کیتھ ایلیسن اور جوزف پٹس شامل ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مودی تخریب کاروں پر تنقید کرکے اور اندرون ملک مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے والے تشدد پر بات چیت کا آغاز کرکے اچھی مثال قائم کرسکتے ہیں۔ مکتوب پر دستخط کرنے والے امریکی کانگریس ارکان میں بیٹی مک کولم ‘ جم سنسن برینر ‘ جیرڈ پولس ‘ ٹرینٹ فرینکس ‘ جیمس مک گورن ‘ رش ہولٹ ‘ جان کونئیرس ‘ باربرا لی ‘ اور رال ایم گرجلوا شامل ہیں۔ مکتوب میں اوباما کی توجہ اس جانب مبذول کروائی گئی ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے ابتدائی 100 دن میں مسلمانوں اور عیسائیوں کے خلاف تشدد میں اضافہ ہوگیا ہے اور اسی طرح کا تشدد 2002 میں گجرات میں بھی پیش آیا تھا جب نریندر مودی گجرات کے چیف منسٹر تھے ۔ گیارہ کانگریس ارکان کے علاوہ مخالف نسل کشی اتحاد نے کانگریس کے رکن مائیک ہونڈا کا 14 مئی کو تحریر کردہ مکتوب بھی صحافت کیئلے جاری کیا ہے جو سکریٹری آف اسٹیٹ جان کیری کے نام تھا ۔ اس مکتوب میں کیری پر زور دیا گے اہے کہ وہ ہند ۔ امریکہ حکمت عملی مذاکرات میں حقوق انسانی اور مذہبی آزادی کے مسائل کو بھی شامل کریں۔ اس اتحاد نے دونوں ہی مکتوبات کا خیر مقدم کیا ہے ۔ اس اتحاد کے ترجمان راجہ سوامی نے کہا کہ یہ تنظیم جو ہندوستان کی سب کو ساتھ لے کر چلنے کی روایات کا خیر مقدم کرتی ہے محسوس کرتی ہے کہ ملک میں سکیولر ازم اور ہمہ جہتی روایات کو خطرہ بڑھ گیا ہے ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ نریندر مودی کے ابتدائی 100 ایام سے واضح ہوگیا ہے کہ یہ تشویش حق بجانب ہے اور اس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔