’مودی ‘ چندرا بابو کو دبانا چاہتے ہیں ‘

وزیر اعظم کیلئے نائیڈو ہی اصل دشمن ۔ جے سی دیواکر ریڈی
دونوں جماعتوں میں علیحدگی یقینی ۔ تلگودیشم ایم پی کا اظہارخیال
وجئے واڑہ 31 جولائی ( پی ٹی آئی ) تلگودیشم کے ایک رکن پارلیمنٹ نے آج وزیر اعظم نریندرمودی کو ‘ اے پی کو خصوصی موقف دینے کے مسئلہ پر تنقید کا نشانہ بنایا اور ان پر الزام عائد کیا کہ وہ صدر تلگودیشم و چیف منسٹر اے پی چندرا بابو نائیڈو کو دبانا چاہتے ہیں۔ جے سے دیواکر ریڈی نے یہاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چندرا بابو نائیڈو ہی مودی کے اصل دشمن کے طور پر ابھر رہے ہیں۔ اسی لئے مودی چندرا بابو نائیڈو کو دبانا چاہتے ہیں۔ یہ ان کا شخصی احساس ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں بی جے پی ہوسکتا ہے کہ واحد بڑی جماعت بن کر ابھرے لیکن مودی اپنے طور پر مرکز میں حکومت نہیں بناسکتے ۔ اب صرف دو بادشاہ گر ہیں ۔ ایک چندرا بابو نائیڈو اور دوسرے چیف منسٹر بہار نتیش کمار ۔ قومی جماعتیں اپنی اہمیت کھوچکی ہیں۔ انہوں نے اے پی کو خصوصی موقف دینے کے مسئلہ پر کہا کہ اصول و ضوابط کیا ہیں ؟ ۔ اگر وزیر اعظم فیصلہ کرلیں تو پھر کچھ بھی کیا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تلگودیشم اور بی جے پی کے مابین علیحدگی جلد یا بدیر لازمی ہوگئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایک سال قبل ہی چندرا بابو نائیڈو سے کہہ چکے ہیں کہ ہم بی جے پی کے ساتھ نہیں رہ سکتے ۔ ہم کو علیحدگی اختیار کرنی پڑیگی ۔ علاوہ ازیں تلگودیشم کے ایک ایم ایل سی بی وینکنا نے الزام عائد کیا کہ وزیر اعظم آندھرا پردیش کے تعلق سے انتقامی رویہ اختیار کئے ہوئے ہیں کیونکہ چندر ابابو نائیڈو نے اس وقت کے چیف منسٹر نریندر مودی کی 2002 کے گودھرا فسادات پر مودی کی سرزنش کی تھی ۔ مودی صرف اس لئے آندھرا پردیش کے تعلق سے انتقامی رویہ اختیار کئے ہوئے ہیں کہ نائیڈو نے ان پر تنقید کی تھی ۔